سال 8 ہجری میں فتح کے بعد جب
پورے مکّہ مکرمہ میں
مسلمانوں کا مکمل غلبہ ہوگیا تو سال 9 ہجری میں الله سبحان و تعالٰی نے خاص
آیت نازل فرمائیں جس میں حکم دیا گیا کہ نجس مشرکین کو مسجد الحرام کے پاس
پھٹکنے نہ دو - یہ آیت قرآن حکیم کی سوره توبہ کی آیت نمبر 28 ہے جو پارہ
نمبر 10 میں ہے ، جس کا اردو ترجمہ کچھہ یوں ہے :-
'' اے ایمان والو، مشرک بالکل ہی ناپاک ہیں - وہ اس سال کے بعد مسجد الحرام
کے پاس بھی بھٹکنے نہ پائیں- اگر تمہیں مفلسی کا خوف ہو تو الله تمہیں دولت
مند کردے گا - اپنے فضل سے اگر چاہے ، الله علم و حکمت والا ہے ''
قران پاک میں الله سبحان و تعالٰی کے ان واضح احکامات کے بعد رسول الله صلی
الله علیہ و آلیہ وسلم نے مشرکوں اور کفار پر مسجد الحرام یعنی مکّہ مکرمہ
کی حدود میں داخلے پر پابندی لگا دی جو الحمد الله 1400 سال سے زاید عرصۂ
گزرجانے کے باوجود اب تک الله کی مدد اور رحمت سے قایم و دائم ہے اور انشاء
الله قیامت تک برقرار رہے گی -
مدینہ المنورہ بھی کیونکہ رسول الله صلی الله علیہ و آلیہ وسلم کا حرم ہے
اور آپ صلی الله علیہ و آلیہ وسلم مجسم وہاں موجود ہیں تو اس کی عظمت ،
پاکدامنی اور حرمت کا تقاضہ ہے کہ وہاں کی طاہر فضاؤں میں بھی نجس لوگ داخل
نہ ہوں - اس لیئے مدینہ منورہ میں بھی یہ پابندی لگائی گئی ہے -
سورة التوبة◄ ١٩١ ►
[9:28] سورۃ التوبہ
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّمَا الْمُشْرِكُونَ نَجَسٌ فَلَا
يَقْرَبُوا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ بَعْدَ عَامِهِمْ هَـٰذَا ۚ وَإِنْ
خِفْتُمْ عَيْلَةً فَسَوْفَ يُغْنِيكُمُ اللَّـهُ مِن فَضْلِهِ إِن شَاءَ ۚ
إِنَّ اللَّـهَ عَلِيمٌ حَكِيمٌ
اے ایمان لانے والو، مشرکین ناپاک ہیں لہٰذا اس سال کے بعد یہ مسجد حرام کے
قریب نہ پھٹکنے پائیں اور اگر تمہیں تنگ دستی کا خوف ہے تو بعید نہیں کہ
اللہ چاہے تو تمہیں اپنے فضل سے غنی کر دے، اللہ علیم و حکیم ہے۔ |