(ن لیگ کے اراکین کے ظاہری کارنامے (چھپے ہوئے تو وہی جانیں

مختلف آزاد ٹی وی چینلز کی خبر کے مطابق۔

لاہور میں پولیس اسٹیشن میں رپورٹ درج کرانے آنے والے ایک سائل کو پولیس نے دہشت گرد سمجھتے ہوئے گولیاں مار کر ہلاک کر دیا۔

افسوس کی بات یہ ہے کہ دہشت گرد تو جو چاہ رہے ہیں کرتے پھر رہے ہیں اور لاہور کی پولیس اس قدر پریشان ہو گئی ہے کہ رپورٹ درج کرانے آنے والے کسی بھی فرد کو وہ سمجھتے ہوئے بھگانے پر مجبور ہو گئی ہے کہ کہیں آنے والا سائل پھر کسی ن لیگ کے رکن قومی و صوبائی اسمبلی کے رکن کی کوئی رپورٹ درج کرانے نا آگیا ہو۔ اسلیے لگ یہ رہا ہے کہ صوبے میں قائم ن لیگ کے حکومت نے سختی کے سات پولیس کے محکمے کو ہدایت کر دی ہے کہ گزشتہ ایک دو مہینوں میں جو بدمعاشی اور لاقانونیت ن لیگ نے مچائی ہے اور جس کا چرچہ بہت حد تک ن لیگ نے اپنے بہت سے زرخرید چینلز اور اینکرز کو خرد کر رکوا لیا ہے مگر پھر بھی کچھھ تو بات لے اڑتے ہیں اور بریکنگ نیوز چلا دیتے ہیں اسلیے نا کوئی رپورٹ درج ہو اور نا کوئی مزید گناہ صوبائی مگر منتخب جمہوری حکومت کی طرف سے سامنے آسکے۔
مگر کیا یہ حقیقت نہیں کہ ن لیگ جسے ملک میں ایک تہائی اکثریت بھی حاصل نہیں ہوئی ہے اس کے اراکین اسمبلی جو گل کھلا رہے ہیں (شکر ہے فی الحال صرف اپنے پنجاب صوبے میں کھلا رہے ہیں) اگر خدانخواستہ ملک بھر میں انکے اراکین منتخب ہوجاتے تو پورے ملک کو شائد پنجاب سمجھ کر لاقانونیت اور بدمعاشی کا مظاہرہ ہوتا۔
ن لیگ سے منتخب ہونے والے چند اراکین اسمبلی کی کارکردگی آپ کے سامنے ہے جیسے
١۔ جیسے کلثوم بلوچ کا ایک واقعہ جس میں ن لیگ سے تعلق رکھنے والے ایک رکن اسمبلی نے کس طرح کلثوم بلوچ اور اسکے شوہر اور اسکے سسرالی رشتے داروں کو جیلوں کی ہوا کھلوائی اور کس طرح کلثوم بلوچ کے ------- باپ کو اس قدر مجبور کر دیا کہ وہ اپنی ہی بیٹی کی مخالفت کرتا رہا (یقینا اپنی بیٹی کی جان اور اپنی جان عزیز تھی )

٢۔ کس طرح ایک حاجی صاحب نقل کرانے کے جرم میں پکڑے گئے۔

٣۔ کس طرح ایک صوبائی وزیر جیل اپنے ایک دوست کو گرین چینل سے سامان چیک کرائے بغیر نکلوا کر لے گئے اور روکنے پر جس طرح کا اپنے عہدے کا رعب ڈالتے ہوئے سرکاری اہلکاروں سے بدسلوکی اور انکو دھمکیاں دی اور پھر رپورٹ کے مطابق قصور وار ٹھرائے گئے۔

٤۔ کس طرح ایک رکن اسمبلی نے ایک عورت کو اس کا مسئلہ حل کرانے کی یقین دہانی کرواتے ہوئے ایک ہوٹل بلوایا اور کس طرح اس کی عزت لوٹی (جسنے کیا نہیں دیکا ؟؟؟؟؟ جو وہ جمیا ہی نہیں ) اور جس طرح اس واقعہ پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی گئی اور جس طرح اس عورت کو بلیک میل اور دھمکیاں دی گئی اس عورت نے سارے راز میڈیا کے سامنے فاش کیے۔

یہ تو وہ واقعات ہیں جو ن لیگ کے لوگ کر رہے ہیں۔ اب تک یاد ہے ہمیں جب مشرفی ڈنڈہ تھا تو کیسے کیسے لوگوں نے ن لیگ میں داڑھیاں رکھ لیں تھیں اور جس طرح آج بڑھ چرھ کر حملے کرنے کی کوشش کرتے ہیں اس وقت کیسے مہزب انداز میں گفتگو کیا کرتے تھے۔ اور آج بدمعاشیوں کی انتہا ہے۔ جتنا ظلم و ستم پنجاب حکومت اپنی عوام پر کر رہی ہے۔ اللہ رحم کرے۔
۔
کل شیخوپورہ میں ایک لڑکے کو زندہ جلا دیا گیا اور اس کی ماں اپنے بیٹے کی لاش پر سے جس طرح مکھیاں اڑا رہی تھی اور پورٹ مارٹم والے غائب اور پولیس پوسٹ مارٹم ہوئے بغیر لاش دفنانے سے روکے بیٹھی تھی۔ خدارا وزیراعلی صاحب میاں شہباز شریف صاحب آپ صاحب اقتدار ہیں (شامل اقتدار نہیں نا ہی اتحادی حکومت ہے پنجاب میں بلاشرکت غیرے آپ ہی سب کچھ ہیں اپنے صوبے میں ) کلی طور پر صاحب اقتدار ہیں اور یاد رکھیے ایک بھی مظلوم کا قتل قیامت کے دن آپ کے دامن پر ہوگا اور آپ کا گریبان ہو گا اور مظلوموں کے ہاتھ ہونگے۔ خدارا اس زندہ جلائے جانے والے لڑکے کو اپنا حمزہ شہباز سمجھیے اور پھر دیکھیے دل پر کیا گزرتی ہے خدارا ان بے بسوں کو اپنی اولاد کی جگہ پر رکھ کر سوچیے یہ سب دولت عزت وقار رعب دبدبہ سب یہی دھرا رہ جائے گا آپ کی کتنی عمر اس دنیا میں مزید رہ گئی ہو گی شائد پندرہ سال شائد بیس سال شائد پچیس سال یا کچھ اور زیادہ مگر وزیراعلی صاحب اپنے صوبے میں گرنے والی لاشوں کا حساب رکھیے اور اپنے نامہ اعمال میں انکو درج کرتے جائیے اور سوچتے جائیے کہ ہر پولیس جعلی مقابلے یا قتل یا ظلم یا بربریت کا شکار بننے والا ایک ایک فرد آپ کی جوابدہی کا اگر اس دنیا میں نہیں تو آخرت میں تو ضرور منتظر رہے گا۔ ۔
اللہ ہم سب کو (ہم سب کو مطلب سب کو چاہے وہ پاکستان میں ہوں یا لندن میں) ہدایت و رہنمائی و عقل و شعور حق پرستی نصیب عطا فرمائے۔
 
M. Furqan Hanif
About the Author: M. Furqan Hanif Read More Articles by M. Furqan Hanif: 448 Articles with 532747 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.