آخر کار طیارہ سازش کیس میں میاں نواز شریف کو دی گئی معافی اور حکومت کے ساتھ
معاہدے کی دستاویزات سپریم کورٹ میں پیش کر دی گئیں۔
حکومت سندھ نے طیارہ ہائی جیکنگ کیس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کو دی گئی صدارتی
معافی کی دستاویز پہلی بار عدالت میں پیش کیں۔ معافی نامے پر سابق صدر پرویز مشرف
کے دستخط ہیں اور اس پر یکم دسمبر دو ہزار کی تاریخ درج ہے۔اس کے علاوہ نواز شریف
کی جانب سے حکومت کے ساتھ کئے جانے والے معاہدے کی نقل بھی عدالت میں پیش کی گئی ہے۔
نواز شریف نے سابق صدر اور آرمی چیف پرویز مشرف کے ساتھ ہونے والے خفیہ معاہدے میں
اس بات کا وعدہ کیا تھا کہ وہ 10سال تک ملک میں واپس نہیں آئیں گے۔ کسی سیاسی اور
دوسری سرگرمیوں میں حصہ نہیں لیں گے۔ معاہدے کے تمام مندرجات پر مکمل طور پر عمل
کریں گے ۔ اگر کبھی میرے خاندان کو ملک میں واپس بھی آنا پڑا تو وہ سیدھے اپنی
رہائش گاہ پر جائیں گے اور وہ خود بھی اپنی رہائش تک ہی محدود رہیں گے۔ وہ کبھی اس
معاہدے کو کسی جماعت یا آدمی کے سامنے پیش نہیں کریں گے اور نہ ہی کسی کو دکھائیں
گے۔ انہوں نے یہ سب اپنے معاہدہ میں کہا ہے جو ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے منگل کے روز
عدالت میں پیش کر دیا ان دستاویزات کے مطابق طیارہ سازش کیس اور ہیلی کاپٹر نیب
ریفرنس میں نواز شریف کی جرمانے اور جائیداد ضبطی کی سزائیں معاف نہیں ہوئی ہیں ۔
دستاویزات میں اہم بات یہ ہے کہ اس وقت چیف ایگزیکٹو جنرل پرویز مشرف کی جانب سے
صدر کو سمری بھجوائی گئی تھی اس میں طیارہ سازش کیس اور نیب میں ہیلی کاپٹر ریفرنس
کیس میں ملنے والی سزاؤں میں سے صرف قید کی سزا معاف کرنے کی بات کی گئی ہے اور
جرمانے یا جائیداد کی ضبطی اور نااہلی کی سزائیں معاف نہیں کی گئی تھیں۔
کیا نواز شریف ایک بار پھر قوم سے جھوٹ بولیں گے کہ یہ دستاویزات جعلی ہیں۔ اور ان
پر موجود ان کے دستخط نقلی ہیں۔ ہمیشہ سے نواز شریف نے اس قسم کے کسی بھی معاہدے کی
تردید کی ہے۔ یہ پاکستان کی بدقسمتی ہے کہ قائداعظم اور لیاقت علی خان کے بعد اس کو
کوئی بھی مخلص قیادت میسر نہیں آئی ہے۔ جتنے بھی لیڈر آئے ہیں انہوں نے صرف اس ملک
کو نقصان ہی پہنچایا ہے۔ آخر یہ معاہدہ نواز شریف نے اپنے آپ کو بچانے کے لئے ہی
کیا تھا، اگر وہ حق پر تھے تو یہ معاہدہ کرنے کے بجائے قید کو ترجیح دیتے لیکن ان
کو اگر ملک و قوم سے کوئی وابستگی ہوتی تو وہ یہ کام کرتے نا۔ وہ تو صرف اپنے مفاد
کو ہی مقدم رکھتے ہیں۔ اور اگر نواز شریف واقعی قصوروار تھے تو پھر ان معافی دینے
والے حکمرانوں کو کس نے یہ اختیار دیا تھا کہ وہ ملک و قوم کے مجرم کو بغیر کسی
عدالت میں پیش کیئے بغیر خود ہی “معافی“ دے دیں۔
ہم پاکستانیوں کی یاداشت بہت کمزور ہے ہم کسی بھی لیڈر کی تمام برائیوں اور
کمزوریوں کو انتخابات کے موقع پر بالکل فراموش کر دیتے ہیں اور ہر بار ان ہی لوگوں
کو منتخب کر لیتے ہیں جن کی برائیاں کرتے رہتے ہیں۔ |