ظالمان طالبان کا فرار - کہہ
دو حق آگیا اور باطل مٹ گیا اور باطل تو ہے ہی مٹنے کے لیے یہ کالم ہمارے ایک محترم
عبداللہ بھائی کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے لکھنے کی جسارت کی ہے۔
عبداللہ آپ کی تحریر ایسے حقائق سے بھرپور ہے جس کو پڑھ کر بہت سے لوگوں کے
منہ کا ذائقہ خراب ہو جاتا ہے اور بیت اللہ محسود کی اصلیت شائد کچھ لوگوں
معلوم نہیں ہے کہ وہ ایک چپڑاسی کی طرح کی ایک ملازمت کرتا تھا اور طالبان
اور ان جیسے مذہبی انتہا پسندوں نے جب دیکھا کہ یہ ایک لڑاکا اور عسکریت
پسند ہے تو ایک نام نہاد مذہبی تحریک کی کمان اس کے ہاتھ میں دے دی جسے اس
نے اور اس جیسے مذہبی جنونیوں نے مسلمانوں کے سر کاٹ کر ان کی میتوں کو
قبروں سے نکال کر چوراہے پر لٹکا کر اور مملکت عزیز کی با غیرت عورتوں کو
غیرت کے نام پر کوڑے مار کر اور بزرگوں کے مزاروں کو بموں سے اڑا کر پورا
کیا۔
جی ہاں اب بہت سے لوگوں کی عقل میں آگئی جب ایک منحرف کمانڈر نے پریس
کانفرنس میں کہہ دیا کہ بیت اللہ محسود انڈین ایجنٹ اور اسرائیل سے اس کے
رابطے ہیں۔ اب بھی ہمارے ملک کی ایک مخصوص جماعتی سوچ رکھنے والوں کو
طالبان ظالمان اپنے ناراض بچے ہی محسوس ہوتے ہیں اور خدا کی قسم مجھے تو اس
بات کا یقین ہے کہ پاکستان کی ایک مخصوص مذہبی جماعت جس کے لوگ پہلے
پاکستان بننے کے ہی مخالف تھے اب اس طرح پاکستان کی جڑوں کو کھوکھلا کر رہے
ہیں کہ پاکستان دشمن عناصر جنہیں وہ پاکستان کے مجاہد قرار دیتے پھرتے ہیں
ان کے آپریشن سے بچنے کے لیے بھاگنے والوں کو اپنے گھروں میں پناہ دیے
بیٹھے ہونگے۔
اور اگر نام نہاد مجاہد جو کہ دراصل اس ملک کی جڑوں اور اس کی اساس کو
کھوکھلا کرنے میں مصروف ہیں ان کا خاتمہ کرنا اور انہیں جڑ سے اکھاڑ
پھینکنا ہے تو سب سے پہلے اس ایک جماعت پر پابندی لگائی جائے جس کے لوگ
کھلم کھلا ان ظالموں کی حمایت کر رہے ہیں جن پر افواج پاکستان سوات اور
مالاکنڈ میں آپریشن کر رہی ہے اور جن نام نہاد مجاہدین کے خلاف مقامی سطح
پر لشکروں کی تشکیل ہو چکی ہے۔ اب اس ایک نام نہاد اسلامی جماعت کو کالعدم
اور منافرت پھیلانے والی جماعت قرار دے دینا ہی پاکستان کے اور اس قوم کے
لیے بہتر ہے۔
وگرنہ ظالمان طالبان تو انشاﺀ اللہ جہنم رسید ہو ہی جائیں گے مگر جب تک ان
کی جڑ یعنی ایک مذہبی نام نہاد اسلامی جماعت اس ملک میں منافقت کی سیاست
کرتی رہے گی کوئی اور عسکریت پسند ظالمان جنم لے لیں گے جن کی پشت پناہی
بھی یہی ایک جماعت کرے گی جو مشرقی پاکستان میں البدر اور الشمس نامی دہشت
و بربریت کا بازار گرم کرنے میں سرفہرست تھی اور جس نے مشرقی پاکستان کے
لوگوں کو جس بربریت سے ظلم و ستم کا نشانہ بنایا آج مشرقی پاکستان میں
البدر اور الشمس کا نام لینے اور سننے والا شائد کوئی نا ہو اور ان پاک
نامون کی حرمت پر اس مخصوص جماعت نے اپنے دہشت گرد کارکن بٹھا کر ان کی
