کشکول
انتخابات سے قبل میں مسلم لیگ نواز کیقیادت نے بڑے سہانے خواب دیکھا کر اور
جذباتی تقریریں کر کہ بتایا کہ پاکستان قرضوں میں ڈوبا ہوا ہے کہ ملک کی
خود مختیاری کے لیے کشکول توڑنا ہو گا ہم اقتدار میں آکر کشکول توڈ دیں گے
لیکن ادھر آئی ۔ایم ۔ایف سے قرضے کی قسطیں لینے کے معاملات طے پا ئے جانے
کی اطلاعا ت موصول ہو رہی ہیں کچھ بھی نہیں بدلا نہ وزرا ءکا وی ۔آئی ۔پی
پروٹوکول اور نہ ہی عوام کی حالت میرے اندازے کے مطابق مسلم لیگ نواز کی
حکومت پیپلز پارٹی کی حکومت سے زیادہ ناکام حکومت ثابت ہو گی ۔اس قدر ٹیکس
لگا دیے ہیں کہ جو لوگ ٹیکس دیتے تھے اب وہ بھی کوشش کریں گے کہ اس سے جان
چھڑا ہی لی جائے لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت جذباتی تقریروں،غیر ملکی
دوروں کو ایک طرف چھوڑ کر ملک کے امن و امان ،مہنگائی اور لوڈشیڈنگ کی طرف
دھیان دے یہ ہی مسلم لیگ نواز اور اس ملک کی عوام کے لیے بہتر ہو گا اور
اگر ایسا نہ ہوا تو یہ قوم کبھی معاف نہیں کرے گی ان کو جو عوامی ووٹ سے
اقتدار تک آتے ہیں اور پھر اقتدار کی طاقت سے غریب عوام پر بدترین ظلم کرتے
ہیں ۔
٭ ٭ ٭ ٭ ٭ ٭
فوزیہ قصوری کی تحریک انصاف میں واپسی
الیکشن کے بعد پارٹی قیادت سے اختلاف کے بعد پارٹی سے استعفیٰ دینے والی
محترمہ فوزیہ قصوری نے کارکنوں کے بھرپور اصرار پر دوبارہ پارٹی میں شمولیت
کا اعلان کر دیا ہے ۔محترمہ فوزیہ قصوری کی واپسی کو تحریک انصاف کی خوش
قسمتی قرار دیا جا سکتا ہے اس وقت جب لوگ اس وقت کی دوسری بڑی سیاسی قوت کو
تانگہ پارٹی اور ون مین شو کہا کرتے تھے تب سے فو زیہ قصوری صاحبہ پارٹی کے
لیے دن رات ایک کیے ہو ئے کہ پارٹی کارکنوں کو ان سے انہیں پارٹی کارکنوں
سے پیار جس کا اظہار کارکن اور فوزیہ قصوری صاحبہ پارٹی سے استعفےٰ کے وقت
کر رہے تھے پارٹی کے سٹوڈنٹس ونگ انصاف سٹوڈنٹس فیڈریشن کی طرف سے ان کو
(Mother Of PTI)کا خطاب بھی دیا گیا ہے تو پھر یہ کیسے ممکن ہے کہ ماں اپنے
بچوں سے دوررہے سکے اسی لیے اب محترمہ فوزیہ قصوری تحریک انصاف کا حسہ ہیں
اور اپنی سیاسی مصروفیات جو کچھ روز سے تعطل کا شکار تھی دوبارہ شروع کر
دیں ہیں ۔سیاسی کارکردگی سے ہٹ کر بھی فو زیہ قصوری نے اس ملک میں خواتین
کے حقوق کے لیے بہت زیادہ کام کیا ہے خواتین کے حقوق مہم کی رضا کار ہیں و
ہ ہم دعا گو ہیں کہ اللہ پاک ان کو اس ملک کی عوام کے عوام کے مسائل کے حل
کےلیے اپنی کوششیں جاری رکھنے کی توفیق عطاءفرمائے لیکن تحریک انصاف کی
قیادت کو بھر صورت اس بات کی نشاندہی کرنی ہو گی کہ آخر کیا وجہ تھی کے
فوزیہ قصوری کو تحریک انصاف سے استعفیٰ دینا پڑا اور پھر محترمہ کے بقول کے
پارٹی میں ایک مافیا بن گیا ہے تو اس مافیا پر بھی کڑی نظر رکھنی ہو گی ۔
٭ ٭ ٭ ٭ ٭ ٭
نیلم ویلی میں موبائل فون کی سہولیات
