ملک جل رہا ہے اور وزیر اعظم ۔۔۔۔۔۔
(Saleem Ullah Shaikh, Karachi)
ملک جل رہا ہے اور وزیر اعطم بانسری تو نہیںبجا رہے ہیں البتہ لطیفے ضرور سنا
رہے ہیں۔پورے ملک میں اس وقت ایک افراتفری کی صورتحال ہے۔سوات میں آپریش جاری ہے
اور اس آپریشن کے نتیجے میں لاکھوں لوگ بے گھر ہوگئے اس کی ارباب اختیار نے نہ
پلاننگ کی تھی اور نہ اب تک کوئی پیش رفت کی ہے افسوسنال صورتحال یہ ہے کہ کراچی سے
تعلق رکھنے والی ایک جماعت نے آپریشن کی ذور و شور سے حمایت کی تھی لیکن اس آپریشن
کے منفی اثرات کی ذمہ داری یا متاثرین کی کراچی میں آباد کاری کی ذمہ داری لینے
کےلیے تیار نہیں ہے۔البتہ میڈیا میں متاثرین کی امداد کا ڈھونگ خوب رچایا جارہا ہے۔
پشاور میں گزشتہ روز ایک فائیو اسٹار ہوٹل میں دھماکہ ہوا ہے جس میں اطلاعات کے
مطابق پندرہ افراد ہلاک اور پچاس سے زائد افراد زخمی ہوگئے ہیں۔اس اس سے پہلے مختلف
شہروں میں ریسکیو کے دفاتر پر حملے کیے گئے ہیں۔یہ سارا ماحول اور حالات اس بات کی
طرف نشاندہی کرتے ہیں کہ اس میں بھارت ملوث ہے،کیوںکہ آج کل میرے زیر مطالعہ کتاب َ
َ میں نے ڈھاکہ ڈوبتے دیکھا از صدیق سالک َ َ کے مطابق اکہتر میں مشرقی پاکستان میں
بھارتی ایجنٹ مکتی باہنی کے روپ میں بالکل یہی کاروائیاں کرتے تھے۔( ان شاء اللہ اس
کا ذکر اپنے اگلے مضمون میں کریں گے ) لیکن کوئی ذمہ دار اس بات کو ماننے کو تیار
نہیں ہے بلکہ امریکہ اور بھارت کی طرز پر ہر واردات کو طالبان، یا مغربی اصطلاح کے
مطابق شدت پسندوں کے کھاتے میں ڈال دیا جاتا ہے۔
ادھر کراچی میں چار روز سے جاری ٹارگیٹ کلنگ کی وارداتوں میں اب تک کی اطلاعات کے
مطابق پینتالیس افراد جاں بحق ہوگئے ہیں اس سلسلے میں وزیر اعظم جناب یوسف رضا
گیلانی نے کراچی کا دورہ کیا اور یہاں انہوں نے امن وامان کی صورتحال سے متعلق ایک
اجلاس کی صدارت کی اور اس میں لطیفے سنائے،اب ان کا یہ بیان ایک لطیفہ نہیں تو اور
کیا ہے کہ ََ َ ٹارگیٹ کلنگ میں اتحادی جماعتیں ملوث ہیں نہ مخلوط حکومت ناکام ہوئی
ہے۔کراچی کے واقعات دہشت گردی یا انتہا پسندی نہیں ہیں شہر کا مسئلہ انتطامی نہیں
ہے َ َ اس بیان کو دیکھا جائے تو اس میں قوم کے ساتھ سوائے ایک سنگین مذاق کے اور
کچھ نہیں ہے کیوں کہ کون نہیں جانتا کہ کراچی میں حکومت کی اتحادی جماعتیں اے این
پی،متحدہ اور خود پی پی پی ملوث ہے۔پھر ان کا یہ کہنا کہ کراچی کے واقعات دہشت گردی
نہیں ہیں تو پتہ نہیں دہشتگردی اور کیاہوتی ہے؟جبکہ یہ بات بھی سب کو پتہ ہے شہر کا
مسئلہ انتطامی ہے کیوں کہ جب تک انتظامیہ دہشت گردوں کی پشت پناہی کرتی رہے گی اس
وقت تک شہر میں امن قائم نہیں ہوسکتا۔
سب سے بڑا مذاق جو کیا گیا ہے کہ کراچی میں گیارہ علاقوں کو حساس قرار دیکر وہاں
آپریشن کی تیاری کی جارہی ہے اس گیارہ علاقوں میں لائینز ایریا،شاہ
فیصل،ملیرلانڈھی،کورنگی، سہراب گوٹھ ،لیاری، اور اورنگی ٹائون شامل ہیں۔ اتفاق سے
یہ سارے علاقے وہ ہیں جہاں متحدہ قومی موومنٹ کے مخالفین کی اکثریت ہے۔لائینز
ایریا،شاہ فیصل،ملیرلانڈھی،کورنگی،میں حقیقی گروپ کی اکثریت ہے۔سہراب گوٹھ ،لیاری
وغیرہ میں اے این پی اور پی پی پی کی اکثریت ہے جبکہ اورنگی ٹائون میں پختون آبادی
کی اکثریت ہے اور آپریشن کے لیے انہی علاقوں کو منتخب کرنے سے یہ بات طاہر ہوتی ہے
کہ حکومت کراچی میں امن کےلیے سنجیدہ نہیں ہے بلکہ اصل دہشتگردوں کو تحفط دیا جارہا
ہے۔اگر کراچی میں واقعی امن مطلوب ہے تو پھر اس کےلیے بغیر کسی سیاسی دبائو کے غیر
جانبدارانہ کاروائی کرنی ہوگی۔دوسری کسی صورت کی گئی کاروائی نہ صرف وقت اور وسائل
کا ضیاع ثابت ہوگی بلکہ عوام کا موجودہ حکومت پر اعتبار مزید کم ہوجائے گا |