جمشید خٹک
گذشتہ کئی سالوں سے Exim بینک کے قیام کا منصوبہ وزارت خزانہ کے پاس زیر
غور ہے ۔گذشتہ کئی سالوں کی طرح اس سا ل بھی تجارتی پالیسی برائے 2012-15
جاری کرتے ہوئے Exim بینک کے قیام کا ذکر کیا گیا ہے ۔لیکن تاحال اس منصوبے
پر عمل درآمد تاخیر کا شکار ہور ہا ہے ۔Exim بینک کے قیام کا مقصد پاکستان
کے برآمدات ، درآمدات میں آسان شرائط پر قرضے اور گارنٹی مہیا کر کے اضافہ
کرنا ہے ۔پاکستان کے برآمد کنند گان کیلئے قرضہ فراہم کرنا Exim بینک کی
ذمہ داری ہوتی ہے ۔حکومت اس بینک کو ایک مخصوص رقم فراہم کرتی ہے۔جس سے
بینک برآمد کنندگان کو قرضے جاری کرتی ہے ۔تاکہ بین الاقوامی مارکیٹ میں
مال پہنچایا جائے اور برآمد کنندگان باہر سے روپے وصول کرکے بینک کو قرضہ
واپس کردے ۔بے شک بینک اس قرضے پر اضافی سود وصول کرتا ہے ۔لیکن برآمد
کنندگان کو بیرونی کاروبارکرنے کیلئے سرمایہ فراہم کیا جاتا ہے ۔عام بینکوں
سے قرضہ لینا اُس پر سود کی ادائیگی کے بعد برآمد کنند گان کیلئے بین
الاقوامی مارکیٹ میں مقابلہ کرنا مشکل ہو جاتا ہے ۔اس لئے دُنیا کے کئی
ممالک میں Exim بینکوں کا قیام عمل میں میں لایا گیا ہے ۔ جو صرف برآمدات و
درآمدات کے سلسلے میں آسان شرائط پر قرضے مہیا کرتے ہیں۔پاکستان کے برآمدات
برائے سال 2012-13 24 ارب ڈالر رہا۔پچھلے سال July-Nov 2011-12 کے 23.6 ارب
ڈالر کے مقابلے میں 5 فی صد زیادہ رہا ۔جبکہ درآمدات سال 2013 میں 45 ارب
ڈالر رہے۔دونوں ملا کر کل پاکستان کی تجارت 70 ارب ڈالر نہیں بنتی۔برآمدات
میں خاطر خواہ اضافہ نہ ہونے کی ایک وجہ برآمد کنندگان کے پاس سرمایہ کی
کمی ہوتی ہے ۔اس کمی کو پورا کرنے کیلئے Exim بینک اپنا کردار ادا کرتا ہے
۔پاکستان کی کل تجارت کا دیگر ممالک مثلاً ایران ، سنگاپور ، جنوبی کوریا ،
ہانگ کانگ سے موازنہ کیا جائے تو اندازہ ہوتا ہے کہ پاکستان کا گراف بہت
نیچے ہے ۔ایران سالانہ کل 65 ارب ڈالر کا سامان برآمد کرتا ہے ۔برآمدات میں
تیل کا شیئر 80 فی صد ہے ۔ دُنیا میں برآمدات کے لحاظ سے 52 نمبر پر ہے
۔سنگا پور رقبے کے لحاظ سے بہت چھوٹا ملک ہے ۔کل رقبہ 697 سکوئر کلومیٹر
اور آبادی 54 لاکھ ہے ۔جبکہ سالانہ برآمدات 435 ارب ڈالر ہے ۔برآمدات کے
لحاظ سے دُنیا میں 14 نمبر پر ہے ۔جنوبی کوریا کی کل برآمدات 552 ارب ڈالر
ہے ۔ہانگ کانگ بھی سنگاپور کی طرح پہلے آزاد اور اب چین کا حصہ ہے ۔لیکن
سوائے ڈیفنس اور خارجہ اُمور کے باقی سب معاملات میں تقریباً آزاد ہے ۔کل
رقبہ 1014 سکوئر کلومیٹر ہے ۔ آبادی 71 لا کھ کے قریب ہے ۔جبکہ برآمدات 464
ارب ڈالر ہے ۔تائیوان 35980 سکوئر کلومیٹر پر محیط 2 کروڑ 32 لاکھ نفوس پر
مشتمل ملک ہے ۔سالانہ کل 300 ارب ڈالر کا مال برآمد کرتا ہے ۔دُنیا میں
برآمدات کے اعتبار سے 20 نمبر پر ہے ۔ترقیافتہ یورپ ، کینڈا ، آسٹریلیااور
امریکہ کے ساتھ موازنہ تو درکناران ایشیائی چھوٹے چھوٹے ممالک سے موازنہ
