جس معاشرے میں نشہ،فحاشی عام
ہوجائے اس معاشرے کا حال اور مستقبل تاریک ہوجاتا ہے جو نسلیں ان دونوں
لعنتوں کی زد میں آجائیں وہ دنیا میں اپنی شناخت کھو دیتی ہیں۔بطور مسلمان
آج ہم کہاں جارہے ہیں۔اسلام نے ہمیں نشہ سے ہمیشہ دور بھٹکنے کو کہا ہے جس
سے ہم اپنی دنیا و آخرت سنوار سکتے ہیں لیکن آج ہم اپنی دنیا اور آخرت
تاریکیوں کی طرف لیے جا رہے ہیں۔ایک طرف فحاشی اور بے حیائی نے ہماری
معاشرت اقدار کو روند ڈالا ہے دوسری طرف نشہ آور اشیاء کا استعمال ہماری
سوسائٹی میں ماحولیاتی آلودگی کے علاوہ نوجوان نسل کو گمراہی اور موت کی
طرف لئے جا رہا ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق اس وقت پاکستان میں بیس
سے پچیس ملین لوگ تمباکو نوشی کرتے ہیں جن میں اکثریت نوجوانوں کی ہے۔
سگریٹ نوشی کے بعد شیشہ سموکنگ کا رجحان بہت تیزی سے بڑھ رہا ہے۔شیشہ عربی
زبان میں حقہ کو ہی کہتے ہیں۔حقہ نوشی صرف دیہاتوں تک محدود تھی لیکن حقہ
کی یہ نئی قسم اب بڑے شہروں کے بڑے ہوٹلوں،ریسٹورنٹ،کیفے اور عوامی مقامات
پر میسر ہے۔شیشہ سموکنگ لڑکوں کے علاوہ لڑکیوں میں بھی کافی مقبول ہورہا
ہے۔آزاد خیال طلباو طالبات اس لت کازیادہ شکار ہو رہے ہیں۔کیونکہ یہ زہر سب
سے پہلے بڑے ہوٹلوں اور کیفے پر یمپورٹ ہوا جہاں امیر گھروں کے بگڑے ہوئے
بچوں نے اس لت کو بطور فیشن اپنایا پھر دیہات سے آئے ہوئے طلباوطالبات
دوستوں کے ساتھ انجوائیمنٹ کے چکر میں اس لعنت کا شکار ہوگئے اب شیشہ نوشی
عام اور سستی ہوتی جارہی ہے جسے نوجوان نسل فیشن کے طور پر دھوئیں کے
مرغولے میں اپنی موت کو قریب لارہی ہے۔نوجوان جس طرح اس شیشہ کلچر کو اپنا
کے اپنی صحت کو بری طرح متاثر کر رہے ہیں یہ ایک المیہ ہے۔
شیشہ میں تمباکو کے علاوہ مختلف قسم کے سویٹ فلیور ڈالے جاتے ہیں جو دھواں
دینے کے ساتھ ایک منفر قسم کی مٹھاس کے ساتھ موجود ہیں۔ڈاکٹروں کے مطابق
شیشہ سمو کنگ سگریٹ نوشی سے زیادہ خطرناک ہے سگریٹ کے ایک کش کے مقابلے گنا
اس کا دھواں اضافی اندر جاتا ہے جو مختلف بیماریوں کا باعث بنتا ہے۔ یہ
مزیدار ذائقے سے بھر پور شیشہ پھیپڑوں کی بیماریاں،معدے کی بیماریاں اور سب
سے زیادہ کینسراور دل کی بیماریوں کا باعث بنتا ہے۔ڈاکٹروں کے مطابق شیشہ
نوشی سینہ کے امراض میں خاطر خواہ ا اضافہ کرتا ہے اور ہر سال سینے اور دل
کے مریضوں میں اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔ھقہ اور سگریٹ میں تمباکو کے علاوہ
تار اور نکوٹین کی مقدار شامل ہوتی ہے لیکن شیشہ میں تمباکو کی بُو کو زائل
کرنے کے لئے سویٹ فلیور کا اضافہ کیا گیا ہے۔ان سویٹ فلیورز میں لیمن،اسٹرا
