زندگی

برتر از اندیشہ ء سود و زیاں ہے زندگی
ہے کبھی جاں اور کبھی تسلیم جاں ہے زندگی
تو اسے پیمانہ امروز و فردا سے نہ ناپ
جاوداں پیہم جواں ہر دم رواں ہے زندگی

زندگی حرکت و توانائی کا نام ہے جب تک انسان زندہ رہتا ہے حرکت میں رہتا ہے اور یہ حرکت و تحریک ہی انسانی زندگی کی ضمانت ہے زندگی کی علامت ہے جہاں انسان نے خود کو تحریک سے روک دیا ساکت و جامد ہو گیا وہیں انسان کی زندگی بھی رک گئی سکون میں آگئی اور یہ جمود و سکونہی ہے جو جیتی جاگتی ، چلتی پھرتی زندگی کو کھا جاتا ہے زندگی کا خاتمہ کر دیتا ہے اس لئے انسان کو ہر دم سرگرم عمل رہنا چاہیے

یہی وجہ ہے کہ دنیا میں ہر انسان کوئی نہ کوئی کام کرتا دکھائی دیتا ہے کیونکہ کچھ کام کئے بغیر زندگی قائم رکھنا ممکن نہیں ہے اور نہ ہی کام کئے بغیر انسان کا گزارہ ہو سکتا زندگی قائم رکھنے کے لئے تمام انسان ایک دوسرے کے لئے کوئی نہ کوئی کام کرتے رہتے ہیں بالفاظ دیگر زندگی کا دوسرا نام ہی کام ہے
کہتے ہیں کہ
درد دل کے واسطے پیدا کیا انسان کو
ورنہ طاعت کےلئے کچھ کم نہ تھے کروبیاں

اور یہ درد دل کیا ہے ایک انسان کے دل میں دوسرے انسان کا احساس اور محبت اور یہ محبت اور احساس ہی ہے جو انسانوں کو ایک دوسرے کے لئے کچھ نہ کچھ کرنے پر آمادہ رکھتا ہے اگر کسی کو کسی سے کوئی غرض نہ ہو تو دنیا میں اس قدر تگ و کرنے کی کیا ضرورت ہے صرف اپنے لئے سامان حیات میسر کرلینا کوئی بڑی بات نہیں یہ کام تو دنیا کی آبی و زمینی مخلوق بھی کر لیتی ہے جانور اور پرندوں سے لیکر حشرات الارض بھی کر لیتے ہیں کہ قدرت نے ہر مخلوق کے لئے زمین پر رزق رکھا ہے اور ہر چھوٹی سے چھوٹی مخلوق زمین سے اپنا رزق وصول بھی کرتی ہے

لیکن انسانی زندگی کا معیار اور مقام اس سے کہیں آگے ہے کہ وہ تمام مخلوقات میں افضل و بر تر ہے انسان کی زندگی محض اشیائے خوردو نوش کے حصول تک محدود نہیں کہ کھانا پینا آرام تفریح اور بس زندگی تمام ‘دن گزر گیا اور رات آگئی اب سو جاؤ‘
زندگی تمام ‘دن گزر گیا اور رات آگئی اب سو جاؤ‘

لیکن انسان کی زندگی اس سے بہت آگے کی منزل ہے اوریہ راستہ آرام و سکون نہیں بلکہ مسلسل سفر بلکہ سفر در سفرکا نام ہے سو انسان ہمہ تن گامزن رہنے والی مخلوق ہے جہاں انسان اس سفر در سفر کے تسلسل سے تھک ہار کر بیٹھ گیا وہیں اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھا سو اپنی زندگی کے سفر کو قائم رکھنے کے لئے خود کو کسی نہ کسی کام میں مصروف رکھیں مصروفیت بھی زندگی ہے خود کو مصروف رکھنے کے لئے انسان کوئی نہ کوئی کام کرتا ہے

ہر فرد کے کام کرنے کا طریقہ اور کام کی نوعیت دوسروں سے مختلف ہے کیونکہ زندگی صرف ایک ہی کام کے سہارے نہیں چلتی بلکہ بہت سے مختلف نوعیت کے کام انسان کی زندگی کے لئے بہت ضروری ہوتے ہیں اسی مناسبت سے دنیا میں بے شمار ہنر اور صنعتیں متعارف ہوئی ہیں اور یہ سب کچھ انسانی زندگی میں کام کہ تسلسل سے ہی ممکن ہوا ہے

