لا پتہ افراد ، دہشتگردی اور آئی ایس آئی

تو میرے جلتے ہو ئے شہر و ں کا نقشہ دیکھتا
ہر طر ف گرتی ہو ئی لا شو ں کا ملبہ دیکھتا
دیکھتا تو بھی کبھی رقص فنا میں ڈو ب کر اور پھر چا رو ں طر ف دیوار گریہ دیکھتا
حضرت وا صف علی و اصف فر ما تے ہیں کا ئنا تی نظام میں خیر و شر، اجا لااند ھیرا ، حق و با طل وغیر ہ سب مو جود ہیں یہ انسان کی بیرونی دنیا ہے ۔ اس کے اندرونی نظام میں بھی خیر و شر ، یقین و وسوسہ وغیرہ پلتا رہتا ہے ایک بندہ مو من اپنے یقین و ایمان سے وسوسو ں کو ختم کرتا ہے اور خیر کی راہ اختیا ر کرتا ہے ۔ وزارت داخلہ کے ریکارڈ کے مطا بق لا پتہ افراد کا اگر پتہ چلا یا جا ئے تو 2006 سے تا حال 1601 لا پتہ افراد کی گمشدگی کے کیس رجسٹرڈ ہو ئے جن میں سے خیبر پختو نخو اہ سے لا پتہ ہو نے والو ں کی تعداد 485 ہے ، بلو چستان سے 124 ، سندھ سے 170 اور پنجا ب سے 313 افراد لا پتہ ہو چکے ہیں تما م صوبائی حکو متو ں کے اندراج کے مطا بق اور محکمو ں واداروں کی را ئے سے کل لا پتہ افراد کی تعداد 2390 جا ری کی گئی ہے جبکہ ڈیفنس آف ہیو من را ئٹس کی چئیر پر سن محترمہ آمنہ مسعود جنجو عہ کے مطا بق سرکا ری سطح پر جا ری کردہ تعداد نا قص اور ان کی Missing Person's سے متعلقہ این جی او کی تحقیقا تی رپو رٹ کے مطابق یہ تعداد 10000 سے بھی زیا دہ ہے کم نہیں ، اور وہ کھلے عام دنیا بھر میں لا پتہ افراد کا ذمہ دار پا کستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کو ٹھہراتی ہیں اور تمام تر الزاما ت اپنے خفیہ قومی ادارے پر تھو نپ رہی ہیں ۔ بلا شبہ لا پتہ افراد کا مسئلہ موجود ہ حا لا ت کے تنا ظر میں حساس تر ین صورتحال اختیا ر کر چکا ہے اور اس کی اہمیت اور حثیت کا اندازہ اس با ت سے بخو بی لگا یا جا سکتا ہے کہ ملک کی عدالت اعظمیٰ سپریم کورٹ آف پاکستان اپنی تمام تر صلا حیتیں اور قوتیں اسی ایک معرکہ کو سر کر نے کے لیے صرف کیے ہو ئے ہیں آئین پا کستان کے مطا بق عدلیہ اور افواج پاکستان کی تضحیک کی اجازت ہر گز نہ ہے لیکن میڈ یا کی طا قت اور آزادی را ئے نے ہر حساس سے حساس ترین معاملہ کو بھی کریدنا شروع کردیا ہے جس میں نہ تو ملکی وقا ر کو ملحوظ خا طر رکھا جا رہا ہے اور نہ ہی اس کے محب وطن خفیہ ادروں کی افا دیت کو تما م رجسٹر ڈ لا پتہ افراد انتہا پسندی اور دہشتگردی میں ملو ث پا ئے جا تے ہیں لیکن جو فیگر مختلف این جی اوز اور غیر مصدقہ رپورٹس شو کرتی ہیں وہ حقا ئق پر مبنی نہیں ہیں در حقیقت کسی غیر سرکا ری اور نیم سرکا ری ادارے کے پا س اسکا مصدقہ اور مستند ریکا رڈ مو جو دہی نہیں ہے ۔ اسی طر ح سے بلو چستان سے سماجی شخصیت لا لہ قدیر بلو چ کا کہنا ہے کہ وہا ں سے 4 سال کے اندر اندر تقریبا 18000 Missing Person's درج کیے گئے ہیں 2003 میں ڈا کٹر عافیہ صدیقی غا ئب ہو ئیں جو اس وقت Missing Person's میں شامل تھیں اور اسکے بعد 2006 میں آمنہ مسعود جنجو عہ اور ڈا کٹر فو ز یہ صدیقی نے انہیں با زیا ب کرتے ہو ئے کہا کہ ڈا کٹر عافیہ صدیقی بگرام جیل میں ہیں اور پھر ایک ایسا عجیب و غریب واقعہ رونما ہوا کہ امریکہ نے پہلے تو ڈا کٹر عافیہ صدیقی کو طا لبان کا ساتھی قرار دیا اور بعد میں انہیں 86 سال کی سزا بھی سنا دی اور وہ تا حال امریکہ کی جیل میں زندگی و مو ت کی کشمکش میں مبتلا ء ہیں فلسطین میں اسرائیلی جا رحیت کی بدولت کئی ہزار فلسطینی لا پتہ ہو چکے ہیں اسی طر ح مصر میں بھی لا پتہ افراد مو جو د ہیں چا ئنہ میں بھی لا پتہ افراد کی بڑی تعداد مو جود ہے افغا نستا ن میں بھی بیشما ر لا پتہ افراد پا ئے جا تے ہیں اسی طر ح پو ری دنیا میں لا پتہ افراد کسی نہ کسی صورت میں نو ٹس میں آتے ہیں لیکن دنیا کے کسی ملک میں اتنی کھلی اجا زت اور دیدہ دلیری سننے کو نہیں ملتی کہ لا پتہ افراد کی آڑ میں اپنی افوا ج اور خفیہ اداروں کو تنقید کا نشانہ بنایا جا ئے اور پو ری دنیا میں اس حوالہ سے ایک منفی پیغام مختلف زرائع سے پہنچا یا جا ئے آئی ایس آئی تو صرف ملک دشمن ، انتہا پسندوں ، غداروں ، شرانگیزی پھیلا نے والوں اور دہشتگردی کا موجد افراد کو اٹھا تی ہے ہما رے ملک کا آئین اسلامی جمہو ریہ پاکستان اس خفیہ ادارے کو ایک مکمل اتھارٹی اور شیلٹر مہیا کرتا ہے کیو ں کہ ما ضی سے لیکر حال تک اور حال سے لیکر مستقبل تک اگر ہما رے ملک و قوم کی بقا ء ، تحفظ اور سا لمیت کسی سے منصوب ہے تو وہ صرف مسلح افواج پاکستان اور آئی ایس آئی ہے Missing Person's کے مسئلہ میں ان دونو ں اداروں کو تنقید کا نشانہ بنا نا ان پر ہر زہ سرائی کرنا اور کیچڑ اچھا لنا سراسر نا انصا فی ہے گذ شتہ ایک ما ہ کے اندر 3 اراکین اسمبلی کے پی کے اسمبلی سے فرید اﷲ خان اور عمران مہمند ، سندھ کے سا جد قریشی بیٹے سمیت قتل ہو ئے ان کا خون کس کے ہا تھ میں تلا ش کیا جا ئے گا اسی طر ح حالیہ دنو ں میں سکھر میں پا کستان کے حسا س ترین خفیہ ادارے آئی ایس آئی کے ہیڈ کو ارٹر کو نشانہ بنا یا گیا اس میں ہلاک ہو نے والے اور شہادت کا جام پینے والے بھی تو لا پتہ ہیں جس حملے کی ذمہ داری جند اﷲ نے قبول بھی کر لی ہے ذرا سوچئیے ملک بھر میں ہما رے خفیہ اداروں اور مسلح افواج پا کستان کو کمزور کون سی قوتیں کرنا چاہتی ہیں کو نسی قوتیں آئی ایس آئی با رے عام پبلک کے دل میں لاپتہ افراد کی وجہ سے نفرت کے بیج بو نا چاہتی ہیں کو نسی قوتیں ہما رے ملک کا امن و امان