پوپ فرانسس کا پیغام و دُعا،ایک
کالم بِلاعنوان...!!
ایک خبرجو برطانوی نیوز ویب سائٹ سے گھومتے گھوماتے اور پشاور خیبر ایجنسی
سے ہوتی ہوئی آئی ہے کہ خیبرایجنسی کی تحصیل باڑہ میں کالعدم تنظیم لشکرِ
اسلام نے نسوار خریدنے اور بیچنے پر پابندی عائد کردی ہے اورایساکرنے والے
کو 5کوڑوں کی سزادینے کا بھی اعلان کردیاہے،ویب سائٹ کے مطابق نسوار پر
پابندی لگانے کا اعلان لشکرِ اسلام کے متحرک امیرمنگل باغ نے کیا ہے، اِس
خبر سے یقینا خیبرایجنسی کی تحصیل باڑہ سے تعلق رکھنے والے ہمارے وہ نسوار
کے عادی پختون بھائی حیران اور پریشان ہوگئے ہوں گے جو صبح اٹھتے ہی نسوار
کی ایک چٹکی لگاکردن بھر کے اپنے معاملاتِ زندگی کا آغازکرتے ہیں اور اِسی
طرح دن بھر محبت مشقت کرکے گھر آنے کے بعدرات میں بستر پر جانے سے پہلے ہی
ایک چٹکی اپنے منہ میں رکھ لیتے ہیںاور ساری رات اِس چٹکی کے مزے لوٹنے اور
حسین و جمیل خواب دیکھنے میں ہی گزاردیتے ہیں۔
اَب اِس پابندی سے اِن کا کیابنے گا..؟جو نسوار کے لئے پیداہوئے ہیں اور
نسوار اِن کے لئے بنائی جاتی ہے،،ذراٹھیریئے...!بات صرف پابند ی پر ہی ختم
نہیں ہوگئی ہے، اِسی خبر میں یہ بھی ہے کہ ” امیر منگل باغ نے کہاہے کہ
نسوارکھانااورسگریٹ نوشی کرنا غیراسلامی اور غیر شرعی فعل ہے اور شریعت کی
رو سے حرام ہے، اِسے لئے خیبرایجنسی کی تحصیل باڑہ میں جو بھی نسوار خریدتے
یا بیچتے پایا گیااُسے 5کوڑوں کی سزاملے گی،اوراپنے خطاب میں منگل باغ نے
تحصیل باڑہ کے تمام قبائل سے کہاہے کہ یکم رمضان سے نسوار اور سگریٹ سمیت
دیگر نشہ آور اشیا کے استعمال پر سختی سے پابندی ہوگی اور اِسی کے ساتھ ہی
خبر میں یہ بھی ہے کہ لگے ہاتھوں منگل باغ نے خواتین کے پہاڑی علاقوں سے
لکڑیاں اور گھاس وغیرلانے پر بھی پابندی لگادی ہے“۔بظاہر تواِس خبر سے یہ
لگتاہے کہ تحصیل باڑہ میں منگل باغ کی طرف سے جو نسوار کی خریدو فروخت اور
استعمال کرنے پر کوڑے مارنے اور خواتین پر پہاڑ سے لکڑی اور گھاس لانے پر
جو پابندیاں عائد کی گئیں ہیں ، اِن سب کے پیچھے امریکی ، برطانوی اور
فرانسیسی ہوسکتے ہیں ،کیوں کہ اِس قسم کی پابندیوں کا مطلب صاف طور پر یہ
ظاہر کررہاہے کہ نسوار پر پابندی اور کوڑے مارنے کی سخت سزاکا اعلان پختون
بھائیوں کی صدیوں پرانی ثقافت پر ایک حملہ ہے، یہاں سوال یہ پیداہوتاہے کہ
پشاور اور تحصیل باڑہ سمیت دیگر علاقوں کے لوگ کوئی آج سے تو نسوار کا
استعمال نہیں کررہے ہیں، اِن کی کئی نسلیں ، اِس کااستعمال کرتے گزرگئیں
