بارش نے کیا فاش‘نام نہاد بلدیاتی نظام کو

آخر کار وہی ہواجس کے اندیشے ناگزیرتھے۔بلدیاتی کمشنری نظام کاپول سرِ عام وَا ہوچکاہے۔آج کی بارش نے شہرِ قائد سمیت ملک بھرمیں جہاں جہاں یہ نظام لاگوکیاگیاتھاوہاں وہاں ناقص کارکردگی اور ناقص عمل در آمد نے اس نظام کابھانڈاپھوڑدیاہے۔ یہ وہ نظام ہے جو عوامی اعتماد اور عوامی پزیرائی نہیں رکھتی اس کی اصل وجہ بھی یہی ہے کہ اس نظام کو عوامی سطح پرکامیابی نہیں مل سکی ۔گلیوں کی بات تو کُجا مین شاہراہوں کاجو حال آج دیکھنے میں آیا،اسے دیکھ کرتوبس یہی کہاجاسکتاہے کہ اﷲ کی پناہ!انڈرپاسزتوکسی دریاکامنظرپیش کر رہی تھیں۔خوبصورت چورنگیاں برساتی پانی سے جل تھل تھیں بلکہ کمرتک پانی کھڑا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ شہرِ قائد کے بیشتر علاقوں میں پانی کی نکاسی کے لئے پاک فوج کی خدمات بھی لی گئیں ۔عوام کو بھی اب یہ محسوس ہونے لگاہے کہ حکومتوں نے اپنی اپنی اَناکوسمیٹ رکھا ہے جس کی وجہ سے بلدیاتی نظام ایک معمہ بناہواہے۔خدارا اس اَنا کے خول سے خود کو باہرلایئے اور عوامی پذیرائی کی حامل نظام کے تحت بلدیاتی الیکشن کرائیں تاکہ محلوں کی سطح تک عوام کواس نظام کے ثمرات مل سکیں۔بارش کے بعد گٹر اُبل پڑے ہیں اور سینیٹری ورکروہاں ناپیدہیں جس کی وجہ سے رمضان المبارک کے بابرکت مہینے میں عوام کوگٹرکے پانی میں اُترکراپنی ضروریاتِ زندگی کاحصول کرناپڑرہا ہے۔ہم سمجھتے ہیں کہ پلاننگ اورغیرمنصفانہ فیصلوں کی وجہ سے یہ نظام ایک چیلنج بن چکاہے۔جمہوریت کاراگ الاپنے والے سیاسی کھلاڑی عوام تک اختیارات کی منتقلی چاہتے ہی نہیں جبھی توایک ملک میں پانچ پانچ بلدیاتی نظام چل رہاہے۔سیاسی جماعتیں بلدیاتی نظام کو اَناکامسئلہ نہ بناتے ہوئے اس کی خامیوں کودورکرکے اگلا بلدیاتی الیکشن جلدکرائیں کیونکہ اکیسویں صدی میں بھی ایسامحسوس ہوتا ہے کہ ہم بلدیاتی نظام کی اہمیت کومحسوس نہیں کر رہے ہیں توجمہوری نظام کس طرح مستحکم ہو سکتاہے۔آج بھی بلدیاتی نظام پرسیاسی چپقلش جاری و ساری ہے۔بالکل اندھیر نگری مچی ہوئی ہے کہ بنیادی بلدیاتی سہولیات بھی عوام کومیسرنہیں۔

