جسم اگر متناسب نہ ہوتو نہ صرف دیکھنے
والوں کو بلکہ خود کو بھی بر ُا محسوس ہوتا ہے ‘خاص طور پر اگر پیٹ بڑھ
جائے تو یہ شخصیت کے مجموعی تاثر پر نہایت منفی اثرڈالتا ہے ۔جب کہ
سائنسدانوں نے بھی خبردار کیا ہے کہ بڑھے ہوئے پیٹ سے دل کے امراض کے
امکانات بڑھ سکتے ہیں۔
امریکہ کی یونیورسٹی آف ٹیکساس کی ایک تحقیق کے مطابق جسم کے نچلے حصے کے
تناسب سے پیٹ کا سائز زیادہ ہونے اور امراض قلب کی ابتدائی علامات کے
درمیان تعلق ہوتا ہے۔2744افراد پر کی جانے والی اس تحقیق کے مطابق ایک
خاتون کے لئے کمر کا ناپ 32انچ (81 سینٹی میٹر) اور مرد کے لئے 37انچ (94
سینٹی میٹر) ہونے کا مطلب ہے کہ انہیں دل کا عارضہ لاحق ہونے کے امکانات
واضح طور پر زیادہ ہو جاتے ہیں۔
امریکن کالج آف کارڈیالوجی کے جریدے میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں سائنس
دانوں نے ان خواتین و حضرات کا جائزہ لیا جن میں ایتھرو سیکلاروسس
(atherosclerosis) یا خون کی شریانیں تنگ اور سخت ہو جانے کی علامات ظاہر
ہو چکی تھیں۔اس کے بعد محققین نے شریانوں کی حالت اور مذکورہ مرد یا خاتون
کی جسمانی ساخت کے درمیان تعلق کا مطالعہ کیا۔جن افراد میں جسم کے نچلے حصے
اور کمر کے سائز کا تناسب سب سے زیادہ تھا ان میں کیلشیم جمع ہونے کے
امکانات ان افراد سے دگنا تھے جن میںجسم کے نچلے حصے اورکمر کے سائز کا
تناسب سب سے کم تھا۔
کمر کے گرد جمع ہونے والی چکنائی جسم کے نچلے حصے پر جمع ہونے والے چکنائی
سے زیادہ خطرناک ہوتی ہے کیوں کہ پیٹ کی چکنائی سے رطوبتیں خارج ہوتی رہتی
ہیں جو شریانوں کو تنگ اور سخت کرتی ہیں۔ اس مشاہدے کو جب بلند فشار خون ‘
ذیا بیطس اور مذکورہ عورت یا مرد کی عمر جیسے عناصر کی روشنی میں دیکھا گیا
تو پیٹ کے سائز اور امراض قلب کے درمیان تعلق اور زیادہ مضبوط دکھائی دیا۔
تحقیقی ٹیم کے سربراہ پروفیسر جیمز ڈی لیموز کاکہنا ہے ” ہمارے خیال میں اس
تحقیق سے لوگوں کو یہی پیغام ملنا چاہیے کہ کہ وہ کمر کے گرد چکنائی جمع
ہونے کے بارے میں اوائل عمر سے ہی محتاط رہیں کیوں کہ ایک ہموار پیٹ کے
مقابلے میں ذرا سا بڑھا ہوا پیٹ بھی ہمیں امراض قلب کے خطرات سے دوچار کر
دیتا ہے۔“
ماضی میں کی جانی والی تحقیق میں کہا جاتا رہا ہے کہ خواتین میں 35انچ جبکہ
مردوں میں 40انچ کی کمر سے اس قسم کے امراض پیدا ہونے کے خطرات بڑھ جاتے
ہیں لیکن حالیہ تحقیق کے مطابق عورتوں کے لئے 32انچ اور مردوں کے لئے37انچ
کی کمر بھی خطرناک ہوسکتی ہے۔ |