وکلا گردی لاہور سے فیصل آباد
پہنچ گئی ہے - چیف جسٹس صاحب سوموٹو ایکشن لیں کل ایک بار پھر ایکشن سے بھرپور
وکلا گردی کا ایک اور عظیم الشان مظاہرہ ملک بھر کے ٹی وی چینلز پر دکھایا
گیا اور کوشش کے باوجود میں آج کے اخبار میں اس واقعہ کی تفصیل پڑھ سکا جس
سے ظاہر ہوتا ہے کہ بریکنگ نیوز دکھانے والے وہ چینلز جو اخبارات کے مالک
بھی ہیں اس واقعہ کو اخبارات میں عام لوگوں تک پہنچانے سے گریزاں نظر آتے
ہیں جس سے زرد صحافت کے پردے مزید اٹھتے محسوس ہو رہے ہیں کہ کون سی خبر کے
روکے جانے کی کیا پیشکش ہیں اور کس خبر کے دیے جانے میں کیا فائدہ ہے۔
اس فیصل آباد میں وکلا نے محکمہ مال کے نہتے لوگوں پر جس طرح کی ڈنڈہ بازی
کی اور جس طرح عمارتوں کو نقصان پہنچایا اور جس طرح گاڑیوں کو توڑتے پھوڑتے
دکھائی دیے، وہ شرمناک اور قابل مذمت ہے۔
دیکھنے میں یہ آیا کہ محکمہ مال کا ایک شخص زمین پر اکڑوں بیٹھا ہاتھ جوڑ
کر ایک وکیل کو جو ڈنڈے برسانے پر مصروف تھا سے کس طرح رحم کی اپیلیں کر
رہا تھا اور یہ مناظر دیکھنے کے بعد خدا کی قسم مجھے ان جنگجو وکلا ( جنہیں
وکلا کہنا وکالت کے معزز پیشے کو گالی دینے کے مترادف ہے )اور جنگجو طالبان
ظالمان می کچھ فرق نہیں لگا اگر ان شدت پسند جنگجو ظالمان وکلا کے ہاتھوں
میں بھی غیر ملکی ہتھیار آجائیں تو یہ کیا طالبان سے کم خدائی فوجدار ثابت
ہونگے۔
زندہ دلان لاہور میں لاہور بار میں ہونے والے دو وکلا کے درمیان تصادم کے
بعد اب فیصل آباد میں بھی شدت پسند وکلا نے خدائی فوجداری کی رٹ قائم کرنے
کی کوشش کی اور ایک سرکاری محکمہ پر بڑی تعداد میں دھاوہ بول کر وہاں
افراتفری اور توڑ پھوڑ کی۔ اور الزام لگایا کہ محکمہ مال کے ملازمین نے یہ
سب کچھ وکلا کے ساتھ کیا ہے مگر کیا کیا جائے کہ آنکھ سے دیکھ لینے کے بعد
کسی بھی انصاف پسند شخص کے لیے فیصلہ کوئی مشکل نہیں کہ مذکورہ واقعہ میں
ہر قابل نفرت و قابل مذمت حرکیتں وکلا کی طرف سے ہی ہوتی محسوس ہوئیں۔
ایکٹیو جیوڈیشلزم کے حامی میاں برادران کی پنجاب حکومت سے لاہور چیف جسٹس
سے درخواست کی ہے کہ واقعہ کا نوٹس لیا جائے یا سوموٹو ایکشن لیا جائے۔ اب
جبکہ ساری فوٹیجز محفوظ ہیں دیکھتے ہیں وکلا رہنما جن کے ہاتھ واقعی بڑے
مضبوط ہیں کس طرح اپنے شدت پسند وکلا کو بچانے میں کامیاب ہوتے ہیں۔
قوم کو یاد ہوگا اس ٹائپ کے غنڈہ عناصر جو ہیں تو بحرحال وکلا کا حصہ نے کس
طرح ماضی میں کبھی وسیم سجاد، کبھی رضا قصوری، کبھی شیرافگن اور کبھی لطیف
کھوسہ صاحب کے ساتھ کیسے کیسے غیر قانونی حملے کیے تھے اور وکلا رہنما جن
کے ساتھ ملک کے زرد جرنلزم کے چیمپئن شامل ہیں نے کس طرح ان سارے واقعات کو
بے وقعت ثابت کر دیا تھا۔
اب کہاں ہیں ان غنڈوں کے رہنما جو انصاف کی دہائیاں دیتے نہیں تھکتے۔
دیکھنے کی بات ہے کہ یہ غنڈہ وکلا عناصر جتھے کی صورت میں کسی پر بھی حملہ
کرتے ہیں کیونکہ ان میں اتنی تو طاقت نہیں ہے کہ ون ٹو ون کسی کا مقابلہ کر
سکیں اسلیے جتھے کی صورت میں حملے کرتے ہیں۔
طالبان کے پنجاب میں پھیلنے کے ساتھ ساتھ وکلا بھی پنجاب کے طول و عرض میں
اپنی غنڈہ گیری پھیلانے میں مصروف ہیں کیا وجہ ہے کہ شہر قائد میں ساری
وکلا تحریکیں اور وکلا کی غنڈہ گردی نظر نہیں آتی۔ بہت سے قارئین کو اس کا
خوب پتہ ہے اور ان کے تبصرے اصل میں بتا دیں گے کہ کیا وجہ ہے۔ ویسے ایک
بات کسی نے کہی تھی جو میں اپنے کسی بھائی تبصرے کے تبصرے کے بعد ہی پیش
کروں گا ورنہ مجھے الزام دیا جائے گا کہ ایسی بات کیوں کی۔
وکلا گردی مردہ باد۔ چیف جسٹس اب تو سوموٹو لو کیا ہوا سارے وعدے کیا ہوا
ساری قوم کے سامنے انصاف کی بالادست قائم رکھنے کی باتیں۔
گوانتانامہ بے، ڈاکٹر عافیہ، مسنگ پرسنز، لال مسجد واقعہ اور ایسے سارے
واقعات کیا کسی کے دل میں (جن کے پاس اختیار اور جن کے پاس وعدے ہیں ان سب
کو نمٹانے کے) کوئی غیرت پیدا نہیں کرتے یا سارے باتیں اور سارے دعوے سیاست
دانوں جیسے ہی تھے۔
شرم کرو ڈاکٹر عافیہ، مسنگ پرسنز اور لال مسجد واقعات کو پچھلی حکومت پر
ڈالنے والوں اب تو تمہاری حکومت ہے تمہاری عدالتیں ہیں تمہارا اختیار ہے اب
کیوں منافقت کی بے غیرتی اور کیا کہوں کس کس کی زندگی گزار رہے ہو۔ شرم کرو
شرم کرو۔ |