جمہوریت نے ہر شہری کو ظلم و نا انصافی کے خلاف پُر امن احتجاج کاحق دیاہے لیکن مشاہدے میں یہ آرہاہے کہ حکومت پُر امن احتجاج کا کوئی نوٹس نہیں لیتی۔جب تک امن و امان میں خلل نہ واقع ہو جائے۔اور یہ سب کچھ ہوتاہے تب ہی حکومت جاگتی ہے۔(حالانکہ کوئی بھی شریف النفس شہری احتجاج سے بچنا ہی چاہتاہے)جیسا کہ آج کی بارش سے پہلے کئی دنوں سے پیشن گوئی جاری تھی کہ بارش ہونے کوہے مگرحکومت نہ جاگی اور جب بارش نے ہرطرف جل تھل کردیاتوحکومتی ارباب جاگے مگر اب کیاہو سکتاہے کہ جب بارش نے ہرطرف تباہی پھیلا دی ہے۔اب توعوام اس آس پربیٹھے ہیں کہ دوبارہ سے زندگی کب اور کس طرح معمول کی طرف آئے گی۔ہم بھی دیکھ رہے ہیں آپ بھی انتظار کیجئے۔ایسے بھی عوام کو بہتری کی اُمید ہی رکھنی چاہیئے۔

سابق صدر پرویز مشرف نے جو نظام متعارف کرایاتھا اس کی مقررہ مدت ختم ہونے سے پہلے ہی ناظمین کے اس مؤثرنظام کے خلاف جمہوریت کے چیمپئن حضرات کی طرف سے سازشوں کاآغازہو گیاتھاکہ یہ ایک ڈکٹیٹر کا دیاہوانظام ہے۔بلاشبہ موصوف ڈکٹیٹر ہونگے مگرنظام اچھاتھااس لئے اس نظام کوجاری رہنا چاہیئے تھاکیونکہ ملک بھرمیں یہ نظام کامیابی سے اپنے مقررہ معیاد کو نہ صرف پوراکیابلکہ ملک بھرمیں اس نظام کے تحت ترقی کا سفرجاری رہاتھا۔پہلی باراس نظام کے تحت کراچی اورلاہورمیں بے شمار ترقیاتی کام دیکھنے میں آیا۔ میگاسٹی کراچی میں توناظم مصطفیٰ کمال صاحب نے ترقیاتی کاموں کانہ صرف تمام ریکارڈ توڑا بلکہ کراچی کوواقعتاً بین الاقوامی شہرکی صف میں لا کھڑاکیا۔موصوف نے اپنے کاموں کے صلے میں ہی دنیاکے دوسرے ناظم کاایوارڈ جیتا۔یہاں یہ بات واضح کردوں کہ کالم نگارکسی کاحامی اورکسی کامخالف نہیں ہوتابلکہ ملک میں جوکچھ وہ اچھامحسوس کرتاہے اسی پراپنے تجزیاتی کالم لکھتاہے اس لئے اچھے نظام اورہراچھے کام کی حوصلہ افزائی ہی ملک کو ترقی کی دوڑمیں صفِ اوّل پرلاسکتی ہے۔لمحۂ فکریہ یہ ہے کہ ہمارے ارباب اس طرف توجہ نہیں دیتے۔

