وطن عزیز میں لگی آگ پر دل خون کے آنسو روتا ہے اور ہر محب وطن شہری اس
صورتحال پر دل گرفتہ ہے۔ دہشت گردی اور انتہا پسندی کی لعنت کے خاتمے کیلئے
ہر ایک کو اپنا بھرپور کردار ادا کرنا ہو گا اور ایک پلیٹ فارم پر اکٹھے ہو
کر حکمت عملی وضع کرنا ہو گی۔یہ بات گزشتہ روز فاٹا کے سیاسی اکابرین سے
گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے کی۔پندرہویں صدی کے ماہر
فلکیات اور نامور فلسفی ’’گیلیلو‘‘ (Galileo) نے یہ نظریہ کہ ’’زمین سورج
کے گرد گھومتی ہے نہ کہ سورج زمین کے گرد چکر لگاتا ہے۔‘‘ اس وقت پیش کیا
تھا جب کہا جاتا تھا زمین ساکت ہے اور زمین ہی مرکزکائنات ہے۔ اس وقت وہاں
پاپائیت کا غلبہ تھا۔ اس نظرئیے کو کوئی قبول کرنے کے لئے تیا ر نہ تھا۔اس
کی پاداش میں گیلیلیو کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ قید تنہائی میں ڈالا
گیا۔ جب عدالت میں پیش کیا گیا تو گیلیلیو نے جج کے سامنے ذومعنی الفاظ
استعمال کرتے ہوئے اپنی غلطی کا اعتراف تو کرلیا لیکن جب احاطے سے باہر
نکلے تو بے ساختہ زبان سے نکلا: ’’سچ تو یہ ہے کہ زمین گھومتی ہے۔ اس سے
انکار کوئی مجنون ہی کرسکتا ہے۔‘‘
ایک اجلاس میں میاں شہباز شریف نے اس عزم کا بھی اظہارکیا ہے کہ توانائی
بحران کے حل کے لئے سنجیدگی کے ساتھ کوششیں کی جا رہی ہیں اور مسلم لیگ (ن)
کی حکومت روایتی طریقوں کے ساتھ ساتھ غیر روایتی ذرائع سے بھی توانائی کے
حصول کے لئے کوشاں ہے۔ توانائی بحران کے باعث زراعت اور صنعت کا پہیہ جام
ہو چکا ہے جس سے معیشت کو بری طرح دھچکا لگا ہے۔ بجلی اور گیس چور قوم کے
مجرم ہیں، ان سے کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی۔ ٹاسک فورس نے اب تک کروڑوں
روپے کی گیس اور بجلی چوری پکڑی ہے جو قابل ستائش ہے اور قوم کے مجرموں کے
لئے ایک پیغام بھی ہے۔ گیس اور بجلی چور مافیا کے خلاف بلا امتیاز کریک
ڈاون جاری رہے گا اور اس گھناونے جرم میں ملوث سرکاری اہلکاروں کے خلاف بھی
کارروائی عمل میں لا ئی جائے گی۔ عوام کو لوڈ شیڈنگ کے عذاب سے نجات دلاکر
دم لیں گے۔
ماہرقانون کہتے ہیں اگر کوئی بھی پاکستانی فرد قوم وملک کی وفاداری کا ’’حلف‘‘لے
کر بھی اسلام کے اصول وضوابط کے مطابق نہ چلے اس کے لئے ضرور کچھ ضابطے
مقرر ہیں اور اس کی مثال بالکل ایسی ہے جس طرح کسی ملک کی فوج ہوتی ہے۔ اس
کا ڈسپلن ہوتا ہے۔ اب اگر کوئی شخص اْٹھ کھڑا ہو اور کہنا شروع کردے کہ یہ
فوج اپنے سپاہیوں اور افسروں پر ظلم کرتی ہے۔ کیوں صبح سویرے انہیں اْٹھاکر
ان سے کئی کلومیٹر دوڑ لگوائی جاتی ہے؟ کیوں انہیں شدید گرمی اور سردی میں
مارچ کرایا جاتا ہے؟ کیوں انہیں ان کی غلطیوں پر سزا دی جاتی ہے؟ کیوں
