(نفرت سے نفرت اور محبت سے محبت (حصہ اول
(M. Furqan Khan, Karachi)
بہت سے بھائیوں اور مہربانوں کو شکایت رہتی ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ ایسی ہے
ویسے ہے دہشت گرد ہے عسکریت پسند ہے ظلم و ستم میں اس کا کوئی ثانی نہیں اور وغیرہ
وغیرہ۔
مگر بے چارے معصوم اور لاعلم لوگ اس جھانسے میں آجاتے ہیں اور وہ سمجھتے ہیں کہ جو
تعصب سے بھرے ہوئے لوگ خصوصا جماعتی ٹائپ کے لوگ جو یہ باتیں کرتے ہیں وہ سچ ہی
ہوتی ہونگیں۔ ۔۔
اسکی ایک بنیادی وجہ سمجھنا ضروری ہے وہ یہ کہ کراچی میں ایم کیو ایم کی تنظیم بننے
سے پہلے جماعتی کراچی کے ووٹ بینک پر مکمل اور بلاشرکت غیرے چھائے ہوئے تھے اور لوگ
ان کو مخلص اور ہمدرد سمجھتے ہوئے اپنے ووٹوں کا حقدار سمجھتے تھے اور جب ایم کیو
ایم نامی ایک تنظیم جو پہلے مہاجر قومی موومنٹ اور بعد میں متحدہ قومی موومنٹ کے
نام سے سامنے آئی، اور کراچی کے باشعور اور پڑھے لکھے ہوشمند اور سمجھدار لوگوں نے
سمجھ لیا کہ ہمارے ساتھ تو دھوکا ہوا ہے اور جماعتی ٹولے نے ہمارے ووٹ لے کر ہمارے
سیاسی و معاشرتی حقوق کی نگرانی و نگہبانی تو ایک طرف ہمارے جائز حق کے لیے کبھی
آواز بھی نہیں اٹھائی۔ اور جب الحمداللہ کراچی کے لوگوں کو یہ بات سمجھ میں آئی تو
لوگوں نے ایم کیو ایم پر اعتماد کرتے ہوئے جس سفر کا آغاز کیا اس سفر کو کھوٹا نا
کوئی آپریشن کر سکا اور نا کوئی وڈیرہ جاگیردار، نواب اور بیوروکریٹ کر سکا ۔
اور جب ایم کیو ایم نے اپنی صفوں سےگندے انڈے صاف کیے کہ جنہیں ایجنسیاں اور نام
نہاد سیاسی جماعتیں لے اڑیں کہ شائد ان ناکاروں سے ایم کیو ایم کو ختم کیا جاسکتا
ہے۔ مگر تاریخ گواہ ہے کہ راہ میں مشکلات آئیں مگر ایم کیو ایم ثابت قدم رہی اور
انیس جون انیس سو بانوے جیسا آپریشن بھی ایم کیو ایم کو ختم کرنے میں تو کیا کامیاب
ہوتا بلکہ ایم کیو ایم پر لوگوں نے اور زیادہ اعتماد کیا اور اس کے فلسفے اور اسکی
حقیقت پسندی اور عملیت پسندی کو شہر کراچی جو کہ کئی حوالوں سے شہر قائد ہے اسکے
باشعور اور سمجھدار عوام نے سمجھ لیا اور ایم کیو ایم پر اس بھرپور اعتماد کا
مظاہرہ کیا جس کا عملی ثبوت سب کے سامنے ہے۔
یاد کریں وہ وقت جب ملک پر بقول آج کے سیاستدانوں کہتے ہیں نا کہ آمریت مسلط تھی
اور ایک فوجی جنرل ملک پر حکومت کر رہا تھا۔ ارے عقل رکھنے والوں زرا سوچ کر تو
بتاؤ کہ ملک کے کتنے صوبے ہیں ؟ چار ہیں ٹھیک ہے نا ! اچھا اب زرا معصوم سی عقل پر
تھوڑا زور دے کر بتاؤ تو ذرا کہ ملک کے چاروں صوبوں میں گورنروں کے عہدوں پر کون
فائز تھا مشرف کے دور میں ؟
١۔ پنجاب میں ایک ریٹائرڈ فوجی جنرل گورنر! ظاہر ہے !
٢۔ بلوچستان میں ایک ریٹائرڈ فوجی جنرل گورنر! ظاہر ہے !
٣۔ صوبہ سرحد میں ایک ریٹائرڈ فوجی جنرل گورنر! ظاہر ہے !
٤۔ اور سندھ میں کوئی ریٹائرڈ فوجی جنرل گورنر نہیں تھا بلکہ ایک ڈاکٹر گورنر تھا
جو کل کی بقول شخصے آمریت کے دور میں بھی گورنر جیسے رتبے پر فائز تھا اور آج
لہلہاتی جمہوریت میں بھی وہی ایک ڈاکٹر جسے لوگ ڈاکٹر عشرت العباد کے نام سے جانتئ
ہیں اپنے عہدے پر فائز ہے الحمداللہ۔ یہ اعزاز تھا سندھ کے لیے اور یہ اعزاز اب بھی
سندھ کے لیے۔ (جس کو لوگ جلن میں ایک مجرم اور سزا یافتہ شخص قرار دینے پر بے چین
ہیں چلو بھائی کل کی عدالتیں تو پی سی او زدہ تھیں مانا تو آج کی عدلیہ تو آزاد
مانتے ہو تو ہمت کرو اور منافقت مت کرو اور اگر سمجھتے ہو کہ گورنر سندھ مجرم تھا
یا ہے تو عدالتیں حاضر ہیں یا صرف باتوں کے شیر اور مجاہد بنتے ہو اور باتوں کے
گیدڑ ہو اگر واقعی وسائل و طاقت رکھتے ہو تو بھائی عدالتیں آزاد اور آپ کا انتظار
کر رہی ہیں جائیے اور انصاف کے کٹھرے سے انصاف حاصل کرنے کے لیے کوشش کرلیں۔
کیا وجہ ہے کہ جماعتی (یعنی نام نہاد جماعت اسلامی ٹولہ) کہ جس کی بغل بچہ تنظیموں
میں بدنام زمانہ جمیعت اور پاسبان شامل ہیں جو کراچی کے تعلیمی اداروں میں ہتھیاروں
کی سیاست متعارف کرانے میں مشہور ہیں اور وہ پاسبان کے جو کراچی میں ڈبل سواری پر
تو آواز اٹھاتی ہے مگر پنجاب کے مختلف شہروں میں موٹر رکشہ اور موٹر سائیکل چلانے
پر جو پابندی لگتی ہے اس پر منافقت کا مظاہرہ کرتے ہوئے خاموش ہے۔ مسئلہ یہ ہے کہ
کراچی کی اونر شپ چھن جانے کا تصور جماعتیوں کو خاص طور پر بڑا کھلتا ہے اور انہوں
نے فیصلہ اور تہیہ کر رکھا ہے کہ چاہے دنیا ادھر کی ادھر ہوجائے ایم کیو ایم کی
مخالفت اور اس کو بدنام کرتے رہنا ہے۔ اور اس چکر میں جماعتیوں اور ان کی جماعت کا
جو حشر ہورہا ہے وہ خلق خدا کے سامنے ہے۔ ملک میں کسی سے بھی پوچھ لیجیے کہ منافقوں
کی سیاسی جماعت پاکستان کی سیاست میں کونسی نظر آتی ہے اکثریت کہے گی کہ قاضی کی
جماعت یا اب منور حسن کی جماعت۔ بری لگے گی مگر حقیقت لگتی بری ہے مگر جب بات سمجھ
میں آجائے اور حق کی طرف ہدایت ہوجائے اور گمراہی کا پردہ آنکھوں کے سامنے سے ہٹ
جائے تو بات سمجھ میں آجائے گی۔
اور لوگوں کو کچھھ کر کے دکھاؤ کہ لوگ آپ کو ووٹ دیں وگرنہ ایم کیو ایم نے لوگوں کے
دلوں پر حکومت کرنی شروع کردی ہے اور جو لاشوں کی سیاست سے کراچی کی اور ملک کی
سڑکوں کو رنگنا چاہتے ہیں یاد رکھیں کہ لاشیں تو لاشیں ہوتیں ہیں اور وہ ہم سب کی
ہوتی ہیں کیونکہ سیاست میں ہم کچھھ بھی نظریہ رکھیں مگر ہیں تو ہم سب بھائی بھائی۔
(نام نہاد طالبان تو شائد عام مسلمانوں کو بھائی بھی نہیں مانتے جبھی ان کی گردنوں
پر چھریاں چلاتے اور انتقال کر جانے والے مسلمانوں کی لاشوں کو قبروں سے نکال کر
چوراہوں پر لٹکا دیتے ہیں۔ اللہ کی لعنت ہو ان پر ) |