شب خون

 مصرمیں عوامی مینڈیٹ پر شب خون ماراگیا انسانیت کے علمبردار اور جمہوریت کاواویلا کرنے والے ممالک خاموش تماشائی عالمی ڈکٹیٹر کے سامنے بے بسی کی تصویر بن چکے ہیں۔امریکہ و یورپی ممالک کو وسائل سے مالامال مسلم دنیا میں کٹھ پتلی حکمران چاہئیں جو اپنا پیسہ ان کے بنکوں میں رکھیں اور اشاروں پرمن و عن عملدرآمد کریں۔ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت عرب بہار کو عرب خزاں میں تبدیل کیاجارہا ہے اور اس سلسلہ میںمصر میں فوجی بغاوت اور منتخب صدر کی زبردستی معزولی کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔امریکہ کا جمہوری حکومت کا تختہ الٹنے پر مصری فوج کی مذمت نہ کرنا افسوسناک اور شرمناک طرزعمل ہے۔اس سے امریکہ و یورپی ممالک کا بدترین اور مکروہ چہرہ بے نقاب ہوگیا ہے۔امریکہ کو لبنان،فلسطین،ترکی و مصرسمیت اسلامی ممالک میں کہیں بھی اسلام پسند جماعتوں کی کامیابی ہضم نہیں ہوتی۔امریکی و یورپی ممالک کا یہ طرز عمل منافقانہ اور ان کی عالم اسلام کے خلاف نفرت وکدورت کی عکاسی کرتا ہے مصرمیں عوامی مینڈیٹ پر شب خون ماراگیاامریکہ مصری فوج کو سالانہ1.3بلین ڈالر فراہم کرتا ہے عالمی برادری اور خصوصاً پاکستان کی حکومت مصر میں غیر قانونی و آئینی اقدام کو افسوسناک قراردیتے ہوئے جمہوری حکومت کو بحال کرنے کی قرارداد مشترکہ طور پر یواین او میں منظور کروائیں 1952سے نومبر2011تک بدترین آمریت کے بعد اگست2012میںمحمد مرسی پر مصر کے عوام نے اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے اسے صدر منتخب کیامگر بدقسمتی سے انہیں صرف 8ماہ ہی کام کرنے دیاگیا ہے۔لبرل اور سیکولر جماعتوں کو اسلام پسند حکمران کابرسراقتدار آناقابل قبول نہیں تھا۔انسانیت کے علمبردار اور جمہوریت کاواویلا کرنے والے ممالک خاموش تماشائی بن چکے ہیں۔امریکہ و یورپی ممالک کو وسائل سے مالامال مسلم دنیا میں کٹھ پتلی حکمران چاہئیں جو اپنا پیسہ ان کے بنکوں میں رکھیں اور اشاروں پرمن و عن عملدرآمد کریں۔ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت عرب بہار کو عرب خزاں میں تبدیل کیاجارہا ہے اور مجھے امید ہے کی کہ مصری عوام امریکی ایماءپر مصر میں جمہوری حکومت کا تختہ الٹنے کو کسی صورت برداشت نہیں کریں گے اور انشاءاللہ بہت جلد اسلام پسند قیادت وہاں دوبارہ قیادت سنبھالے گی اور مصری فوج اپنے عزائم میں کامیاب نہیں ہوگی۔

اگر ہماری ان سب خامیوں اور ناکامیوں پر غور کیا جائے تو یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ اسلامی تعلیمات سے دوری کے باعث مسلمان زبوں حالی کاشکار ہوئے طاغوتی اور سامراجی قوتیں‘مسلمانوں کے بنیادی حقوق کی پامالی کرنے کو اپنا فرض سمجھتی ہیں اسلام مکمل ضابطہ حیات ہے اور اسلامی تعلیمات پر عمل پیراہونا ہر مسلمان پر فرض ہے اسی میں اس کی نجات اور بقاءہے آج بدقسمتی سے مسلمانوں نے اﷲ تعالی کی رسی کو مضبوطی سے تھامنے کی بجائے اغیار کی رسوم و رواج پر عمل کرنا شروع کر دیا ہے اس وجہ سے آج بیشتر مسلم ممالک میں فحاشی‘ عریانیت ہے۔ اسلامی کلچر بری طرح مسخ ہو رہا ہے ۔ ہر طرف مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلی جارہی ہے ۔جہاں بھی طاغوت اور سامراجی قوتیں ہیں وہ مسلمانوں کے بنیادی حقوق کی پامالی کرنے کو اپنا فرض سمجھتے ہیں فلسطین ‘ افغانستان ‘ عراق ‘ بوسینا کشمیر و دیگر مسلمان ممالک طاغوت سے آزادی حاصل کرنے کی جدوجہد کرتے ہیں تو مسلمانوں کو سرعام قتل کیا جارہا ہے ماﺅں بہنوں بیٹیوں کی عزتیں پامال کی جارہی ہیں اقوام متحدہ جسے اپنا کلیدی کردار ادا کرنا چاہئے تھا وہ ہمیشہ سے جانبدار ی کامظاہرہ کرتی چلی آرہی ہے اقوام متحدہ مسلمانوں پر شدید ظلم و ستم ہونے کے باوجود وہ خاموشی تماشائی بنا بیٹھا ہے ہم جب تک اسلامی تعلیمات پر عمل پیرا ہوتے ہوئے متحد نہیں ہونگے ہم فلاح نہیں پائیں گے نہ ہی سلامتی کا خیال سوچ سکیں گے ضرورت اس امر کی ہے ہمیں تمام اختلافات کو ختم کرکے آپس کے محبت بھائی چارہ ‘ اخوت اور رواداری کو فروغ دیں وطن عزیز کو ہمارے بزرگوں نے بے شمار قربانیاں دے کرآگ اور خون کے سمندر پار کرکے حاصل کیا ہمیں اسلامی تعلیم کو عام کرتے ہوئے اسلامی کلچر کو فروغ دینا چاہیے -

اب آخر میں بتاتا چلوں کہ امریکہ قربانی پاکستان سے مانگتا ہے اور قربانی کا صلہ دشمن ملکوں کو دیتا ہے اگر امریکہ پاکستان کا واقعی دوست ملک ہے تو پاکستان میں ڈرون حملے بند کرے، کشمیر آزاد کروائے اور پاکستا ن کا قرضہ معاف کروائے اگر ایسا نہیں ہوتا تو پھر سمجھ لینا چاہیے کہ خود مختیار اور پر امن ملک کی سلامتی میں ڈرون حملے ملک کا امن تباہ کرناامریکہ کی کھلی دہشت گردی ہے اقوام متحدہ اس کا نوٹس لے اوردنیا کواور بلخصوص دنیا کے دو ارب سے زائد مسلمانوں کواپنی غیر جانبداری کاثبوت دے۔ افغانستان،عراق کے بعد کشمیر،فلسطین،پاکستان،شام اورمصر سمیت پوری دنیا میں مسلمانوں کو سوچی سمجھی سکیم کے تحت ٹارگٹ کر کے مسلمانوں کی نسل کشی اور وسائل لوٹے جار ہے ہیں اس پر او آئی سی، اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموںکی خاموشی مسلمانوں کے لئے لمحہ فکریہ ہے-
rohailakbar
About the Author: rohailakbar Read More Articles by rohailakbar: 795 Articles with 516234 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.