بالاخر بلی تھیلے سے باہر آہی
گئی جب مسلم لیگ ن کے منتخب رکن اسمبلی منور گل جنہوں نے اپنے صوبہ پنجاب
کی ایک عورت کو ہوٹل میں بلا کر اس کی عزت لوٹی تھی اور جس پر اس غریب اور
مظلوم عورت پر مقدمہ واپس لینے کے لیے کئی طرح کے دباؤ تھے بالآخر بے پناہ
طاقت کے سامنے جھک گئی اور ٹی وی خبروں کے مطابق اس عورت نے منور گل کو
معاف کردیا اور اپنا مقدمہ واپس لینے کی درخواست پیش کر دی ہے۔ واہ بھی
پنجاب کے شیروں کیا انصاف اور کیا سیاست ہے تمہاری کیا پنجاب میں کوئی ایسا
نہیں کہ اپنی عورتوں پر اس طرح کے ظلم کے خلاف آواز اٹھا سکے۔ پنجاب کے
موجودہ حکمرانوں اور انکے زرخرید شان میں قصیدے پڑھنے اور لکھنے والوں کی
غیرت اور حمیت کے کیا کہنے جب دوسروں کو تو حضرت عمر رضی اللہ تعالی کی
حکومت کے انداز بتاتے ہیں اور جب اپنے صوبے کے امیر المومنین اور انکے
چھوٹے بھائی کی حکومت کی بات آتی ہے تو آنکھیں پھیر لیتے ہیں۔ اور بھول
جاتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کے کیا اقوال تھے “کہ اگر ایک کتا
بھی فرات کے کنارے مر گیا تو عمر سے حساب ہو گا“۔ مگر بھائی کاغذ کے شیروں
اور اصلی شیروں میں کچھ فرق ہوتا ہے۔
جس طرح کی سیاست پاکستان اور خصوصاً پنجاب میں چل رہی ہے اس سے باآسانی
اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اگر خدا نا کرے پورے پاکستان میں ن لیگ کی
حکومت قائم ہو گئی تو پورے پاکستان کو پنجاب اور پنجاب کے عوام سمجھ کر ن
لیگ کے اراکین کی جو بدمعاشیاں ہونگیں ان سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں۔
کچھ لوگوں کو بڑی تکلیف ہوگی اور وہ فوراً کراچی کی نمانئدہ جماعت متحدہ
قومی موومنٹ پر الزامات لگانے شروع کر دیں گے مگر بھائیوں دھیان رکھنا کہ
کراچی میں اس طرح کا واقعہ ہونا اور خصوصاً ایم کیو ایم کے کسی رکن اسمبلی
کی طرف سے ایسا ہونا ناممکنات میں سے ہے۔ کیونکہ الحمداللہ کراچی کے باشعور
لوگ اور ووٹر کسی جاگیردار اور کسی وڈیرہ کے زرخرید نہیں ہیں جو اپنی اور
اپنی عورتوں کی عزتوں پر ہاتھ ڈلنے کے بعد بھی بسنت اور کلچے پائے اڑاتے
پھریں گے۔
ظلم تو پھر ظلم ہے بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے
پاکستان زندہ باد |