سب سے بڑا جہاد " اپنی غلطی مان لینا "

" بات معمولی سی تھی ، لیکن اس نے تکرار کا رُخ اختیار کر لیا۔
ہوا کچھ یوں کہ جیسے ہی میں نے ایک دکان کے آگے گاڑی پارک کی ، دکان پر بیٹھے مصر سے تعلق رکھنے والے شخص نے مجھے وہاں گاڑی کھڑی کرنے سے منع کیا۔ مگر چونکہ اذاں ہونے والی تھی اور خدشہ تھا کہ اگر میں نے پارکنگ ڈھونڈنے میں مزید دو چار منٹ ضائع کیے تو دکانیں بند ہو جائیں گی اور مجھے گھر پہنچ کر دوبارہ بازار کا رُخ کرنا پڑے گا۔ لہذا میں نے دکاندار کی بات کو نظرانداز کرتے ہوئے کہا :
میں ابھی آتا ہوں اور ویسے بھی یہاں پر رات بھر سونے کا میرا ارادہ بھی نہیں ہے۔

میری بات سن کر وہ چراغ پا ہو گیا اور بولا کہ مجھے ہر صورت میں گاڑی وہاں سے ہٹانا ہوگی۔

میں بھی ضد میں آ گیا اور جواباً کہا : میں اپنی گاڑی یہاں سے نہیں ہٹاؤں گا ، تمہارے جی میں جو آئے کر لو۔
... یہ کہتے ہوئے گاڑی لاک کر کے میں دوسری جانب چل دیا۔ اپنی مطلوبہ چیز لے کر جب میں واپس پلٹا تو وہ بدستور دکان کے سامنے بیٹھا ہوا مجھے گھور رہا تھا۔ اذان ہو چکی تھی اور بازار کی دکانوں کے دروازے بند ہونے لگے تھے۔

میں نے گاڑی میں بیٹھ کر دروازہ بند کیا ، پھر یکایک میرے ذہن میں یہ بات آئی کہ : نہ میں اس مصری شخص کو جانتا ہوں اور نہ وہ مجھے۔ اگر میں ابھی یہاں سے چلا گیا تو خواہ مخواہ اس کے دل میں میری طرف سے بلکہ تمام پاکستانیوں کی طرف سے ایک غلط تصور ہمیشہ برقرار رہے گا۔ لہذا کیوں نہ میں پہل کرتے ہوئے اس سے اپنے رویے کی معافی مانگ لوں۔

اس خیال کے آتے ہیں میں اپنی گاڑی سے اترا اور اُس مصری شخص کے پاس پہنچ کر کہا :

میرے بھائی ! اگر تمہیں میری کوئی بات بری لگی ہے تو مجھے معاف کر دو کیونکہ غلطی میری ہی تھی ، مجھے تمہاری دکان کے آگے گاڑی نہیں کھڑی کرنی چاہئے تھی۔

میرا اتنا کہنا تھا کہ وہ اپنی نشست سے کھڑا ہوا ، پہلے تو اس نے میرے ہاتھ چومے ، پھر ماتھے پر بوسہ دیا اور اس کے بعد زار و قطار رونا شروع کر دیا۔ میری سمجھ میں نہیں آیا کہ یکایک اسے کیا ہو گیا ہے؟
کچھ دیر بعد اس نے ہچکیاں لیتے ہوئے کہا کہ : تم یقین کرو ، زندگی میں تم مجھے پہلے شخص ملے ہو جس نے اپنی غلطی تسلیم کی ہے۔ اگر آج سب مسلمان اسی طرح اپنی غلطی تسلیم کرتے ہوئے دوسرے سے معافی تلافی کر لیں تو اس سے اچھی اور کیا بات ہو سکتی ہے؟
اس نے مزید کہا :
تمہاری طرف سے میرا دل بالکل صاف ہو گیا ہے۔ واقعی تم پاکستانی بہت اچھے ہو !!

اب رونے کی باری میری تھی کہ ۔۔۔۔۔
میرے ذرا سے جھکنے سے ، اس نے نہ صرف مجھے بلکہ پوری قوم کو اچھا قرار دے دیا !!

Najamuddin Ghanghro
About the Author: Najamuddin Ghanghro Read More Articles by Najamuddin Ghanghro: 583 Articles with 738100 views I m now Alhamdulillah retired from Govt. Service after serving about 39 ys. Passing ,Alhamdulillah a tense less life. MAY ALLAH CONTINUE IT.AAMEEN

.. View More