بری،اورنج،ایپل ،شہد اور دوسرے فلیور مل جاتے ہیں۔لاہور کے ایک کیفے منیجر
سے اس بارے پوچھنے پر اس سال پہلے سے زیادہ اضافہ دیکھنے میں آیا اور
نوجوان نسل روز اس شیشہ کو انجوائے کرنے کے لئے کیفے بار کا رخ کرتی
ہے۔مختلف کالجوں اور یونیورسٹیوں کے طلبا و طالبات روزانہ شیشہ نوشی کو
انجوائے کرنے کے لئے کیفوں اور ہوٹلوں کا رخ کرتے ہیں۔
حکومتی پابندی کے باوجود سال سے کم عمر افراد کو سگریٹ بیچا جا رہا ہے۔پبلک
پلیسز،سکولز،کالجز اور یونیورسٹیوں میں اس پابندی پر کوئی عمل دیکھنے میں
نہیں آیاجس سے سال سے کم عمر لڑکے تمباکو نوشی کرتے ہوئے ملیں گے۔کالجز اور
یونیورسٹیوں میں لڑکوں کے علاوہ لڑکیان بھی سگریٹ نوشی سے لطف اندوز ہوتے
ہیں سگریٹ نوشی ہی کی وجہ سے پھر اس شیشہ نوشی کی طرف راغب ہورہے ہیں۔ شیشہ
کیفے مالکان یا ہوٹل ملازمیں نوجوان کو مختلف میٹھے ذائقے کی آڑ میں شیشہ
کو سگریٹ اور تمباکو نوشی سے ہٹ کر بتاتے رہے اور اس بات پہ قائل کرتے رہے
کہ یہ صحت کے لئے مفید ہے۔اس وقت سب سے زیادہ شیشہ سموکنگ لاہور،اسلام
آباد،کراچی اور مری میں ہے لیکن اب اس زہر نے چھوٹے شہروں کا رخ بھی اختیار
کرلیا ہے۔ہر چھوٹے شہروں میں زیادہ نہیں توایک ایسا ہوٹل یا کیفے موجود ہے
جہاں پر شیشہ سموکنگ مہیا ہے۔حکومتی پابندیوں اور کئی مرتبہ کریک ڈاؤن کے
باوجود یہ وبا کم ہونے کی بجائے بڑھ رہی ہے۔گزشتہ ہفتے لاہور،کراچی اور
اسلام آبادکے شیشہ کیفوں کے خلاف کاروائی بھی کی گئی ہے۔کچھ افسران نے شیشہ
کیفوں کے مالکان کو آئیندہ کے لئے تنبیہ بھی کی ہے کہ اگر انہوں نے کیفے
بند نہ کیے تو جرمانے اور قید کی سزا بھگتنی ہوگی لیکن شیشہ کیفوں کے
مالکان کو کوئی فرق نہیں پڑ رہا۔اس معاملے میں کچھ افسران کی ملی بھگت بھی
ہے اور کسی نہ کسی حکومتی نمائندگان کی رشتہ داری اور دوستی بھی رکاوٹ رہی
ہے۔ان مالکان کے خلاف بھر پور کاروائی کی ضرورت ہے ان کو تنبیہ کی بجائے
قانونی شکنجے میں جکڑنے کی ضرورت ہے جو آئیندہ آنے والی اپنی نسلوں کی رگوں
میں اس زہر قاتل سے اندھیرے بھر رہے ہیں۔یہ لوگ یہ مت سمجھیں کہ اس سے ان
کی اپنی اولادیں بچ جائیں گی بلکہ یہ ایسا زہر جس میں ان کے بچے بھی اس کا
شکار ہوجائیں گے۔بطور مسلمان اس حرام پیشے سے اپنی جان چھڑوائیں اور اس کا
حلال متبادل اختیار کریں۔علماء کرام،اساتذہ،فلاحی ادارے اورسول سوسائٹی
شیشہ نوشی کی روک تھام کے لئے اپنا بھرپورکرداراداکریں تاکہہماری آنے والی
نسلیں ایک روشن ملک بنا سکیں جس کے لئے واحد حل اعلیٰ دینی اور دنیاوی
تعلیم کی ضرورت ہے۔ |