انہیں بڑی غلطی پر کورٹ مارشل کیا جاتا ہے؟ کیوں کسی اور ملک کے ساتھ
وفاداری کی صورت میں انہیں موت کا سامنا کرنا پڑتا ہے؟ کیونکہ فوج میں داخل
ہونے کے لئے کسی پر زبردستی نہیں کی جاتی۔ جو خود اپنی مرضی سے جاتا ہے،
اسے ان سب باتوں، مشکلات اور احکام کا علم ہوتا ہے۔یہی مثال اسلام کی ہے۔
افسوسنا ک خبر ہے کہ چلڈرن ہسپتال میں ایک رات کے دوران ڈاکٹروں کی مبینہ
غفلت سے 8 بچے دم توڑ گئے جس پر ورثاء نے 3 بچوں کی میتیں فیروز پور روڈ پر
رکھ کر احتجاجی مظاہرہ کیا اور میٹرو بس کو بھی روک لیا۔ اطلاع ملتے ہی
پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی۔مظاہرین پر لاٹھی چارج کرکے انہیں
منتشر کیا۔بتایاجاتاہے کہ چلڈرن ہسپتال لاہور 250 بیڈ ہیں۔ تقریباً
1400مریض بچے داخل ہیں۔ ہسپتال میں ایمرجنسی کے 3شعبوں میں بیڈ کی تعداد
60کے لگ بھگ ہے مگر ہر بیڈ پر چار بچے لٹائے گئے ہیں۔ یہ بچے ایک دوسرے کی
بیماری کے جراثیم لگنے کے خطرات سے بھی دوچار رہتے ہیں۔ ایمرجنسی وارڈ میں
صرف ٹرینی مرد ڈاکٹر اور خاتون ڈاکٹر تعینات ہیں۔ اکثر اوقات ڈاکٹر اپنی
کتابیں پڑھنے میں مصروف ہوتے ہیں۔ اس بارے میں ہسپتال کی انتظامیہ کے بعض
اہلکاروں کاکہناہے کہ گزشتہ 7 سال سے ہسپتال کے آوٹ ڈور کا فنڈز نہ ملنے پر
مکمل نہیں ہوا۔ ہسپتال کی ایم آر آئی مشین تین سال سے خراب ہے نئی مشین
خریدنے کا فیصلہ ہوا ہے لیکن اس کو آنے میں کئی ماہ لگیں گے۔جس پروزیراعلیٰ
پنجاب محمد شہبازشریف نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے ہسپتال انتظامیہ سے فوری
رپورٹ طلب کرلی جبکہ وزیر صحت طاہر خلیل سندھو کی سربراہی میں ڈاکٹر حسن
رضا، ڈاکٹر عاصم اور ڈاکٹر سلیم پر مشتمل تین رکنی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی
گئی ہے۔ سیکرٹری صحت پنجاب حسن اقبال نے بھی ڈاکٹروں کی مبینہ غفلت سے بچوں
کی ہلاکتوں کے واقعے کی ڈائریکٹر چلڈرن ہسپتال سے رپورٹ طلب کرلی۔ ان کا
کہنا ہے کہ اگر کسی ڈاکٹر کی غفلت پائی گئی تو اس کے خلاف قانونی کارروائی
کی جائے گی۔
لیکن مبصرین کہتے ہیں پاکستان کی تاریخ گواہ ہے کہ جولوگ سالوں سے اقتدار
میں ہیں۔انہوں نے صرف قوم کویہی کہا ہے کہ ہمیں کام کرنے کاموقع نہیں
ملا۔اگرایک جائزہ لیاجائے تو اقتدار میں آنے سے پہلے جو لوگ پیدل چلتے تھے
اب وہ ہوائی جہازوں کے ملک بن چکے ہیں لیکن انہیں قوم کی خدمت کاموقع نہیں
ملا۔لیکن ن لیگ کی پنجاب میں مسلسل دوسری باری ہے ۔اب کیا ہوگا یہ قبل از
وقت نہیں کہاجاسکتا لیکن پھر بھی وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف قانون
کی بالادستی کیلئے پرعزم ہیں۔ |