اس دور جدید میں جب لوگ کہیں بھی بیٹھ کر دنیا کے کسی بھی ملک میں بیٹھے
کسی شخص سے بات کر سکتے ہیں دنیا گلوبل ویلج بن گی ہے نیلم ویلی کے لوگ آج
موبائل فون سروس کی بنیادی سہولت کو ترس رہے ہیں ۔جب دنیا چاند تک پہنچ گئی
ہے نیلم ویلی کی عوام کو پتھر کے دور کی زندگی گزارنے پر مجبور کرنا ظلم ہے
اور بدترین ظلم ۔سیاحت کے شعبے میں بے پناہ آمدنی ہو سکتی تھے اگر نیلم
ویلی میں موبائل فون سروس کی سہولت فراہم کر دی جاتی ہے لیکن منتخب
نمائندوں سمیت عوامی نمائندگی کے سب دعویداروں کو چپ سے لگ گئی ہے کوئی بھی
یہ کہنے کو تیار نہیں کہ ایس سی اﺅ نیلم ویلی کی عوام کو موبائل فون سروس
کی میعاری سہولت فراہم کرنے میں ناکام رہا ہے لہذا پراہیوئٹ موبائل فون
کمپنیوں کو نیلم ویلی میں موبائل فون سروس مہیا کرنے کی اجازت دی جائے
۔نیلم ویلی میں موبائل فون سروس کی سہولت یہ کہہ کر فراہم نہ کرنا کہ نیلم
ویلی میں موبائل فون کی سروس فراہم کرنا سیکورٹی رسک ہے کسی بھی صورت سچ
نہیں کیوں کہ اگر پاکستان بھر کہ بارڈرز پر سیکورٹی رسک نہیں تو پھر نیلم
میں ہی سیکورٹی رسک کیوں ہے موبائل فون سروس پر کسی بھی قسم کا سمجھوتہ
نہیں کیا جاسکتا عوام علاقہ کا کہنا ہے کہ نیلم ویلی میں موبائل فون سروس
کی سہولت فراہم نہ کر کہ عوام کو احساس کمتری کا شکار رکھا جا رہا ہے اور
مطالبہ کیا ہے کہ نیلم ویلی میں بلوچستان جیسے حالات پیدا نہ کیے جایں مرنے
مارنے کی پالیسی اپنانے پر مجبور کیا جا رہا ہے ۔
٭ ٭ ٭ ٭ ٭ ٭
کشمیری سیاست
آزاد کشمیر میں پیپلز پارٹی کی حکومت کو 2سال کا عر صہ گزر گیا ہے ۔پاکستان
میں مسلم لیگ نواز کی حکومت قائم ہو جانے کے بعد آزاد کشمیر میں مسلم لیگ
نواز کی قیادت نے موقف اختیا ر کیا کہ آزاد کشمیر میں بھی دوبارہ انتخابات
کر وائے جایں ہم نے انتخابات میں احتجاجی طور پر حصہ لیا تھا جو کچھ بھی ہو
کشمیر ایک علیحدہ ریاست ہے جس کا اپنا پر چم ،اپنی اسمبلی وزیر آعظم اور
صدر ہیں سپریم کورٹ ہے اس لیے پاکستان میں آنے والی سیاسی تبدیلی کے اثرات
یہاں تک کسی بھی صورت نہیں آنے چاہیے ورنہ ریاست کا تشخص خراب ہو گا اور وہ
ہم سب کے لیے نقصان دہ ہو گا ۔2سال مکمل ہو چکے ہیں آزاد کشمیر حکومت کے
اور مزید 3سال باقی ہیں تو میرے خیال سے بہتر یہ ہی کہ دیگر سیاسی جماعتیں
انتظار کریں اور اگر مسلم لیگ نواز کی قیادت کا یہ خیال ہے کہ پاکستان میں
حکومت ہونے کی وجہ سے وہ آزاد کشمیر میں الیکشن میں کامیاب ہو جایں گے تو
وہ یقینا دھوکہ کھا جایں گے اور جو لوگ دھوکہ کھا جاتے ہیں بعد اس کے وہ
کئی عرصہ تک کچھ نہیں کھا سکتے اس لیے بہتری اسی میں ہے کہ انتظار کیا جائے
انتظار کی گھڑیاں لمبی ہوتی ہیں لیکن پھر اگر بے صبری کا مظاہرہ کیا گیا تو
یقینا وہ سارے لوگ جو پاکستانی حکومت کا سہارا لے کر آزاد کشمیر کی حکومت
پر اثر انداز ہونا چاہیں گے وہ کشمیر قوم کے مجرم ہوں گے ۔ |