ہیں، اور آج منگل باغ نے یہ انکشاف کردیاہے کہ نسوار کا استعمال غیراسلامی
اور غیر شرعی ہے، (البتہ سگریٹ کا استعمال توغیر شرعی اور غیر اسلامی ہے)
مگر نسوار کا استعمال بھلاکیسے غیراسلامی اور غیر شرعی ہوسکتاہے ....؟اورآج
منگل باغ کے فتویٰ کے مطابق نسوار غیر اسلامی اور غیر شرعی ہوگیاہے ، تو
اُن کا اپنے پُرکھوں کے بارے میں کیا خیال ہے...؟ جو نسوار کا استعمال کرتے
کرتے دنیا سے کوچ کرگئے، آج منگل باغ کے نزدیک اُن کے اِس عمل کے بعد اُن
کی حیثیت کیا ہوگی ...؟منگل باغ ذرایہ بھی واضح کردیں تو اچھا ہوگا۔
ارے بھئی...!منگل باغ صاحب کی انوکھی اور پریشان کُن ساری باتیں اپنی جگہہ
...مگر یہ بھی تو یاد رہے کہ نسوار پختون بھائیوں کی ثقافت اور پہنچان کا
ایک تاریخی ورثہ ہے، اِن کے یہاں کسی علاقے میں شائد یہ بھی قدیم روایات
موجود ہو کہ پیداہونے والے بچے کی کان میںاذان کے بعد جو سب سے اچھاعمل
کیاجاتاہے ، وہ شائد گھوٹی کے طور پر شہید یاکسی اور میٹھی چیز کو بچے کی
زبان پر رکھنے کے بجائے سب سے پہلے نسوار کی ایک چھوٹی سی چٹکی رکھی جاتی
ہواوراِن کا یہ عمل اِس بات کا غماز ہو کہ اَب بچہ مسلمان ہونے کے بعد پکا
پختون بھی بن گیاہے،اَب ایسے میں بھلا اِس ثقافت کو منگل باغ اپنے ایک
اعلان سے کیا ختم کرپائیں گے...؟یقینانہیں ...!شائد منگل باغ کو اپنے سے
منسوب اِس خطاب اور بیان کے بارے میںخود بھی پتہ نہ ہو جو برطانوی نیوز ویب
سائٹ نے چلادیاہے، راقم الحرف یہ سمجھتاہے کہ اِس طرح کے اقدام سے منگل باغ
کا اثر اپنے علاقوںمیںختم ہوگا، اور اُن علاقوں میں اِن کے خلاف نفرت اور
بغاوت کا جذبہ اُبھرے گا،اَب ایک بار پھر راقم الحرف اپنے اِس خدشے کا
اظہار رکرنا چاہے گا کہ ” منگل باغ سے منسوب کرکے برطانوی نیوز ویب سائٹ نے
یہ خبر خود چلاکر منگل باغ کے خلاف لوگوں میں نفرت اور بغاوت کا عنصر
پیداکرنے کی کوشش کی ہے، کیوں کہ لگتاہے کہ اَب امریکا اور برطانیہ کے
نزدیک منگل باغ کی کوئی حیثیت نہیں رہ گئی ہے اِنہیں اِس سے( منگل باغ )سے
جو کام لینا تھالے لیا ہے اِس لئے اُنہوں نے اِس کے خلاف ایک سازش کے تحت
ایسے اقدامات کرنے شروع کردیئے ہیں کہ جس سے منگل باغ کے خلاف لوگوں کو
اُکسایا جائے،اور اِس طرح اِسے اپنے راستے سے ہٹاکر ا پنا
اُلوسیدھاکرلیاجائے، نسوار سے نفرت اور سگریٹ سے محبت برطانوی،امریکی اور
دیگریورپی ممالک کے لوگوںکو تو ہوسکتی ہے مگر کسی پختوں بھائی کو نسوار سے
نفرت کبھی نہیں ہوسکتی ہے، یہ بات منگل باغ اور دوسروں کو ضرورسمجھنی چاہئے۔
