"توجّہ ہٹاؤ نوٹس"

پوری دنیا میں محض دو ممالک ایسے ہیں جن کے عوام ہمیشہ اپنی اور اپنے ملک کی منفی تصویر پیش کرتے ہیں ۔ ان میں ایک پاکستان ہے اور دوسرا انڈیا لیکن پاکستان پہلے نمبر پر ہے ۔حقیقت کو تسلیم کرنا بہت مشکل کام ہے کیونکہ میں خود ایک پاکستانی ہوں اور بچپن سے دیکھ رہا ہوں کہ جہاں کہیں ایک سے زائد پاکستانی نظر آیااورحکمرانوں کو صلوٰاتیں سنانا شروع کیں۔میں اس کارِ خیر میں پوری طرح شریک ہوں اور آسٹریلیا و انٹارٹیکا کے علاوہ پاکستان کے اندر یا باہر کوئ شہر ایسا نہیں جہاں ہم پاکستانی یہ تبرّا نہ بھیج رہے ہوں۔ جناب مستنصر حسین تارڑ صاحب نہایت شریف النفس انسان ہیں جنہوں نے اپنے سفرناموں میں اس کا ذکر نہیں کیا کیونکہ اُن کا مقصد دنیا کے بارے میں معلومات و تفریح مہیا کرنا تھا نہ کہ اپنے چاہنے والوں کو رنجیدہ کرنا۔ میں یہ مضمون اس منفی سوچ کے بارے میں لکھ کرقارئین کی معلومات میں کوئ خاص اضافہ نہیں کرونگا بلکہ اس کی بے شمار وجوہات میں سے محض ایک وجہ بیان کرونگا اور وہ ہے میرے مضمون کا عنوان یعنی " توجہ ہٹاؤ نوٹس"۔

یہ نوٹس پارلیمنٹ میں "توجہ دلاؤ نوٹس " کے ردّ عمل کے نتیجہ میں معرضِ وجود میں آیا۔ کالج میں طالب علمی کے زمانہ میں سیاست میں بھی داخلہ لے لیا کیونکہ پڑھائ ' اسپورٹس' اسکا ؤٹنگ کے علاوہ یہی ایک مضمون رہ گیا تھا جس کی جانب میرے عظیم کلاس فیلو شیخ رشید نے توجہ دلائ جس کے باعث ہم نے سب سے پہلے تو اُس ہی کو اسٹودنٹس یونین کاصدر بنا دیا۔ آگے چل کر ایک دن ایسا آیا کہ اُس ہی سے دریافت کرنا پڑا کہ یہ "توجہ دلاؤ نوٹس " کیا ہوتا ہے۔ اُس نے تو خوب اچھی طرح سمجھا دیا اُس کی قابلیت اور شعلہ بیانی کو کون نہیں جانتا۔مزید آگے سیاست میں تھوڑا اُوپر جانے کے ساتھ ساتھ معلومات میں اضافہ ہوتا چلا گیا اور آج نہ صرف یہ کہ "توجہ دلاؤ نوٹس " کے بارے میں اچھی طرح علم ہے بلکہ " توجہ ہٹاؤ نوٹس" کے بارے میں بھی ایک مکمل کتاب لکھی جا سکتی ہے۔

" توجہ ہٹاؤ نوٹس" کی تشریح کچھ اس طرح ہے کہ جب چینی چار آنے مہنگی ہوئ اور ملک میں تاریخ کا پہلا پہیّہ جام ہؤا تو مرحوم ایوب خان کے مشیروں نے مشورہ دیاکہ انڈیا سے ایک مرتبہ پھر جنگ کا اعلان کر دو ساری قوم کی توجّہ چینی سے ہٹ جائیگی اورتمھاری حکمرانی کو مزید دس سال کی مہلت مل جائیگی۔ ایوب خان نے کہامیں نے حالات بہتر کرنے کیلیے مارشل لاء لگایا تھااور عزّت بھی کوئ شے ہوتی ہے۔ مرحوم ذوالفقار علی بھٹو کے خلاف جب نو ستاروں کی جانب سے تحریک کے دوران کافر ہونے کا فتویٰ صادر ہؤا تو اس کے مشیروں نے بھی انڈیا پر چڑھائ کا مشورہ دے کر "توجہ ہٹاؤ نوٹس" والا فارمولہ استعمال کرنے کا کہا لیکن ابھی تھوڑی شرافتِ انسانیت باقی تھی لہٰذا س نے سُولی پر چڑھنے کو ترجیح دی۔

رفتہ رفتہ شرافت ناپید ہوتی چلی گئی اور " توجہ ہٹاؤ نوٹس" کا بے دریغ استعمال ہوتا چلا گیا اِسی لیے آج ہر آدھے گھنٹے میں کم از کم ٹی وی کی پچاس چینلز پر مختلف بریکنگ نیوز " توجہ ہٹاؤ نوٹس" کی مانند چل رہی ہیں اور ہم پاکستانی عوام بیچارے کیا کیا یاد رکھیں اور ویسے بھی وہ شخص جس کا بیٹا' بہو اور پوتا گاڑی میں بیٹھے ایک خود ساختہ سیلابی ریلے میں بہہ جانے کے واقع کو بھول کر درج ذیل " توجہ ہٹاؤ نوٹس" بریکنگ نیوز کیسے سمجھ سکتا ہے:-
1. مشرف کی کونسی پیشی ہے؟
2. ٹرین کی پٹری کس نے اُڑائ؟
3. بلوچستان سے پنجاب جانے والی بس سے مسافروں کو اتار کر کس نے مارا؟
4. کراچی شہر کے ڈیفنس' کلفٹن' گلشن اقبال اور لیاری میں دھماکے کس نے کیے؟
5. صدر زرداری نے ایران کے صدر کی حلف برداری میں کتنے کمیشن کی بات کی؟
6. وزیر اعظم نواز شریف نے لیلتہ القدر میں اللہ تعالیٰ سے پاکستانی عوام کیلیے کتنی لوڈ شیڈنگ مانگی؟
7. کتنے آدمی آئے اور کتنے ساتھ لے گئے ڈی آئ خان جیل سے؟
8. عمران خان یہودی ایجنٹ ہیں یا فضل الرحمٰن شرابی؟
9. امریکن Seal کمانڈو کتنے آ رہے ہیں ٹریننگ دینگے یا؟
10. چلاس میں سکیوریٹی اہلکاروں کو کس نے مارا؟

کسی کو یاد ہے کہ تین روز پہلے سعدی ٹاؤن کراچی میں معمولی بارش سے آنے والے سیلاب سے تباہی کا کیا ہؤا اگر نہیں تو 2010 میں آنے والے سیلاب اور 2005 میں آنے والے زلزلہ سے تباہی کا کیا خاک یاد ہو گا؟

اس کو کہتے ہیں " توجہ ہٹاؤ نوٹس" ۔ اسی لیے ایک سے زائد پاکستانی جہاں ہو گا اپنے حکمرانوں کو صلوٰاتیں نہیں سنائے گا تو کیا قصیدے پڑھے گا؟
Syed Musarrat Ali
About the Author: Syed Musarrat Ali Read More Articles by Syed Musarrat Ali: 182 Articles with 149977 views Basically Aeronautical Engineer and retired after 41 years as Senior Instructor Management Training PIA. Presently Consulting Editor Pakistan Times Ma.. View More