علما کنونشن - ظالمان طالبان کے مکمل خاتمے پر زور

ہم تو چلے تھے منزل کی طرف تنہا لیکن لوگ آتے گئے کارواں بنتا گیا۔ جس خطرے سے ایم کیو ایم کے قائد جناب الطاف حسین بھائی گزشتہ کئی مہینوں سے ملک و قوم کو خبردار کر رہے تھے وہ بالآخر خواب کی صورت نہیں رہ گیا بلکہ حقیقتاً ایسا ہی ہونے لگا جیسے الطاف حسین نے کہا کہ طالبان کو نکیل ڈالو یہ درندے ہیں اور ان میں علم و عمل کم اور جہالت و درندگی زیادہ ہے، اور وہی قوم نے دیکھا کہ پاکستان نے کسی بیرونی دشمن نہیں بلکہ اپنے ملک کے اندر ہی طالبان کے نام پر ظلم و ستم کرنے والے ٹولے سے جنگ کی جس میں پوری قوم افواج پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑی ہوئی ہے اور طالبان ظالمان اور انکے چند مخصوص حواری جو بدقسمتی سے ملکی سیاست میں اب تک لوگوں کو منافقت کی روش اختیار کر کے دھوکہ دیتے آرہے ہیں اب تک طالبان کے ساتھ ہیں کیونکہ بقول ان کے طالبان انکے بچے ہیں۔

پہلے الطاف حسین جب کہتا تھا اور علماﺀ کنونشن بلوایا جاتا تھا طالبان کے خطرے سے آگاہی کے لیے تو ناقدین کہتے تھے کہ یہ علماﺀ نہیں بلکہ ایم کیو ایم کے لوگ ہیں اور یہ ہے اور وہ ہے۔ اور اب زندہ دلان لاہور میں ایوان اقبال، لاہور میں منعقد ہونے والے ایک کنونشن میں بریلوی مکتبہ فکر کی نمائندگی کرنے والے اتحاد ''تحفظ ناموس رسالت محاذ'' کے مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ'' حکومت بعض سیاسی قائدین، دینی جماعتوں اور پاکستان دشمن افراد کے دباؤ میں آکر مالا کنڈ میں فوجی آپریشن کو مذاکرات کی آڑ میں بند یا معطل نہ کرے بلکہ جلد از جلد منطقی انجام تک پہنچا کر مکمل کرے تاکہ نقل مکانی کرنے والے جلد ازجلد اپنے گھروں کو واپس جا سکیں۔

''کنونشن میں تقریر کرتے ہوئے صاحبزادہ فضل کریم نے کہا کہ آپریشن کی مخالفت کرنے والے بتائیں کہ طالبان کے ہاتھوں قتل و غارت کے وقت وہ کہاں تھے؟ مفتی محمد خان قادری نے کہا کہ آپریشن روکنے کی باتیں کرنے والے محب وطن نہیں۔ طالبان کے روئیے نے اسلام کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے۔ صوفی محمد اور فضل اللہ اسلام اور قوم کے مجرم ہیں۔ پیر اطہر القادری نے کہا کہ کسی صورت طالبان کی شریعت نافذ نہیں ہونے دیں گے اور طالبان کے خلاف جہاد کا اعلان کریں گے۔

سوال کیا گیا حکومت اس بات کا نوٹس لے کہ طالبان کو اسلحہ کہاں سے مل رہا ہے؟ پیر قطب الدین نے کہا کہ ہم ملک بھر میں ''گو طالبان گو اور گو امریکا گو مہم'' شروع کریں گے۔ پیر ساجد الرحمن نے کہا کہ امریکی خفیہ ادارے نے بھارت کے تعاون سے قبائل علاقوں میں پچاس تربیتی مراکز قائم کر رکھے ہیں۔ ہم سواتی نہیں محمدی شریعت کو مانتے ہیں۔ پیر فیاض الحسن قادری نے کہا کہ ملک بھر کے مشائخ خانقاہوں سے نکل کر رسم شبیری ادا کرنے کے لئے میدان میں آ چکے ہیں۔ قاری خان محمد قادری نے کہا کہ پورے ملک کو کافر کہنے والا صوفی محمد خود کافر ہے۔ سابق وفاقی وزیر حاجی حنیف طیب نے کہا کہ ملک دشمن قوتیں طالبان کے ذریعے پاکستان کو دہشت گرد ملک قرار دلوانا چاہتی ہیں۔ کنونشن میں حکومت سے امریکا نواز پالیسیاں تبدیل کرنے اور ملک بھر میں نظام مصطفی نافذ کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔

اور بالآخر جامعہ نعیمیہ، لاہور کے مہتمم اور تنظیم المدارس کے صدر مفتی ڈاکٹر سرفراز احمد نعیمی صاحب جنہوں نے گزشتہ کچھھ عرصے پہلے ہی ببانگ دہل کہہ دیا تھا کہ خودکش حملہ ناجائز اور حرام ہے اور طالبان اسلام کی ترجمانی نہیں کر رہے بلکہ مفاد پرستوں اور ظالموں کا ٹولہ ہے، کے بم دھماکہ میں جان بحق ہونے کی خبر آگئی ہے۔ مفتی صاحب اگرچہ بریلوی مکتبہ فکر کے نمائندہ تھے اور اپنے علم، حلم، خلوص، تقویٰ، سادگی اور منکسر المزاجی کی وجہ سے وہ یقیناً ایک ایسی شخصیت تھے جو بین المسالک ہم آہنگی میں اہم کردار ادا کر رہے تھے اور آئندہ بھی ایسا کرنے کی بھرپور اہلیت رکھتے تھے۔ اُنہوں نے اگرچہ اپنے ہم مسلک رہنماؤں کی طرح طالبان بالخصوص خودکش حملوں کے متعلق سخت مؤقف اختیار کر رکھا تھا اور وہ حقیقی و جعلی طالبان کے مابین تمیز بھی رکھتے تھے۔ وہ اُن غیر ملکی سازشوں کو بھی خوب سمجھتے تھے جن کا مقصد ملک میں فرقہ واریت کا زہر پھیلا کر پاکستان کو غیر مستحکم کرنا ہے۔

اُن کے قتل پر جنرل (ر) حمید گل کا یہ بیان معنی خیز ہے کہ یہ ایک بڑے امریکا مخالف شخص کا قتل ہے۔ اُن کے جیتے جی ملک میں وسیع پیمانہ پر فرقہ واریت کی فضا پیدا کرنا ممکن نہیں ہو سکتا تھا البتہ اُن کی شہادت کو فرقہ واریت کی جڑیں مضبوط کرنے کی ایک مذموم کوشش ضرو ر قرار دیا جا سکتا ہے
M. Furqan Hanif
About the Author: M. Furqan Hanif Read More Articles by M. Furqan Hanif: 448 Articles with 522501 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.