********
اُمتِ مسلمہ کا ایمان ہے کہ ساری کائنات کا ازل سے ابدتک صرف ایک ہی خداہے
،اور جو ہرچیرپر قادرِمطلق ہے ، یہی تو ہے جو رب العالمین ہے ،اوروہ ظاہر و
با طن سب کا سب کچھ جاننے والاہے، سب کی دعائیں اور حاجتیں سُنتاہے، اور سب
کو اِس کی حیثیت کے مطابق نوازتاہے، عزت ولذت سب اُس کی طرف سے عطاکرد ہ
ہیں، کائنات کا ہر ذرہ اِس کے تابع ہے، اور اُس کی مرضی کے بغیر کوئی ایک
ذرہ اور پتہ بھی حرکت نہیں کرسکتاہے، کائنات کی ہر شے میں اِس ہی کے جلوے
اور رنگ پنہاں ہیں، بس اِس کو دیکھنے اور پہنچانے والی آنکھ چاہئے،وہ
اِنسانوں کی شہ رگ سے بھی قریب ہے، اِس سے مانگوں تو وہ دیتاہے، اور نہ بھی
مانگو تو بھی میراربِ کریم اللہ رب العز ت سب کو سب کچھ دیتاہے، کیوں کہ
یہی وہ رب العالمین ہے،جو ساری کائنات کو ازل سے چلارہاہے اورابد تک قائم
ودائم رہے گا،مان لو کہ دُعا راقم الحرف مانگے یا مسٹر پوپ فرانسس مانگیں ،سب
کی دُعائیں میرا ربِ کریم اللہ تعالیٰ ہی سُنتاہے اور اِنہیں پوری
کرتاہے،مگر کیا ہی اچھاہو کہ دُعامانگنے والے کا دل بغض و کینہ سے پاک ہو،
اور وہ حق و صداقت اور انصاف کے تقاضوں کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے ،دُعائیں
مانگیں تووہ بارگاہِ ربِ کریم میں فوراََ قبول ومقبول ہوں گیں... مگرایسی
بھی دُعانہ ہو کہ جیسی...مسٹرپوپ فرانسس نے پاکستان میں امریکی اور اِس کے
دوست ممالک کے کرداروں پردہ پوشی کرتے ہوئے پاکستانیوں کو ظالم گردانہ اور
اِن کی اصلاح کے لئے اپنے ایک ہم وطن کے ہاتھوں پیغام بھی بھجوایا ہے تو
دُعا بھی کی ہے ۔
پاکستان میں ارجنٹائن کے سفیر رڈولفومارٹن کے توسط سے کیتھولک عیسائیوں کے
مذہبی پیشواپوپ فرانسس نے اپنے ایک دیئے گئے پیغام میںخالصتاََاِنسانی
ہمدردی کی بنیاد پر پاکستانیوں پر زرودیا ہے کہ” وہ آپس میں امن و ہم آہنگی
سے رہیں“ یہ اپنا پیغام جومسٹرپوپ فرانسس نے اپنی مصروفیات میں سے ذراسا
وقت نکال کر پاکستانیوں کودیاہے اِن کایہ پیغام صریحاََ وقت ضائع کرنے کے
مترادف ہے ،و ہ اِس لئے کہ... کیا ہی اچھا ہوتاکہ مسٹر پوپ فرانسس اپنا
کوئی پہلا اورآخری پیغا م امریکا اور اِس کے حواریوں کودے دیتے اور
امریکیوں اور اِس کے حواریوں کو اپنے اُس پیغام میں اِس بات پر زوردیتے
ہوئے کہتے کہ ”گزشتہ کئی سالوںسے امریکااپنے حواریوں کے ساتھ اپنے مفادات
کے حصول کے خاطر جو جنگ پاکستان میں لڑرہاہے ، اوراپنی اِس مفاداتی جنگ میں
پاکستان کو اِس میں جھونک کرپاکستان کی سالمیت اور اِس کی خودمختاری کا
ستیاناس کئے جارہاہے، اِس سے امریکا کو کچھ حاصل نہیں ہوگا، اُلٹااِس کا
