سورۃ البقرہ:۔ کے پانچ تا سولہ
رکوع سے میرے فہم کے مطابق
خالق سے ڈرو اس کے احسانات کو یاد رکھو
اور
اس نے انسانوں کو دیگر مخلوقات پر فضیلت
زمین و آسمانوں کے خالق کا بیان اس کی عطا کی ہوئی روزی کھاو پیو مگر زمین
میں فساد برپا نہ کرو
اللہ اور آخرت پر ایمان لاو اصلاح کے کام کرو کوئی خوف تم کو نہ ہوگا اور
نہ ہی وقت گزرنے کے بعد افسوس ہوگا
اگر اللہ سے عہد کرو تو اس پر قائم رہو اس کی کتاب قرآن کو عملی طور پر
اپنی زندگی پر لاگو کرو ہم انسان اس پر عمل کریں تو وہ آنے والی زندگی میں
ہر پریشانی سے محفوظ رہے سکتے ہیں
عملی زندگی قرآن پر بسر کرنا دنیاوی انسان کے لے بہت مشکل ہے
یوں اس کلام کو سمجھ لینے کے بعد بھی وہ اس میں ردوبدل سے کام لیتا ہے
یہود نصاری اور عرب کے ساتھ ہمارے لے بھی یہ ضروری ہے کے ا س قر آن کو ہم
حال سے وابستہ رکھیں
اللہ سے عہد کرنا
اس کے سوا کسی عبادت نہ کرنا
ماں باپ کی اور رشتہ داروں اور یتیموں اور محتاجوں کے ساتھ بھلائی کرنا
عام لوگوں سے اچھائی سے بات چیت کرنا
نماز قائم کرنا زکوٰۃ دیتے رہنا
آپس میں خون خرابہ نہ کرنا
لوگوں کو بے گھر نہ کرنا
مگر انسان بعض احکام کو تو مانتا ہے اور بعض سے انکار کرتا ہے
اس کی سزا اس کے سوا اور کیا ہوسکتی ہے کہ دنیا میں تو اس کی رسوائی ہو اور
آخرت میں سخت عذاب میں مبتلا ہو
خالق ان سے غافل نہیں یہ باتیں انسان جانتا ہے مگر مانتا نہیں
کلام اللہ کا انکاری صرف اور صرف بد کردار انسان ہی ہوسکتا ہے
نہ جانے کیوں
آج بھی ہم دوسری باتوں کو قرآن کی آیت پر فوقیت دیتے ہیں
ہم کو کلام اللہ کا پیغام ملے تو سمجھ کر فوراََ عمل کرنا ہے یہ ہی کامیابی
ہے
ٓآسمانوں اور زمین کی بادشاہت اللہ کی ہے اور اللہ کے سوا انسان کا کوئی
مددگار نہیں
اگر انسان اپنے رب کے سامنے اپنی گردن جھکادے اور ہو نیک عمل کرتا ہو
ایسے انسان کو نہ کوئی خوف ہوتا ہے نہ ہی وہ غمناک ہوتا ہے
اگر ان باتوں کا علم ہوتے ہوئے بھی انسان اپنی خواہش پر چلے تو وہ خود پر
ظلم کرتا ہے اور ایسے انسان کو کوئی بھی بچانے والا نہیں
کامیاب انسان وہ ہے جو خالق کی طرف سے آئے پیغام قرآن پر عمل کرئے اور اپنا
سر اطاعت سے خم کرتا ہو
ہر انسان سے صرف اس کے بارے میں پوچھا جائے گا کسی کے عمل کی کسی سے پوچھ
نہ ہوگئی
اللہ تعالی کی صفات
انسان کے لے بہترین آئیڈیل ہے اور اس سے بہتر کوئی آئیڈیل ہونہیں سکتا
بے شمار انسان اس جہاں سے گزرچکے ہیں ان کے اعمال سے اللہ غافل نہیں
جس نے اعمال کیے ان سے صرف ان کے اعمال کے بارے میں پرستش ہوگئی |