حال، ماضی اور مستقبل

ایک دن شہنشاہ اکبر نے اعلان کیا کہ ’’ جو کوئی درج ذیل سوالات کے جواب دے گا، اس کو بھاری انعام دیا جائے گا۔‘‘ سوالات یہ تھے: -1وہ کیا ہے جس میں آج موجود ہے؟ اور اس کے بعد بھی ایسا ہی رہے گا؟ -2وہ کیا ہے جو کہ آج غیر حاضر ہے اور اس کے بعد بھی ایسا ہی رہے گا؟ -3وہ کیا ہے جو آج حاضر ہے مگر اس کے بعد وہ غیر حاضر ہوجائے گا؟ سوالات مناسب مثالوں کے ساتھ پوچھے گئے تھے۔بیربل کے علاوہ کسی کے پاس ان سوالوں کے جواب نہیں تھے۔ بیربل نے شہنشاہ سے کہا:’’ آپ کے سوالات کے درست جواب تلاش کرنے کے لیے یہ ضروری ہے کہ آپ اور میں دونوں دیہات میں جائیں۔‘‘ تب شہنشاہ اور بیربل نے عارفوں کی طرح کا بھیس بدلا اور ٹائون کی مارکیٹ میں پھرے۔ دونوں مارکیٹ کی دکان میں داخل ہوئے تو بیربل نے دکاندار سے کہا: ’’بچوں کے مدرسہ کی تعمیر کے لیے ایک ہزار روپے کی ضرورت ہے۔‘‘ جب دکاندار نے اپنے منشی سے عارفوں کو رقم دینے کے لیے کہا تو بیربل نے کہا:’’ آپ سے رقم لینے کے لیے میں اپنا جوتا آپ کے سر میں ماروں گا۔‘‘ دکاندار کے نوکر یہ الفاظ سن کر ناراض ہوگئے اور انہوں نے بیربل سے بدسلوکی کی۔ لیکن دکاندار نے ان سے خاموش رہنے پر اصرار کرتے ہوئے کہا:’’ مجھے کوڑے مارے جائیں اور یہ یقین دلایا جائے کہ میں نے جو رقم دی ہے، اسے نیک کام کے لیے استعمال کیا جائے گا۔‘‘ یہ کہتے ہوئے دکاندار نے اپنا سر بیربل کے سامنے جھکا دیا اور بیربل سے کہا :’’ وہ اسے اپنے جوتے سے مارے۔ بیربل اور دکاندار دونوں دکان سے بغیر کہے روانہ ہوگئے۔ بیربل نے راستہ میں خاموشی کو توڑا اور کہا کہ’’دیکھئے میرے آقا! اس کا مطلب ہے کہ دکاندار کا نیک ارادہ پھل لائے گا۔‘‘ پھر وہ ایک بھکاری کے پاس آئے۔ انہوں نے ایک آدمی کو دیکھا کہ وہ اس بھکاری کو کھانا دے رہا تھا جو کہ اس کی ضرورت سے زائد تھا۔ بیربل نے گداگر سے پوچھا کہ’’ ہمیں بھی کچھ کھانا دیں، ہم بھوکے ہیں۔‘‘مگر گداگر اس پر برس پڑا ۔ نکل جائو تم بیوقوف ہو۔ پھربیربل نے شہنشاہِ وقت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’’ آپ کے دوسرے سوال کے جواب میں یہ گداگر خدا کو خوش کرنے کے اہل نہیں ہوگا۔اس کا مطلب یہ ہوا کہ اس کے پاس آج کچھ نہیں اور اس کے پاس کل بھی کچھ نہ ہوگا۔‘‘انہوں نے کچھ دیر بعد ایک گوشہ نشین کو دیکھا کہ وہ درخت کے نیچے مراقبہ میں پڑا ہوا تھا۔ بیربل نے اس کے آگے کچھ رقم رکھ دی مگر اس گوشہ نشین نے کہا:’’ اس کو لے جائو، میرے لیے یہ تمام بیماری ہیں۔ مجھے ان کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔‘‘ بیربل نے کہا :’’ مہاراج! اس کا مطلب ہے کہ اب یہ غائب (غیر حاضر) ہے مگر اس کے بعد یہ حاضر ہوگا۔ آج یہ تمام خوشیاں قربان کر رہا ہے مگر مستقبل میں لازمی حاصل کرلے گا۔‘‘ شہنشاہ اکبر بیربل کی دانائی اور جوابات سے بہت خوش ہوا۔ ٭…٭…٭

Abdul Rehman
About the Author: Abdul Rehman Read More Articles by Abdul Rehman: 216 Articles with 258479 views I like to focus my energy on collecting experiences as opposed to 'things

The friend in my adversity I shall always cherish most. I can better trus
.. View More