سیرت طیبہ - پیدائش سے لیکر اعلان نبوت تک (قسط نمبر ایک )

محمد حنیف شیرباز

حضرت ابراہیم ؑ اور اسماعیل ؑ باپ بیٹا جب بیت ﷲ کی تعمیر مکمل کرچکے تو بارگاہ رب العزت میں دعا کی ۔’’یا اﷲ میرے بیٹے اسماعیل ؑ کی اولاد میں سے ایک ایسا نبی مبعوث فرما جولوگوں کو کتاب کی تعلیم دے پھر ان کا تزکیہ نفس یعنی انہیں پاک کرے ‘‘ یہ دعااﷲ تعالیٰ نے قبول فرمائی مگر اس کا ثمر تقریبا چار ہزارسال بعد ظہور میں آیا۔اسی لیے آپ ﷺ فرمایا کرتے تھے کہ ’’میں حضرت ابراہیم ؑ کی دعا کا ثمر ہوں‘‘

اﷲ تعالیٰ نے آپ کو اس شہر مکہ معظمہ میں پیدافرمایا ،جو روئے زمین پر تمام شہروں سے اعلیٰ اور افضل تھا ۔آپ کے لئے اس خاندان کا انتخاب فرمایا جو پورے عرب میں عزت والا سمجھا جاتاتھا ۔خاندان قریش میں بنو ہاشم ،بنوہاشم کے اندر حضر ت عبدالمطلب کے بیٹے حضرت عبداﷲ کے گھر حضرت آمنہ کی گود میں صبح صادق کے وقت پیدا فرمایا ۔ مشہور روایات کے مطابق آپ 12ربیع الاول ،سوموار کے دن 571ء میں پیداہوئے ۔بعض کے نزدیک تاریخ پیدائش 18,16,9,8ربیع الاول ہے ۔

آپ کی پیدائش سے پہلے ہی آپ کی نسبت کی وجہ سے معجزات ظاہر ہونے شروع ہوگئے ۔حضرت آمنہ فرماتی ہیں جب سے آپ کی نسبت سے امید سے ہوں میرے ساتھ غیرمعمولی واقعات پیش آنے لگے ۔راستے کے وہ پتھر پہلے جن سے پاؤں زخمی ہوجایا کرتے اب میرے لیے روئی کے گالوں کی طرح نرم محسوس ہونے لگے ۔جدھر سے گزرتی ہوں شجر وحجر سلام کرتے ،۔پانی بھرنے کے لئے جب کنویں پر جاتی ہوں تو دوسری عورتوں کو مشقت کرکے زور لگا کر ڈول نکالنا پڑتا تھا ۔جب میری باری آتی تو اﷲ تعالیٰ کی قدرت کا ملہ سے پانی اوپر منڈیر پر آجاتاتھا ۔اور میں بہت آسانی سے بغیر کسی مشقت کے پانی نکال لیا کرتی تھی ۔گھر میں ہی نہیں جس گلی میں سے گزر ہوتا عجیب قسم کی خوشبو محسوس ہوتی تھی ۔

ایک دن داداجان عبدالمطلب کہنے لگے ۔پیاری بیٹی ! شریف بچیاں جن کے شوہر فوت ہوجائیں وہ اتنی تیز خوشبو استعمال نہیں کیا کرتیں ۔میری آنکھوں میں آنسو آگئے ۔میں نے عر ض کیا ’’ دادا جان ! جب سے میں امید سے ہوں ،میرے ساتھ عجیب وغریب واقعات پیش آرہے ہیں ۔یہ کوئی مصنوعی خوشبو نہیں ہے ۔بلکہ قدرتی خوشبو ہے ۔یہ اس بچے کی وجہ سے ہے جو میرے پیٹ میں امانت ہے یہ کوئی غیر معمولی بچہ ہوگا ۔

جب پیدائش کا وقت قریب ہوا تو ایسے محسوس ہوتا تھا کہ آسمان کے تما م ستارے جھرمٹ کی شکل میں میرے گھر کے صحن کے اوپر استقبال کے لئے اکٹھے ہوگئے ہیں۔آپ کی پیدائش کے بعد آپ کو غسل دینے کی ضرورت پیش نہ آئی ۔آپ ایسے پیداہو ئے جیسے کسی نے پہلے غسل دیا ہواہے ۔اور ختنہ کیا ہواہے ۔