بلاشبہ ناظمین کے اس نظام میں کئی خرابیاں بھی ہو نگی لیکن اس نظام کی بڑی خوبی یہ ہے کہ یونین کونسلوں اور یو سی ناظموں کی وجہ سے چھوٹے چھوٹے علاقوں کے عوام کوبھی یہ سہولت میسرتھی کہ وہ اپنے مقامی مسائل کے حل کے لئے یوسی ناظم سے رجوع کرسکتے تھے۔جبکہ کمشنری نظام کی سب سے بڑی خرابی یہ ہے کہ اس نظام میں بلدیاتی اختیارات کمشنر کے پاس ہوتے ہیں جہاں تک ایک عام آدمی کی پہنچ جوئے شیر لانے کے مترادف ہے۔جیسا کہ اوپرذکرہواکہ ہوسکتاہے کہ اس نظام میں کئی خرابیاں ہوں مگرکئی ایسے فائدے بھی اس نظام میں تھے جس کی وجہ سے اکثرلوگ اس نظام کے حامی ہیں۔پہلے تویہ کہ یہ نظام عوام کے علاقائی مسائل حل کرنے کی صلاحیت رکھتا تھا،دوسرے یہ کہ اس نظام کے اختیارات نچلی سطح تک منتقل ہوئے تھے،اور تیسری بڑی خوبی یہ کہ اس نظام کے استحکام سے نچلی سطح سے سیاسی قیادت کے ابھرنے کے امکانات بہت زیادہ ہوئے تھے۔ان سب کو ملاکر کوئی ایسانظام تشکیل دیاجائے کہ عوام کی داد رسی ہو سکے۔ورنہ توجو مزاجِ یار میں آئے،اور خیرسے وہ توہو ہی رہاہے۔دنیا بھرمیں جہاں جہاں اور جن جن ملکوں نے ترقی کے منازل طے کئے ہیں وہاں وہاں آپ دیکھیں کہ بنیادی بلدیاتی نظام نافذہے وہ اس لئے کہ بنیادی معاملہ جب تک حل نہیں ہوگاتوجمہوریت کیسے مضبوط ہوگااور جمہوریت جب ہی مستحکم ہوگاکہ جب عوام کو ان کی ضروریات بہم پہنچائی جائے گی۔ترقی یافتہ ملکوں میں عوام کوحکومتیں اولیت دیتی ہیں جبکہ ہمارے یہاں ’’غریب عوام ‘‘کے لئے صرف نعروں کا پنڈورابکس ہی نظرآتاہے اس کے علاوہ اورکچھ نہیں۔

ارضِ وطن کوقائم ہوئے پینسٹھ سالوں کاعرصہ بیت چکاہے لیکن آج ہم کہاں کھڑے ہیں وہ قومیں جوہم سے بعدمیں آزاد ہوئیں تھیں آج ترقی میں ہم سے بہت آگے ہیں۔اس نصف صدی پرمحیط ہماری آزادی نے کتنی ترقی کی ہے اس کی تفصیل میں جانے کی ضرورت نہیں کیونکہ تفصیل تواس کی بیان کی جاتی ہے جو ڈھکی چھپی ہویہاں توہرچیزواضح روشن نظرآ رہاہے ۔بس اتناکہاجاسکتاہے کہ جن خوابوں کوقائد اعظم ؒ اور علامہ محمد اقبال ؒ نے دیکھاتھااس کی تعبیرہمیں ملی یانہیں ۔اگرنہیں تواب سَرجوڑکربیٹھنے کاوقت ہے کہ اُن خوابوں کو پایاجائے ۔کیامختلف ادوار میں بنی حکومتیں عوام کووہ سب کچھ دے سکے ہیں جن کے بارے میں بانیٔ پاکستان کی اکثرتقریریں ہیں ۔یہاں توموروثی سیاست کا زورہے ۔باپ کے بعدبیٹا اورپھراس کابیٹایعنی کہ عوامی حکومت کبھی بنی ہی نہیں تو عوام کے مسائل کس طرح حل ہو سکتے ہیں۔یہ وقت ہے کہ تمام ارباب سَر جوڑیں اور ملک کے لئے بہتر خدمت کا سندیسہ جاری کریں تاکہ ہمارایہ ارضِ وطن بھی ترقی کے منازل طے کرسکے اوریہاں کے باسی بھی اپنی ترقی کودیکھ کررشک کرسکیں۔

امید ہے کہ اربابِ اختیارمشترکہ بلدیاتی نظام سمیت تمام مسائل پرسَرجوڑکربیٹھیں گے اوراس ملک کی تقدیرکوسنوارنے میں اپناکردار اداکریں گے۔کاش !کہ ایسا جلدہوجائے تاکہ محرومیاں جوایک ناسور کی شکل اختیارکر تی جا رہی ہیں اس کا قلع قمع کیاجاسکے۔ اور اس ملک میں امن و آشتی کا دوردورہ ہوسکے۔ آمین۔
Muhammad Jawaid Iqbal Siddiqui
About the Author: Muhammad Jawaid Iqbal Siddiqui Read More Articles by Muhammad Jawaid Iqbal Siddiqui: 372 Articles with 368030 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.