لفظ عید کا تعلق آپسی بھائی چارگی اخوت ومحبت اتحاد واتفاق پر مبنی ہے جو
مذہب اسلام کے ایک نہایت ہی درخشاں باب کی نشانی ہے رب قدیر نے اپنے فضل
وکرم سے اور جو دوسخا پر ہمیں خوشی منانے کا حکم عطا کیا ہے ارشاد خداوندی
ہے کہ فرمائو اللہ ہی کے فضل اور اسی کی رحمت اور اسی پر چاہئے کہ خوشی
کریں۔ خدواند قدوس نے ماہ رمضان المبارک میں ہمیں روزہ جیسی اہم عبادت کی
فرضیت کو ادا کر نے کی توفیق بخشی ،رحمت ومغفرت بھی عطا کی اور جہنم سے
آزادی کا پروانہ عطا کیا۔ دراصل اللہ تبارک وتعالیٰ کی طرف سے بندوں پر اس
عظیم انعام واکرام اور فضل وکرم پر خوشی منانے کے لیے عید الفطر کا دن عطا
کیا ہے جس دن ہم مسرت اور شادمانی کا اظہار کرتے ہیں اور بطور شکرانہ دو
رکعت نماز میں چھ رکعت زائد تکبیریں واجب کی گئی ہیں تاکہ فرحت اور سرور کا
اظہار بھی ہو اور فرمان باری تعالیٰ پر عمل بھی ہو۔ ارشاد خداوندی ہے’’اور
اس لئے کہ تم گنتی پوری کرو اور اللہ کی بڑائی بولو اور اس پر کہ اس نے
تمہیںہدایت دی‘‘ ۔عیدالفطر کا دن یقینا اہم ترین دن ہے اس دن اللہ عزوجل کی
رحمت سے کو ئی سائل مایوس نہیں لوٹتا۔ چنا نچہ تصوف کی مشہور کتاب مکا شفۃ
القلوب میںحجۃ الاسلام حضرت امام غزالی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ حضرت
سیدنا وہب بن فرماتے ہیں کہ جب عید آتی ہے تو شیطان چلا چلا کر روتا ہے
اور اس کی بد حواسی دیکھ کر تمام شیاطین اس کے گرد جمع ہو جاتے ہیں اور
پوچھتے ہیں کہ اے آقا! آپ کیوں غضبناک اور اداس ہو رہے ہیں؟شیطان نے
کہاکہ اللہ تعالیٰ نے آج کے دن امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بخش دیا
ہے لہٰذا تم انہیں لذتوں اور نفسانی خواہشات میں مشغول کردو ۔عید سعید کا
مقصد صرف کپڑا پہن لینا اور لذیذ کھانا کھا لینا ہی نہیں ہے عید کا صحیح
مقصد گناہوں سے تو بہ کرنا، اطاعت اور عبادت کی کثرت کر کے اللہ کا شکر ادا
کرنااور آپسی بھائی چارگی ،امن وسلامتی اتحاد اور اتفاق کا پیغام عام
کرناہے اور بلا شبہ امت محمدیہ جن مشکلات اور مصائب اختلافات وانتشار کا
شکار ہے وہ کسی بھی ذی شعور سے مخفی نہیں ہے ۔امت مسلمہ کا المیہ تو یہاں
تک خراب ہو گیا ہے کہ لوگ آپسی رنجش ،حسد، کینہ، قتل وقتال،اختلاف وانتشار
میں حدسے زیادہ تجاوز کر چکے ہیں۔جس کے سبب قوم مسلم کوناکامی اور رسوائی
کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ آئے دن آپسی اختلافات کی وجہ سے ہمارا اتحادی
شیرازہ بکھرتا نظر آرہا ہے۔ لہٰذا ان حالات میں وقت کی ضرورت کے پیش نظر
صبر واستقامت عزم وحوصلہ سے مسلمانوں کو کام لینا چا ہئے۔ عید مبارک کا دن
وہ منزل ہے جس کی نشان دہی کے لئے اللہ تبارک وتعالیٰ ہمیشہ اپنے بندوں کو
خاص ایام عطا فرماتا ہے ان خاص دنوں میں تعلیمات رسول اکرم صلی اللہ علیہ
وسلم کو عام کر نے کی ضرورت ہے عید کا دن اپنے آپ میں خاص برکت واہمیت
رکھتا ہے اس دن کی دعائوں اور عبادتوں کو اللہ کے نزدیک خاص قبولیت ہے
مسلمانوں کو چاہئے کہ پیار محبت اور ایکتائی کو عام کریں تاکہ اچھے معاشرہ
کی تشکیل ہو سکے جو ہم سب کاملی ومذہبی فریضہ ہے ۔ |