ہم ایٹم بم کھو دیں گے

تمام بھائیوں کو دل کی گھرائیوں سے سلام و دعا
گزشتہ دنوں سفر کے دوران ایک پرانے اخبار کو پڑھنے کا اتفاق ہوا (دوران سفر جب کوئی تحریر مل جائے اور وقت آپکے پاس کافی ہو تو یقین کریں تحریرں ایک نعمت محسوس ہوتی ہیں۔)
روزنامہ ایکسپریس کے شمارے ٢٣ اپریل ٢٠٠٩ کے اس شمارے میں ایک تحریر میں ہمارے ملک کے ایک مایہ ناز صحافی جناب جاوید چودھری صاحب نے کچھھ اس طرح تحریر کیا ہے (ویسے متحدہ قومی موومنٹ کا ایک ہمدرد ہونے کے ناطے ہم ایسی تحریروں کو پسند کرتے ہیں وگرنہ جناب محترم جاوید چودھری صاحب نے متحدہ قومی موومنٹ پر بے انتہا تنقیدیں بھی کی ہیں جو ظاہر ہے ان کا حق ہے کہ جو چاہے اور جو سچ محسوس کریں تحریر کریں )
اپنی اس تحریر میں جس کا عنوان جاوید چودھری صاحب نے “ہم ایٹم بم کھودیں گے“، ہم کچھہ باتیں اپنے دوستوں اور ناقدین کی خدمت میں پیش کرنے کی جسارت کرتے ہیں کہ شائد کے اتر جائے ان کے دل میں میری نہیں تو کسی کی بات
جاوید صاحب تحریر فرماتے ہیں
“ ہم لوگ ابھی سعودی عرب ہی میں تھے کہ مولانا صوفی محمد کا بیان آگیا۔ مولانا نے اپنے بیان میں جمہوریت کو غیر اسلامی، پاکستان کے عدالتی نظام کو غیر شرعی اور ہائی کورٹس اور سپریم کورٹ میں اپیلوں کو حرام قرار دے دیا۔ مولانا نے نظام عدل ریگولیشن کو چاروں صوبوں میں پھیلانے کا اعلان بھی کیا۔ مولانا کے اس بیان کے بعد ایم کیو ایم کے خدشات درست ثابت ہو گئے۔ ایم کیو ایم پاکستان کی واحد سیاسی جماعت تھی جس نے ١٣ اپریل کو قومی اسمبلی میں نظآم عدل ریگولیشن ٢٠٠٩ کی مخالفت کی تھی، ایم کیو ایم کا کہنا تھا کہ طالبان اب ملک کے دوسرے علاقوں کی طرف بھی بڑھیں گے، ہم لوگوں نے اس وقت ایم کیو ایم کے اس خیال کا مذاق اڑایا تھا، ہمارا خیال تھا ایم کیو ایم سیاسی سودے بازی کیلیے یہ “سٹنٹ“ کر رہی ہے۔ لیکن ایک ہی ہفتے میں ایم کیو ایم کے خدشات درست ثابت ہو گئے۔ میں اس وقت مکہ معظمہ میں تھا جب مولانا صوفی محمد مینگورہ میں ٥٠ ہزار لوگوں سے خطاب کر رہے تھے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔(آگے جاوید بھائی لکھتے ہیں) ہمیں ماننا پڑے گا مولانا صوفی محمد کے بیان نے چاولوں کی پکی پکائی دیگ ریت پر الٹ دی ہے اور اگر مولانا اور ان کے ساتھ اس قسم کے بیانات کے بجائے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر عمل کرتے، یہ لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور خلفائے راشدین کی سلطنت کی طرح سوات میں ایسی ریاست کی بنیاد رکھنے کی کوشش کرتے جس میں امن ہوتا، روزگار ہوتا، سکون ہوتا، مساوات ہوتی، عدل ہوتا، خوشحالی ہوتی، علم ہوتا اور دنیا کی تمام سہولتیں لوگوں میں مساوی تقسیم ہوتیں تو اس نظآم کو کراچی تک پہنچتے دیر نہ لگتی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ (آگے جاوید بھائی مزید تحریر کرتے ہیں) ان لوگوں نے سوات پر توجہ دینے کی بجائے ملک کے دوسرے حصوں کو دھمکانا شروع کر دیا۔ انہوں نے مرکزی نظام کو للکارنا شروع کردیا چنانچہ اس کے نتیجے میں وہ لوگ بھی ان سے دور ہو گئے جو ٢٠ اپریل تک ان کے حامی تھے۔ میں اس سلسلے میں میاں نواز شریف، اے این پی اور میڈیا کی مثال دوں گا۔ میاں نواز شریف نفاز شریعت کے حامی تھے، یہ سوات اور فاٹا میں امن بھی چاہتے ہیں اور اس سلسلے میں علاقے کے عوام کے جائز مطالبات ماننے کے بھی حامی تھے لیکن مولانا صوفی محمد کے بیان کے بعد میاں نواز شریف نے ٢٠ اپریل کو انٹرویو دیتے ہوئے پہلی بار ان لوگوں سے الگ ہونے کا تاثر دیا۔ میاں صاحب کا کہنا تھا پاکستان کے تمام سیاستدانوں کو متحد ہوجانا چاہیے کیونکہ طالبان سوات کے بعد دوسرے علاقوں پر بھی کنٹرول چاہتے ہیں (کیا میاں صاحب نے ایم کیو ایم کی بات سمجھ کر یہ بات کی تھی)۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ (جاوید بھائی کچھھ آگے لکھتے ہیں) عوامی نیشنل پارٹی نے پاکستان پیپلز پارٹی سے بزور بازو یہ معاہدہ منوایا تھا، اے این پی نے یہ دھمکی تک دی تھی کہ اگر حکومت نے سوات معاہدے کی توثیق نہ کی تو ہم حکمران اتحاد سے الگ ہوجائیں گے۔ لیکن مولانا صوفی محمد کے بیانات کے بعد اے این پی کے ارکان بھی شرمندہ شرمندہ پھر رہے ہیں اور ان کے لئے نظام عدل ریگولیشن کا دفاع مشکل ہو گیا ہے (آگے اور بھی بہت کچھھ اچھا لکھنے کے بعد آخری باتیں کچھ اس طرح تحریر فرماتے ہیں) ۔۔۔۔۔۔ مجھے نہیں معلوم مولانا صوفی محمد کے بیانات سے اسلام اور پاکستان کو کوئی فائدہ ہوتا ہے یا نہیں لیکن میں اتنا جانتا ہوں اس قسم کے بیانوں اور رائفل بردار شریعت سے اسلامی دنیا اپنی واحد ایٹمی طاقت سے ضرور محروم ہو جائے گی۔ ہم اسلام پائیں یا نہ پائیں لیکن ہم اپنا ایٹم بم ضرور کھودیں گے۔“
اوپر کی تحریر میں ( ) یعنی بریکٹ کے درمیان الفاظ میرے اپنے استعمال کردہ ہیں برائے مہربانی ان کو مزکورہ تحریر کا حصہ مت سمجھ لیجیے گا بشکریہ۔
اب میری کچھھ اور عرض صبر و تحمل سے سن لیں اوپر کی تحریر جناب جاوید چوہدری صاحب نے تئیس اپریل (٢٣ اپریل) ٢٠٠٩ کو روزنامہ ایکسپریس میں پیش کی ہے پوری تحریر پڑھنے والے اس روز کے اخبار کا مطالعہ کریں اور جن کو میسر نہ ہو سکے وہ متحدہ قومی موومنٹ کی ویب سائٹ میں نیوز آرکائیو میں تلاش کرلیجیے جہاں آپ کو اور بھی بہت کچھ مل جائے گا ہو سکتا ہے آپ کو اس سے کچھ سمجھنے کا یا ہو سکتا ہے کچھ تنقید کا مواد میسر آجائے بشکریہ
M. Furqan Hanif
About the Author: M. Furqan Hanif Read More Articles by M. Furqan Hanif: 448 Articles with 522417 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.