اللہ رب العزت کابے پناہ شکرواحسان ہے کہ ماہ رمضان المبارک گذرنے کے فوراً
بعد ہمیں عید منانے کا موقع عطا فرماتا ہے۔ یہ اس کا کتنا بڑا احسان عظیم
ہے لیکن افسو س امت محمدیہ عیدسعید کے حقیقی مفہوم سے ناواقف ہے۔ مغربی
تصورات نے ہماری سوچ وفکر کو احساس ومروت کو ، اخلاق جیسے عظیم اوصاف حمیدہ
سے عاری کردیا ہے۔ عید کااسلامی تصورہم سے فنا ہوکر رہ گیا ہے۔ عمدہ سے
عمدہ لباس زیب تن کرنا، خریدوفروخت میںاسراف کرنا، عیاشیوں کے اڈوں پروقت
گذارنا ، بس انہی سب چیزوں کو ہم نے عید تصورکرلیا ہے۔ عیدکا مقصدیہ نہیں
کہ عمدہ کپڑے زیب تن کئے جائیں یا اچھی چیزیں کھائی جائیں ۔ نفسانی
اورشہوانی خواہشات سے فائدہ اٹھایا جائے۔ جبکہ عید یہ ہے کہ خدائے تعالیٰ
کی بارگاہ میں اطاعت اور عبادت کے مظاہرے کیے جائیں ، گناہوں سے توبہ کی
جائے تاکہ برائیاں نیکیوں میں تبدیل ہوجائیں۔ اونچے درجے حاصل ہوں ۔ خدا کے
انعامات اوراس کی نعمتیں ملیں ۔ سینہ کدورت اور کینہ سے خالی ہوکر
نوروایمان سے منور ہوجائیں۔ دل میں یقین محکم پید اہو، علامات نور دکھائی
دیں۔ زبان کی وساطت سے آدمی کا دل علوم کے دریا بہائے۔ ہرطرح کی فصاحت
وبلاغت سے انسان کا سینہ آباد ہو۔ حقوق العباد کی تکمیل کاجذبہ دل میں
پیداہو۔ غریبوں اورمسکینوں سے ہمدردی ، یتیموں اور مفلسوں کی کفالت کاجذبہ
اجاگر ہو۔ مگرافسوس ! ہم عید کے اسلامی تصور سے ناآشنا ہیں، مگریادرکھیے
عید کی حقیقی خوشیاں ہرکسی کو میسر نہیں آتی، عید کی خوشی وہی پاسکتا ہے
جو مکین گنبدخضریٰ ، ہم غم گسارامتیوں کے غم گسارحضرت محمدﷺ کے فرمودات
پرعمل پیراہوکر عید کو منائیں گے۔ ہمارے اسلاف کرام کی تاریخ کے مطالعہ سے
پتہ چلتا ہے کہ ان قدسی صفت اسلاف کے دلوں میں عاجزی کا کیا عالم تھا۔
روایتوں میں تذکرہ ہے کہ ایک آدمی عید کے دن حضرت علی مرتضیٰ رضی اللہ عنہ
کی خدمت میں حاضر ہوا اور دیکھا کہ وہ عید کے دن سوکھی روٹی کھارہے ہیں۔ اس
آدمی نے عرض کیا کہ آج عید کا دن ہے اور آپ سوکھی روٹی تناول فرمارہے
ہیں ۔ آپ نے جواب دیا یقینا آج عید کا دن ہے ۔ آج عید ان لوگوں کی ہے جن
کے روزے قبول ہوئے، جن کی کوششیں بارآور ثابت ہوئیں، خدا نے ان گناہ بخش
دیئے۔ مگر ہماری توآج بھی وہی عید ہے جو کل ہوگی یعنی جس دن آدمی گناہ نہ
کرے وہ اس کے لیے عید کا دن ہے۔ اس روایت سے ثابت ہوا کہ ہر شخص کو چاہئے
کہ وہ عید کے دن ظاہری آرائش کا ہی پابندنہ رہے بلکہ اس روز عبرت حاصل کرے،
آخرت کی فکر کرے اور عیدکوقیامت کے دن کا نمونہ سمجھے، خوشی کو قیامت
کاصورخیال کرے ۔ جب عید کے دن لوگوں کو رنگارنگ کپڑے اور دوسری اشیائے
آرائش سے آراستہ ہوکر عیدگاہوں کو جاتا دیکھے تویہ خیال کرے کہ ان میں
حقیقی خوشی انہیں کو ہے جو اہل اطاعت میں سے ہیں۔ اور جو اہل معصیت میں سے
ہیں وہ بظاہر توخوش ہیں مگر انہیں حقیقی خوشی حاصل نہیں ہے۔ روز سعید کی
حلاوت سے وہ محروم ہیں۔ عیدرب کی رضا معلوم کرنے کانام ہے ۔ عید صرف نئے
لباس پہننے کانام نہیںبلکہ مقصود عید توشکرالٰہی ہے۔ مسلمانوں کو چاہئے کہ
عیدسعید کے دن اللہ تعالیٰ کی خوب خوب عبادت کریں نبی کریم ﷺ جن کے صدقے یہ
مبارک دن ہمیں عطاہو ان کی سنتوں پر عمل کرنے کا عزم مصمم کریں۔ اپنے صدقات
وخیرات سے یتیموں ، بیواؤں کوبھی عید کی خوشیوں میں شامل کریں، روٹھے
ہوؤں کو منائیں ، کم درجہ کے لوگوں کوگلے لگائیں، بچوں پر شفقت کریں، بڑوں
سے تعظیم واکرام سے پیش آئیں اورخاص طورپر افلاس کے ماروں کوڈھونڈڈھونڈ کر
گلے لگائیں تاکہ کم ازکم اس دن تویہ پیارکے میٹھے بول سن سکیں۔ |