کرتے ہوئے شرم آتی ہے ۔کہ پاکستان 20 کروڑ آبادی پر مشتمل 7 لاکھ 96 ہزار
سکوئر کلومیٹر پر لمبا چوڑا ملک کے برآمدات صرف 24 ارب ڈالر پر مشتمل ہے۔جس
میں بہتری کے بھی آثار نظر نہیں آرہے ہیں۔ بلکہ توانائی کے بحران نے صنعتوں
کو بند کرنے پر مجبور کیا ہوا ہے ۔بلکہ بہت سے کارخانے دیگر ممالک کو منتقل
ہورہے ہیں۔
ترقی پذیر ممالک صنعتوں کی ترقی کیلئے نئے نئے مراعات جاری کرنے کا اعلان
کرتی ہے ۔ہمارے ہاں روز روز بجلی کے ، سوئی گیس کے ، پٹرول اور ڈیزل کے
نرخوں میں اضافہ ہورہا ہے ۔جس کی بناء پر صنعتوں کا پہیہ جام ہوا ہے ۔جس کے
منفی اثرات لا محالہ برآمدات پر بھی پڑتی ہیں۔بجلی نہ ہونے کی وجہ سے
کارخانہ دار آرڈر کے مطابق مقررہ وقت پر مال تیار نہیں کر سکتا۔مال لینے
والا اُس کے بجلی کا انتظار نہیں کرسکتا ۔وہ اگلے ملک کا رخ کرتا ہے ۔جہاں
پر اُس کو اُس کی مرضی کے مطابق مال مل جاتا ہے ۔
بھارت میں Exim بینک 1982 میں قائم ہو چکا ہے ۔جس کے کل اثاثے 4.5 ارب ڈالر
ہے۔یہ بینک سپلائر کریڈٹ، پری شپمنٹ کریڈٹ، پروجیکٹ ایکسپورٹرز، کنسلٹنسی
اور گارنٹی کی سہولت کیلئے خدمات پیش کرتا ہے ۔جس سے بھارت کے برآمد
کنندگان استفادہ کرتے ہیں۔امریکہ میں دُنیا کا سب سے بڑا Exim بینک قائم ہے
۔جو امریکی صنعت کاروں ، سرمایہ داروں اور برآمد کنندگان کو آسان شرائط پر
قرضے مہیا کرتا ہے ۔امریکن Exim بینک نے پچھلے 5 سالوں میں 6669
برآمدکنندگان کو سپورٹ کیا ہے۔ جس میں 4429 چھوٹے قسم کے کاروبار تھے ۔جبکہ
47 رینو بل انرجی ، 215 ماحولیات سے متعلق ، 3981 خواتین کے بزنس اور دیگر
کئی قسم کے ادارے شامل تھے۔امریکن Exim بینک جن تین ممالک کے برآمدات کو
سپورٹ کرتا ہے ۔اُن میں بھارت ، میکسیکو اور آئر لینڈ شامل ہیں۔امریکن Exim
بینک کی جانب سے بھارت کو 30 بوئینگ جہازوں کو خریدنے کیلئے 3.4 ارب ڈالر
کی گارنٹی اگر چہ امریکن عدالتوں میں زیر التوا ہے۔لیکن امریکن Exim بینک
بھارت کو 3.4 ارب ڈالر کی گارنٹی کیلئے تیار ہے ۔
بنگلہ دیش میں Exim بینک کا قیام 1999 میں عمل میں لایا گیا ۔یہ بینک بنگلہ
دیش کے برآمد کنندگان اور درآمد کنندگان کی ضروریات کو پورا کرتا ہے
۔ملائیشیا ، ویت نام ، تنزانیہ ، جمیکا ، چین اور دیگر کئی ممالک میں بھی
Exim بنکس قائم ہیں ۔
پاکستان میں Exim بنک کے قیام کا منصوبہ ایک اچھی خبر ہے ۔لیکن گذشتہ کئی
سالوں سے مختلف وزارتوں میں پالیسی ہم آہنگی نہ ہونے کی وجہ سے التوا کا
شکار رہا ہے ۔جبکہ اس کے قیام کیلئے کئی کئی فزیبلٹی روپورٹس بھی تیار کی
گئی ہیں۔اس سلسلے میں وزارت خزانہ کے آفسروں نے باہر کے ممالک کے دورے بھی
کئے ہیں۔لیکن ابھی تک بینک کا قیام عمل میں نہیں آسکا۔برآمدات میں درپیش
مسائل کو دیکھتے ہوئے حکومت اس منصوبے کو تر جیحی بنیادوں پر پایہ تکمیل تک
پہنچانے کیلئے حکومت کو ضروری اقدامات کرنے چاہیے۔ |