تبا ہ کر نے پر تلی ہو ئی ہیں کونسی قوتیں ہیں جو اسلامی جمہو ریہ پاکستان کے اندر ڈا کٹر شکیل آفریدی جیسے لو گ پیدا کر رہی ہیں بحثیت قوم ہمیں سوچنا ہو گا اور انتہا ئی فہم وفراست سے کام لیتے ہو ئے بڑا پھونک پھو نک کے قدم رکھنا ہو گا کیو ں کہ اس وطن عزیز میں ہما ری فو ج اور خفیہ اداروں کی کمزوری اور ناکامی ہما ری تبا ہی و بربا دی سے منصو ب ہے سب کچھ فنا ہوجا ئے گا اگر ہم نے ان دو نو ں اداروں کو مضبوط اور مستحکم ہو نے میں انکا پورا پورا ساتھ نہ دیا یہا ں چند نام نہا د پاکستانی پو ری دنیا میں لاپتہ افراد کے معاملہ میں آئی ایس آئی کو ملو ث کر کے جگ ہسائی کا موقع دے رہے ہیں اگر ہم نے آج بھی ان نامسا د حالا ت و واقعات کے پیش نظر اپنے خفیہ اداروں اور افواج کو مضبوط نہ کیا تو دہشتگردی کا نا سور معا شرے میں آخری حد تک سراعیت کرتا چلا جا ئے گا ، بو ری بند لا شیں ملتی رہیں گی ، ٹا رگٹ کلنگ جا ری رہے گی ، فرقہ واریت اور لسانی و علا قائی گروہ جنم لیتے رہیں گے خو د مختا ر بلو چستان ، خود مختا ر سند ھ کی تحریکیں جنم لیتی رہیں گی اسلیے ہمیں ایمان کے تقا ضو ں کو پورا کرتے ہو ئے آئی ایس آئی کو مضبو ط کر نے میں اپنی اپنی بساط کے مطا بق حق ادا کرنا ہو گا جو محافظ ہے ہما رے وطن عزیز کی جو محافظ ہیں ہما رے امن کی جو محافظ ہے ہما رے نظریا ت کی اور جو محافظ ہے ہما ری زندگیو ں کی جب اجتما عیت کی با ت آجا ئے تو وہا ں انفرادیت کی قربانی دینا پڑتی ہے جہا ں ملک کی با ت آجا ئے تو وہاں صوبا ئی خو دمختا ری کی قربانی دنیا پڑتی ہے جہا ں نظریا ت اور عقا ئد کی با ت آجا ئے تو وہا ں ذاتیا ت کی قربانی دینا پڑتی ہے رسول اﷲ ﷺ کا ارشاد ہے مفہو م کسی گستا خ کا دنیا میں موجود رہنا بھی بدامنی اور افراتفری کی زما نت ہے اسی طر ح سے جو لو گ اپنے ہی بھا ئیو ں ، بہنو ں اور بچو ں کے امن و سکو ن کو تبا ہ کر نے اور دہشتگردی و انتہا پسندی کا با عث بنتے ہیں انکا قید و بند میں رہنا اور لا پتہ ہو جا نا ہی ہما رے حق میں بہتر ہے کیوں کہ ان چند لو گو ں کی آزا دی اور دریا فت اجتما عیت کی بر با دی اور تبا ہی کی علا مت ہے ۔ جو عا رضی لا پتہ افراد ہما رے پیا رو ں کو ہم سے مستقل طو ر پر جدا کر نے کا با عث بنتے ہیں انکا ساتھ دینا اور انکے لیے آواز بلند کر نا ہما ری بد دیا نتی ، بے حسی اور بے وفا ئی ہے ۔
S M IRFAN TAHIR
About the Author: S M IRFAN TAHIR Read More Articles by S M IRFAN TAHIR: 120 Articles with 114682 views Columnist / Journalist
Bureau Chief Monthly Sahara Times
Copenhagen
In charge Special Assignments
Daily Naya Bol Lahore Gujranwala
.. View More