آج سے 36سال قبل5جولائی 1977کو ایک فوجی جرنیل نے آدھی
رات کو منتخب جمہوری حکومت کا تختہ الٹ کر مارشل لا نافذ کرکے ملک کو
تاریکیوں میں دھکیل دیا اور بین الاقوامی ساز ش کو عملی جامہ پہناتے ہوئے
ایک عوامی لیڈر اور ملک کو متفقہ آئین دینے والے ذوالفقار علی بھٹو کوموت
کی سزا دلوا کر موت کے منہ میں دھکیل دیا اور ملک کو افغانستان کی دلدل میں
ایسا پھینکا جس سے ابھی تک بھی نہیں نکلاجاسکا ۔ہمارے ملک میں جب بھی حالات
سازگار ہونے لگے تبھی کسی نہ کسی آمر نے عزیز ہم وطنو کہہ کر مارشل لا نافذ
کرکے ملک کو جنگل کے قانون کے حوالے کردیا گیا۔ 5جولائی کو نافذ ہونے والا
ملکی تاریخ کا طویل ترین سیاہ دور 11سال پر محیط رہا جس نے عدالتوں سے لیکر
مساجد تک اپنے اثرات چھوڑے،مذہب کو بطور سیاسی ہتھیار استعما ل کیا گیا
غرضیکہ تمام اداروں پر اپنے منحوس تاثرات مرتب کئے ملک میں کاشنکوف
کلچر،ہیروئین کو فروغ دیا گیا مذہبی و لسانی تنظیموں کی حوصلہ افزائی کرتے
ہوئے وطن عزیز میں فرقہ واریت پھیلائی،سندھ میں علیحدگی پسند تنظیموں کی ہر
طرح سے حوصلہ افزائی کی ،کراچی میں بھی لسانی تنظیم کو پروموٹ کیا ان سب
برائیوں کا خمیازہ پوری قوم ابھی تک جھیل رہی ہے۔ ڈکٹیٹرضیاالحق کو دنیا
چھوڑے عرصہ ہوگیا لیکن ابھی تک عوام اور جمہوریت دشمن قوتوں کے انمٹ نقوش
باقی ہیں ملک کا سیاسی کلچر ہی تبدیل کردیا گیا تھا اور غیر جماعتی
انتخابات کے نتیجے میں مخصوص لوگوں کی حوصلہ افزائی کی گئی جس سے راتوں رات
کروڑپتی طبقہ اور مخصوس ذہن کے سیاسی خیال رکھنے والے لوگ پیدا کئے گئے
جنہوں نے سیاسی روایات کو تباہ و برباد کردیا گیا اور ممبران قومی و صوبائی
اسمبلی کو کروڑوں روپے کے فنڈز دینے کی روایت شروع کی اور انہیں کمیشن
مافیا کے سپرد کردیا گیا جس کی وجہ سے کرپشن کو فروغ ملا اور کونسلر لیول
کے کام ممبران قومی و صوبائی اسمبلی کے ذمہ لگا کر انہیں قانون سازی جیسے
قومی اہمیت کے کاموں سے دور کردیا گیا۔عوام کی جدوجہد کی بدولت پہلی عوامی
و جمہوری حکومت نے اپنی مدت پوری کی ہے اور پر امن انتقال اقتدار ہوا ہے
امید کی جاسکتی ہے کہ آئندہ کوئی آمر رات کی تاریکی میں میرے عزیز ہم وطنو
نہیں کہہ سکے گا اب موقع ہے کہ اس ملک میں ہونے والی تمام غیر قانونی و غیر
اخلاقی کارروائیوں کا حساب لیا جاسکے اس کے لئے ایک اعلیٰ اختیاراتی کمیشن
تشکیل دیا جانا چاہیے جو 1956 سے اب تک کے معاملات کی مکمل تحقیقات کرکے
عوام کے سامنے لائے اور عدالت عالیہ ذمہ داران کے خلاف سخت قانونی کارروائی
کرکے عبرت کا نشان بنا دے تاکہ ہماری آئندہ آنے والی نسلیں مارشل لا سے
محفوظ رہ سکیں یہ بات تو طے ہے کہ اس ملک کا مستقبل جمہوریت میں ہی پنہاں
ہے جمہوریت جیسی بھی ہو آمریت سے بہتر ہے یہ ملک ووٹ کی طاقت کے نتیجے میں
ہی قائم ہوا تھا۔ |