پاکستان کی بہادر بیٹی ملالہ نے
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کیا اپنےخطاب میں ملالہ نے کہا " قلم
اور کتاب کے ذریعے دنیا میں تبدیلی لائی جا سکتی ہے"۔ ملالہ نے طالبان کی
جہالت کا جس موثر انداز میں جواب دیا اس پر ہر پاکستانی کا سر فخر سے بلند
ہو گیا ہے۔ملالہ نے طالبان کی گولی پر بھی سر تسلیم خم نہ کیا اور اپنے عزم
پر قائم رہی حتی ملالہ کے پختہ عزم کا گولی بھی کچھ نہ بگاڑ سکی اور پھر
ملالہ کی دشمن جہالت نےوہ دن بھی دیکھا جب اس بہادرلڑکی نے دنیاکے سب سے
بڑے پلیٹ فارم سے کھڑےہو کر اپنےدشمنوں کو حصول علم کی دعوت دی اور انکے
بچوں کےلیے طلب علم کی تمنا کا اظہارکیا۔
یہی ملالہ کا انتقام تھا جو اس نے بڑی خوبصورتی سے لیا۔
تاریخ عالم گواہ ہے کہ جب بھی جہالت طاقت کے بل بوتے پر علم سےنبرد آزما
ہوئی اسے شکست کا سامنا کرنا پڑا لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ ہر دور میں جہالت
کو پروان چڑھانےوالے مل گئے اور وہ علم کی شمع کو بجھانے کی اپنی سی کوشش
کرتی رہی اسی طرح علم کی شمع کو بھی اہل علم نے اپنا خون جگر دےکر روش رکھا
اور آج اسی علم کی شمع کی بدولت ہی دنیا نئی سے نئی منازل طے کر رہی ہے
دنیا میں نظرآنے والی تمام تر ترقی علم سےہی ممکن ہو سکی ہےجبکہ دنیا میں
جو بھی مسائل ہیں ان کی جڑ جہالت ہے جس کے نمایندوں نے انسانوں کو مختلف
مسائل سےدچار کیاجس کےجواب میں علم کے نمایندوں نےآگے بڑھ کر علم کی طاقت
سے ان مسائل کو ختم کرنے کی کوشش کی اورجب جہالت نےدیکھا کہ علم کا مقابلہ
نہیں کیا جا سکتا تو جہالت نےاپنے نمایندوں کے ذریعے علم اہل علم کو ظلم کا
نشانہ بنایا۔
دنیا کاپہلا قتل بھی جہالت کی وجہ سےہی ہوا اگر قابیل کےپاس علم ہوتا تو وہ
اسے اپنےخالق کے فیصلے پر اسے سر تسلیم کرنےپر مجبور کردیتا لیکن اس کی
جہالت نے اسے قتل جیسے قبیح عمل پر ابھارا۔بات ملالہ کی ہو رہی تھی جہالت
اورعلم کی تاریخ میں ملالہ اورطالبان کو بھی یاد رکھا جآئے گا طالبان کی
جہالت جس نے پاکستان اور دوسرے ممالک میں اپنا نظریہ بندوق کی نوک پر
منوانے کے لیے بےشمار لوگوں کو موت کےمنہ میں دکھیلا اور اپنے نظریہ کے
مطابق خواتین کو تعلیم سےباز رکھنےکے لیے ملالہ جیسی بچیوں پر بندوق اٹھائی
لیکن کیا طالبان کے مظالم کا صرف ملالہ ہی بنی؟ نہیں ہرگز نہیں۔تاریخ گواہ
ہےکہ افغانستان اور پاکستان کی ہزاروں ملالایئں طالبان کےظلم کا نشانہ بنیں
ان کی داستانیں بھی لکھی گئی ہیں اورلکھی جائیں گی۔ان سب میں ملالہ کی
غیرمعمولی جرات قابل تحسین ہے لیکن ملالہ کی اتنے بڑے پہمانے پر پذیرآئی
اسی جہالت کی تباہ کاریوں کا حصہ ہے جس جہالت نے ایک شخص کو ہیروبنا کر ہیش
کیا اورپھر اسی ہیرو کو زیرو بنا کر جہالت نے ایک مسلمان ملک پر حملہ کرکے
بےشمارلوگوں کو موت کی وادی میں دھکیل دیا اورپھر اس ہیرو کو ڈھونڈنےکے
بہانے ایک ملک کی خودمختاری کو پاؤں تلے روند دیا۔
جہالت اپنا کھیل جاری رکھے ہوئے ہے اوراس کا یہ کھیل تب تک جاری رہے گا جب
تک نام نہاد علم دوست جہالت کا ساتھ دیتے رہیں گے۔طالبان کی شکل میں جو
جہالت ملالہ کے سامنے آئی ملالہ نے اس سے تو انتقام لےلیا لیکن دوسری جہالت
کی گود میں جا گری جو علم کے نام پر اسے اس کو مسلسل استعمال کر رہی ہے۔م
مذکورہ جہالت کی یہ خصوصیت ہے کہ یہ اپنے خود ساختہ ہیرو کو استعمال کرکے
اپنا مطلب حاصل ہونےکےبعد زیروبنا دیتی ہے۔ملالہ کا انتقام ابھی ادھورا ہے۔ |