حرمت پر داغ لگانے کی کوشش کی۔ جس کا نتیجہ یہ ہے کہ مشرقی پاکستان اب
بنگلہ دیش کہلاتا ہے اور البدر اور الشمس نامی جماعتوں کا کوئی نام و نشان
بھی ملک عزیز میں نہیں ملتا۔
مولانا عبدالعزیز کو اس وقت کے ایک وفاقی وزیر اعجازالحق نے مذاکرات کا
دھوکہ دیکر نہیں بلایا تھا جھوٹ کے کوئی سر پیر نہیں ہوتے محترم لوگوں کو
چاہیے کہ اپنی طرف سے یہ کہنا کہ اس طرح اور اس طرح دھوکہ دے کر کس نے کس
کو بلوایا تھا زرا حالیہ آزاد عدلیہ کی طرف سے آزاد کردہ عبدالعزیز سے
پوچھیں کہ کیا ایسا تھا اپنی طرف سے ایسا کہہ دینا کہ فلاں نے بلوایا تھا
قوم کو دھوکہ دینا ہے۔ جو شخص اپنی جان بچانے کے لیے اپنے ساتھیوں کو دھوکہ
دے کر برقعہ پہن کر بھاگنے کی کوشش کر سکتا ہے وہ کیا کسی کے دھوکے میں آئے
گا۔
عمران خان اس لیے کھٹکتا ہے کہ اپنی خدمات پر سیاست کرتا ہے ورلڈ کپ ٹیم نے
جیتا کریڈٹ سارا خود لے گیا اور پھر اپنی ٹیم کی ورلڈ کپ کی فتح کے نام پر
سیاست کرتا ہے اور وہ بھی منافقت کی سیاست۔
اور عمراں خان نے ملک و قوم کو کیا دیا صرف ٹی وی پر سیاست اور بس اس کا
یہ سیاسی ملا اگر کسی قابل ہیں تو سب سے پہلے اپنے شعبے یعنی اسلام پر قوم
کو ایک کردیں اور عوام کے مزہبی اختلافات کو ختم کر دکھائیں ارے یہ سیاسی
ملا عید کے چاند پر متفق نہیں ہو پاتے ملک و قوم کی رہنمائی کیا کریں گے
اور معزرت کے ساتھ عرض ہے کہ جدید تعلیم یافتہ، اور فلاں فلاں سے فارغ
التحصیل لوگوں کا ہی کام ہونا چاہیے ملک و قوم کی باگ دوڑ سنبھالنا یہ
سیاسی ملا علمائے حق کے ہاتھ مضبوط کریں اور ملک کے مسجد و مدرسہ کے
معاملات تو صحیح کر لیں ملک کو بعد میں سنوار لیجیے گا۔ سو میں سے ستر
فیصدی ملک و قوم کی بگاڑ میں کردار سیاسی ملائوں اور طاغوتی کردار ادا کرنے
والے نام نہاد مزہبی رہنمائوں کا ہے اور یاد رہے کہ علمائے حق پر ہماری
جانیں قربان اور وہ ہمارے سر آنکھوں پر۔
یقیناً کچھ لوگوں کو بڑی تکلیف ہوگی یہ تبصرہ پڑھ کر مگر کیا کیا جائے ملک
و قوم کو حقیقت معلوم ہونی چاہیے میں یہ ساری باتیں قومی سطح پر کر رہا ہوں
کسی خاص صوبے کی خاص جماعت کے لیے نہیں کہ رہا جس کے جواب میں مجھے کراچی
کی ایک سیاسی جماعت کا رکن ہونے کے طعنے دیے جائیں گے اور میجر کلیم اور
بارہ مئی جیسے گھسے پٹے الزامات لگائے جائیں گے ایسے الزامات تو چاہیے یہ
کہ آزاد عدلیہ کے آگے لائے جائیں یا اب بھی منافقت ہی دکھانی ہے کہ الزام
دیتے رہو پرانے واقعات کا ایک جماعت کو اس کے خلاف ثبوت ہونے کے دعوے دار
عدالت میں جانے سے گریزاں ہیں۔ صاف چھپتے بھی نہیں سامنے آتے بھی نہیں۔
بحرحال عبداللہ بھائی آپ اپنا مشن و جہاد جاری رکھیے انشاﺀ اللہ رب العزت
آپ کو حق کہنے میں ثابت قدم رکھے اور مجھے اور ہم سب کو حق پرست بنادے
آمین۔
اللہ ہمیں سب کو عقل سلیم عطا فرمائے آمین۔ |