اللہ کی زمین میں انسانوں کے لئے بہت سے قیمتی خزانے محفوظ ہیں جنہیں دریافت کر کے ہی انسان اپنی زندگی میں مثبت تبدیلیاں پیدا کر سکتا ہے اور یہ سب اثبات کام ہی کا مرہون منت ہے اگر انسان سستی دکھاتا اور کچھ نہ کرتا توقدرت کی عطا کردہ نعمتوں سے فیضیاب ہونے میں ناکام رہتا لیکن دنیا میں بہت سے ایسے انسان ہو گزرے ہیں کہ جنہوں نے اپنی عقل سے اپنےاندر کے ہنر کو تلاش کیا اور پھر انتھک محنت اور جدوجہد کے نتیجے میں انسانی زندگی میں مثبت اور نمایاں انقلاب برپا کیا کہ آج بھی فیض اٹھانے والے ان کے نقش قدم پر چل کر موجودہ حالات کی ابتری کا مقابلہ کرتے ہوئے دنیا میں پھر سے انقلاب لا سکتے ہیں کہ آج کا انسان اپنی زندگی میں پھر کسی مثبت انقلاب کا منتظر ہے

یہ ضروری نہیں کہ بظاہر حرکت کرتے ، چلتے پھرتے یا کام کرتے دکھائی دینے والے انسان ہی زندگی کا مقصد پورا کر رہے ہیں یا زندگی کو کام کرتے ہوئے زندگی کی طرح گزار رہے ہیں بلکہ دنیا میں بہت سے ایسے انسان بھی ہیں جو بظاہر تو کچھ کرتے دکھائی نہیں دے رہے ہوتے لیکن دراصل وہ بھی کچھ نہ کچھ کام کررہے ہوتے ہیں ان کی مثال وہ عظیم مفکرین ہیں جن کے اعلٰی افکار نے انسان کو انسان کے اصل مقام اور مقصد زندگی کا شعور دے کرآمادہ حرکت و عمل رکھنے میں بہترین کردار ادا کیا ہے

سوچنا بھی نہایت اہم کام ہے بلکہ کام کی ابتدا ہی سوچ پر عمل سے ہوتی ہے انسان پہلے سوچتا ہے پھر کام کرتا ہے قدرت نے انسانوں کو مختلف النوع صفات سے نوازہ ہے کسی میں سوچنے سمجھنے کی صلاحیت زیادہ ہے تو کوئی جسمانی مشقت بہتر طور پرانجام دے سکتا ہے کہ زندگی کی رنگینیاں اختلاف میں مضمر ہیں جبکہ یکسانیت سے زندگی کا حسن مانند پڑ جاتا ہے

بات ہورہی تھی سوچ اور عمل کی تو افکار و خیال ہی انسان کو سرگرم عمل رکھنے کا ذریعہ ہے دنیا میں بہت سی ایسی شخصیات ہو گزری ہیں جن کے افکار و نظریات نے ایک دنیا کو ان کا گرویدہ بنایا اور ان کی سوچ پر عمل کو اپنی زندگی کا شعار بنا کر اپنی زندگی کو نہ صرف اپنے لئے بلکہ انسانیت کے لئے بھی قابل عمل
اور کار آمد بنایا ہے دنیا میں بڑے بڑے انقلاب بھی اسی سوچ کا نتیجہ ہیں

المختصر انسان اپنی زندگی کو بہتر سے بہتر طور پر گزارنے کے لئے پہلے سوچتا ہے پھر اپنی سوچ پر عمل درآمد کے ذریعے اپنی زندگیوں میں خوشگوار تبدیلیاں لاکر اپنی قابلیت کا لوہا منواتا ہے

انسانی زندگی میں بعض اوقات ایسا موقع بھی آتا ہے کہ اچھے بھلے کام میں خرابی پیدا ہو جاتی ہے بنتے کام بگڑنے لگتے ہیں ہر تدبیر ناکام ہو جاتی ہے لیکن انسان کو ایسی صورت حال کا مقابلہ ہمت و جرات سے کرنا چاہیے کہ کبھی کہ دن اور کبھی کی راتیں یہی تقدیر ہے یہی مقدر ہے کبھی کبھی مقدر کا ستارہ بلندی پر پہنچ کر لڑکھڑا بھی جایا کرتا ہے اور یہ کیفیت کم ہمت انسانوں کو مایوسی سے دوچار کرنے کے لئے زہر قاتل ہے لیکن انسان کو نہیں بھولنا چاہیے کہ زہر ہے تو زہر کا تریاق بھی ہے زخم ہے تو مرہم بھی ہے مرض ہے تو علاج بھی ہے یہ عروج و زوال بھی انسانی زندگی کا حصہ ہے زندگی نے خوشی دی اور ہم نے بخوشی قبول کی اگر زندگی نے غم سے آشنا کیا تا کیا ہوا یہ بھی زندگی کی ایک کیفیت ہے آکر گزر جائے گی زندگی کی سوغات ہے لطف دے کر رخصت ہو جائے گی کہ زندگی تو ایک مسلسل سفر ہے جب تک زندگی کا یہ سفر جاری و ساری ہے انسان کو اس کے راستوں پر مسلسل سفر کرتے جانا ہے کہ یہی انسان کا مقدر ہے ‘زندگی اک سفر ہے سہانا یہاں کل کیا ہو کس نے جانا‘

اگر کبھی زندگی میں آپ ایسی کسی کیفیت سے دوچار ہونا پڑے کہ آپ کے بنتے کام بگڑ رہے ہیں تو کام کے بگاڑ کو اپنے مزاج پر حاوی نہ ہونے دیں بلکہ متضاد رویہ اختیار کریں کہ بگڑنے سے کام سنورتے نہیں بلکہ مزید بگڑتے ہیں

بس اتنا یاد رکھیں کہ اپنے مقاصد کی تکمیل کے لئے جب بھی کوئی کام کریں اللہ کا نام لیکر شروع کریں شوق، خوشی، لگن، خلوص، محبت اور محنت سے کریں ممکن نہیں کہ کام بگڑ جائے محنت محبت اور خلوص سے کیا جانے والا کام بہترین بھی ہوتا ہے اور انسان کو ہمیشہ خوشی دیتا ہے

یہی طرز عمل بگڑ جانے والے کاموں کو بھی نئے سرے سے سنوار دیتا ہے لہٰذا ‘جب کوئی بات بگڑ جائے جب کوئی مشکل پڑ جائے‘ تو یہی طرز عمل بگڑی بات کو بناتا ہے اور بگڑے کاموں کو سنوارتا ہے اپنی ہر بات اور کام میں اس طرز عمل کو ہمیشہ مد نظر رکھیں خوش رہیں گے

یاد رہے کہ ہر مقصد کے راستے میں رکاوٹیں ضرور آتی ہیں لیکن ان رکاوٹوں کو چیرتے ہوئے بلا خوف و خطر آگے بڑھتے جانا اور اپنے مقصد کی تکمیل تک ہر مشکل کا ہر رکاوٹ کا سامنا کرتے ہوئے اپنے مقصد کو پانا ہی زندگی ہے بصورت دیگر ڈر جانا یا گھبرا کر پسپا ہو جانا زندگی کی موت ہے

زندگی کو زندگی کی طرح گزاریں زندگی کے کسی موڑ پر ہمت نہ ہاریں ہر قسم کے حالات کا ڈٹ کر ہمت و جرات کے ساتھ مقابلہ کریں کسی اعلٰی مقصد کو اپنی زندگی کا محور و مرکز بنا کر اپنی منزل کے سفر پر گامزن رہیں اور اپنے مقصد کی تکمیل تک خود کو مسلسل سرگرم عمل رکھیں زندگی کا مفہوم بھی سمجھ آجائے گا جو لوگ زندگی کا مفہوم سمجھ لیتے ہیں وہی زندگی سے بھرپور لطف اٹھاتے ہیں
uzma ahmad
About the Author: uzma ahmad Read More Articles by uzma ahmad: 265 Articles with 456992 views Pakistani Muslim
.. View More