افغانستان میں اپنی جاری جنگ میں پاکستان کو نشانہ بنانے کا ہر ہر عمل
امریکا کو مہنگاپڑسکتاہے، اِس سے امریکا کو ہرصورت میں باز رہناہوگا،اور
کہیں ایسانہ ہوجائے کہ امریکا افغانستان سے نکلنے سے پہلے ہی اپنی مُلکی
معیشت کا بیڑاغرق کربیٹھے ،اور امریکا کا دیوالیہ ہوجائے، اوراِس طرح زمینی
خداکے دعویدار امریکا کے حصے میں سوائے کشکول کے کچھ بھی نہ آئے،“مسٹرپوپ
فرانسس کو اور ایسے بہت سے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے ، اپنا ایک پیغام
امریکا کو بھی بھیجوادینا چاہئے تھا توکتنااچھاہوتا....؟اِس طرح ممکن ہے کہ
امریکی کیتھولک عیسائیوں کے مذہبی پیشوامسٹر پوپ فرانسس کی بات بھی مان
جاتے،اور پاکستان میں امریکی اور اِس کے حواریوں (یعنی دوست ممالک پر مشتمل
بلیک واٹر، امریکی سی آئی اے، موساد اور راکے ایجنٹوں کی کارروائیوں )نے جو
دہشت گردی اور قتل وغارت گری کا بازار گرم کر رکھاہے وہ بھی کم از کم ختم
نہیں تو رُک ضرورجاتا...مگرمسٹر پوپ فرانسس نے اپنا پیغام پاکستانیوں کے
نام کرکے دنیا کو یہ باور کرانے کی پوری کوشش کی ہے کہ اِن کے نزدیک آج
پاکستان میں جو کچھ بھی ہورہا ہے وہ معصوم پاکستانیوں کی آپس کی لڑائی
جھگڑوں کا نتیجہ ہے، اِس میںکسی دوسرے کی مداخلت نہیں ہے ،اوراَب
پاکستانیوں پر لازم ہے کہ وہ اِن کی بات اور پیغام کی لاج رکھیں اور ”وہ
آپس میں امن و ہم آہنگی سے رہیں“بات یہیں ختم نہیں ہوئی ہے بلکہ پاکستان
میں ارجنٹائن کے سفیر ڈولفومارٹن کا کہنا ہے کہ اِنہوں نے اپنی اہلیہ کے
ہمراہ پوپ سے روم میں اِن کی خصوصی عبادت گاہ میںملاقات کی تھی اِس موقع
اپنے پیغام میں مسٹر پوپ فرانسس نے پاکستان اور یہاں کے لوگوں کے لئے
دُعابھی کی اور اِن سے دورانِ گفتگو اِن خیالات کا بھی اظہارکیا کہ” وہ
پاکستان کی موجودہ بگڑتی ہوئی صورت حال سے آگاہیں اور ساتھ ہی پاکستان کے
حالات کے بارے میںبھی پریشان ہیں“بہرحال..!مسٹرپوپ فرانسس کی انسانیت کے
ناطے پاکستان کی موجودہ خراب ہوتی صورت حال پر تشویش اپنی جگہہ ، مگر مسٹر
پوپ فرانسس کو اِس بات کی بھی آگاہی ہونی چاہئے تھی کہ آج پاکستان میں جیسے
بھی حالات ہیں اِن سب کے ذمہ دار امریکا ، برطانیہ، فرانس، بھارت اور
اسرائیل سمیت افغانسان بھی ہے، پوپ فرانسس کو اپنے ہم وطن (پاکستان میں
ارجنٹائن کے سفیرڈولفومارٹن)کو پاکستان سے متعلق پیغام دینے سے پہلے ایک
پیغام اور ایک دعااُن ممالک کے لئے کردینی چاہئے تھی جو پاکستان میں قتل
وغارت گری کے اصل ذمہ دار ہیں۔ |