آپ ﷺکی پیدائش سے پہلے آپ ﷺ کے والد ماجد کاانتقال ہوچکا تھا ۔تقریبا چھ سال کے ہوئے تو والدہ ماجدہ کا انتقال ہوگیا ۔آٹھ سال کے ہوئے تو داداجان کا بھی سایہ سر سے اٹھ گیا ۔پھر آپ کی کفالت کی ذمہ داری آپ کے چچا ابو طالب نے اٹھالی ۔

عرب دستور ورواج کے مطابق دیہاتوں سے دائیاں بچے لینے کیلئے آئیں ۔یہ سنکر کہ بچہ یتیم ہے ۔یہاں سے کیا خدمت ملے گی ؟ چھوڑ کر چلی گئیں سعدیہ حلیمہ کا ستارہ چمکا اور اس در یتیم کوا ٹھالیا ۔جب مکہ آئی تو سعدیہ حلیمہ سب سے آخر میں تھی ۔واپسی پر سب کو کراس عبور کرکے آگے آگے جارہی ہے ۔سہیلیوں نے پوچھا ۔سعدیہ !کیا سواری تبدیل کرلی ہے ؟ سعدیہ !نہیں ۔سوار بدلا ہے ۔جونہی گھر میں قدم رنجہ فرمایا ۔خیر وبرکت کے دریا ابل پڑے ۔لاغر کمزور بکری کے تھن دودھ سے بھر گئے ۔

جب بکریاں چرانے کے لیے بہن بھائیوں کے ساتھ کھیت جنگل کی طرف گئے ۔تو حضرت سعدیہ حلیمہ نے اپنے بچوں کو سختی سے ہدایت کی کہ اپنے بھائی کا خاص خیال رکھنا ۔انہیں کسی قسم کی تکلیف نہیں ہونی چاہیے ۔ماں نے واپسی پر جب اپنے بچوں سے حال ااحوال پوچھا تو بچوں نے کہا ۔

اماں !آج اس بھائی کی وجہ سے غیر معمولی واقعات دیکھنے کو ملے ہیں ہمارے بھائی جدھر جاتے تھے آسمان کے بادل ساتھ ساتھ چلتے اور سایہ کیئے ہوئے رہتے تھے ۔جنگل کا بھیڑیا جو کبھی ہماری بکریوں کو شکار کر تا ۔چیر پھاڑ کے کھا جایا کرتاتھا ۔آج پالتوں گھریلو کتے کی طرح ہمارے ریوڑ کی رکھوالی کر رہاتھا ۔ہم تو یہ سارے مناظر دیکھ کر حیران رہ گئے ۔

چند سال وہاں گزارنے کے بعد حضرت سعدیہ آپ کو دوبارہ مکہ لے آئیں ۔مکہ میں آپ نے کسی سے لکھنا پڑھنا نہیں سیکھا ۔چونکہ پیدائشی نبی تھے ۔نبی امی ہوتاہے ۔بطور نمونہ آپ ﷺ کے اخلاق کریمہ کی وجہ سے لوگ آپ کو امین وصادق اور عادل کے نام سے پکار تے تھے ۔یہ وجہ تھی کہ بیت اﷲ کی نئی تعمیر کے وقت حجر اسواد کو نصب کرنے کا شرف کس قبیلے کو ملے ۔ہر قبیلے کی خواہش تھی کہ یہ عزت مجھے ملے ۔نوبت لڑائی تک پہنچ گئی ۔لیکن آپ کی حسن تدبر کی وجہ سے نیا م سے نکلی ہوئی تلواریں واپس نیا موں میں چلی گئیں ۔آپ نے فرمایا کہ ایک چادر لے آؤ ۔حجر اسود کو اس کے درمیان رکھو اور تمام قبائل ایک ایک کونہ پکڑو ۔آ پ نے سب کی نمائندگی کرتے ہوئے اپنے دست مبارک سے پتھر اٹھا کر اپنی جگہ پر جہاں نصب ہونا تھا رکھ دیا ۔

عبادت کے لئے آپ اکثر غار حرا جایاکرتے تھے ۔وہیں پر عبادت کرتے خوردونوش کا سامان ساتھ لے جایا کرتے تھے ۔آپ کی عمر مبارک 25سال تھی ۔تو حضرت خدیجہ ؓ کے سامان تجارت کالین دین اپ کے ہاتھوں میں تھا ۔آپ کی دیانت ،شرافت سے متاثر ہوکر حضرت خدیجہ ؓ نے آپ سے شادی کا فیصلہ فرمایا ۔غار حرا کے اندرہی آپ پر پہلی وحی کا نزول ہوا۔
Laiq Syed
About the Author: Laiq Syed Read More Articles by Laiq Syed: 8 Articles with 7044 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.