عید الفطر کا دن مسلمانوں کے لئے بڑی مسرت او رخوشی کا دن
ہے او ریہ خوشی اس بنا پر ہے کہ حق تعالیٰ نے اپنے فضل وکرم سے رمضان شریف
کے روزے رکھنے کی توفیق بخشی اور شب میں تراویح ادا کرنے اوراس میں کلام ِالٰہی
پڑھنے اور سننے کی سعادت عطا فرمائی۔ اللہ تعالیٰ کے نزدیک عید کا دن اور
عید کی رات دونوں ہی بہت مبارک اور بڑی فضیلت والے ہیں ۔
حضرت معاذ بن جبل رحمتہ اللہ علیہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اﷲ علیہ
وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ”جو کوئی ان پانچ راتوں میں عبادت کرے ‘ اس کے
لئے جنت واجب ہوجاتی ہے۔ شب ترویہ (آٹھویں ذی الحجہ کی رات) شب عرفہ‘ شب
عیدالاضحی ‘شب عید الفطر اور شعبان کی پندرھویں رات ۔“
حضرت ابو امامہ رضی اللہ تعالی عنہ نبی کریم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم سے
روایت کرتے ہیں کہ آپ ا نے ارشاد فرمایا ”جو کوئی عیدین کی راتوں میں اللہ
تعالی سے ثواب کی اُمید کرتے ہوئے عبادت کرتا ہے اس کا دل اس دن نہیں مرے
گا جب کہ دوسرے دل مردہ ہوجائیں گے۔(یعنی قیامت کے دن)“ (ابن ماجہ ص ۱۲۷)
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے حضور اقدس صلی
اﷲ علیہ وآلہ وسلم کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا ”جنت کو رمضان شریف کے لئے
خوشبوؤں کی دھونی دی جاتی ہے او رشروع سال سے آخر سال تک رمضان کی خاطر
آراستہ کیا جاتا ہے۔“
نبی کریم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے یہ بھی ارشاد فرمایا ”اللہ تعالیٰ جل
شانہ رمضان کی ہر رات میں ایک منادی کو حکم فرماتے ہیں کہ تین مرتبہ یہ
آواز دے کہ ہے کوئی مانگنے والا جسے میں عطا کروں ؟ہے کوئی توبہ کرنے والا
میں جس کی توبہ قبول کروں ؟ ہے کوئی مغفرت چاہنے والا کہ میں جس کی مغفرت
کروں ؟ کون ہے جو غنی کو قرض دے‘ ایسا غنی جو نادار نہیں؟ ایسا پو ُرا پو ُرا
اداکرنے والا جو ذرا بھی کمی نہیں کرتا۔“
عیدکے دن ‘مسلمان صبح سویرے سورج نکلنے سے پہلے بیدار ہوتے ہیں اور تیار
ہوکر نماز فجر ادا کرتے ہیں ‘پھر ناشتہ کرتے ہیں جو ایک طرح سے اس دن روزہ
نہ ہونے کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ نئے اور عمدہ لباس پہن کرگھروں کے مرد
اجتماعی طور پر عید کی نماز ادا کرنے کے لئے مساجد‘ عید گاہوں اور ُکھلے
میدانوں میں جاتے ہیں۔عید کی نماز ادا کرنے سے پہلے ہر صاحب استطاعت مسلمان
مرد و عورت پر صدقہ فطر یا فطرانہ ادا کرنا فرض ہے جو رمضان سے متعلق ہے
جسے نماز عید سے قبل ادا کرنا چاہئے ورنہ یہ عام صدقہ شمار ہوگا۔
نماز عید میں آتے اور جاتے ہوئے آہستہ تکبریں کہنا اور راستہ تبدیل کرنا
سنت اہے۔ عید کے روز غسل کرنا‘ خوشبو استعمال کرنا اور اچھا لباس پہننابھی
سنت اہے جب کہ عید الفطر کے دن روزہ رکھنا حرام ہے۔
ہر نماز کے ادا کرنے سے پہلے اذان کا دیا جانا اور اقامت کہنا ضروری ہے مگر
عید کی نماز کو اذان اور اقامت سے مستثنیٰ رکھا گیا ہے ‘جب کہ اس نماز کی
صرف 2رکعات ہوتی ہیں۔ پہلی رکعت میں ثناءکے بعد اور دوسری رکعت میں قرآت
سورت کے بعد ہاتھ اٹھا کر تین تین زائد تکبیریں مسنون ہیں۔ عید الفطر کی
نماز کے موقع پر خطبہ عید کے علاوہ بنی نوع انسانیت کی بھلائی اور عالم
اسلام کے لئے خصوصی دعائیں کی جاتی ہیں جس میں اللہ تعالیٰ سے کوتاہیوں اور
گناہوں کی معافی ‘اس کی مدد اور رحمت مانگی جاتی ہے ۔علاوہ ازیں عید کے
خطبے میں عید الفطر سے متعلق مذہبی ذمہ داریوں کی تلقین کی جاتی ہے جیسے
”فطرانہ“کی ادائیگی ‘وغیرہ۔ پھرد ُعا کے اختتام پر ہر فرد اپنے دائیں بائیں
بیٹھے ہوئے افراد کو عید مبارک کہتا ہوابغل گیر ہوتا ہے۔ نماز کی ادائیگی
کے بعد لوگ اپنے رشتہ داروں‘ دوستوں اور جان پہچان کے تمام لوگوں کی طرف
ملاقات کی غرض سے جاتے ہیں اور پھر کچھ لوگ زیارت القبور کی خاطر قبرستان
کی طرف جاتے ہیں۔
رسول اللہ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کے ارشاد کے مطابق جب مسلمانوں کی عید کا
دن آتا ہے تو اللہ تعالیٰ فرشتوں کے سامنے اپنے بندوں پر فخر فرماتا ہے ۔”اے
میرے فرشتو! اس مزدور کی کیا جزاءہے جو اپنا کام مکمل کردے‘ فرشتے عرض کرتے
ہیں”اس کی جزا یہ ہے کہ اس کو پورا اجر و ثواب عطا کیا جائے “۔ اللہ تعالیٰ
فرماتے ہیں ”اے فرشتو! میرے بندوں اور باندیوں نے اپنا فرض ادا کیا‘ پھر وہ
(نماز عید کی صورت میں)دعا کے لئے چلتے ہوئے نکل آئے ہیں‘ مجھے میری عزت و
جلال‘ میرے کرم اور میرے بلند مرتبے کی قسم! میں ان کی دُعا کو ضرور قبول
کروں گا۔“ پھر فرماتے ہےں۔”بندو! تم گھروں کو لوٹ جاﺅ میں نے تمہیں بخش دیا
اور تمہارے گناہوں کو نیکیوں میں بدل دیا۔ “یعنی عید الفطر ایک ایسا تہوار
ہے جس کی بدولت دنیا بھر کے مسلمان ہر سال اپنے آپ کو مکمل طور پر تبدیل
کرنے کا موقع حاصل کرتے ہیں۔
آج پو ُری دنیا میں مسلمان بڑی دھوم دھام سے عید الفطر کا تہوار مناتے ہیں
جہاں خوشی منانے کے ساتھ ساتھ اسلامی اخلاقی اقدار کی پاسداری بھی کی جاتی
ہے‘ جب کہ اقوام عالم اُمت مسلمہ کے اس تہوار کو نہایت قدر اور عقیدت کی
نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ |