سوات میں گزشتہ سال سے جاری
کشیدگی، اور افراتفری کے حوالے سے ہمارا ایک واضح مؤقف رہا ہے کہ یہ شورش
برپا کرنے میں بھارتی ایجنٹوں کا ہاتھ ہے جو کہ پاکستان میں شورش ار انتشار
برپا کرکے پاکستان کو غیر مستحکم کرنا چاہتے ہیں۔ ہمارا کل بھی یہی مؤقف
تھا اور آج بھی یہی مؤقف ہے۔ سوات آپریشن کے بارے میں بھی ہمارا یہ واضح
مؤقف ہے کہ اس آپریشن میں دہشت گرد اور بھارتی ایجنٹوں کو کوئی نقصان نہیں
ہورہا بلکہ اس میں عام آبادی کا نقصان ہورہا ہے اس لیے اس آپریشن کو بند
ہوجانا چاہئے۔
جس طرح ہمارا یہ کہنا ہے کہ سوات میں بھارت کے ایجنٹ موجود ہیں اس بات کو
کئی معروف کالم نگاروں نے بھی اپنے مضامین میں بیان کیا ہے۔ اس کے ساتھ
ساتھ ہفتہ رفتہ میں بیت اللہ محسود کے منحرف کمانڈر نے بھی یہی بات کہی کہ
بیت اللہ محسود کے بھارت اور اسرائیل سے رابطے ہیں۔ یہ بات اظہر من الشمس
ہے لیکن ہمارے ارباب اختیار اس بات کا انکار کرنے پر مجبور ہیں کیوں کہ
دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام پر امریکہ نے جو منصوبہ بنا کر پاکستان کو اس
آگ میں جھونکا ہے اس جنگ میں اس بات کی کوئی گنجائش نہیں ہے کہ پاکستانی
حکمران اصل مجرموں کو پکڑیں بلکہ یہ جنگ تو اسلام کے خلاف ہے- خود صدر بش
نے اس جنگ کے آغاز پر اس کو کروسیڈ کا نام دیا تھا۔ لیکن بہت سے لوگ اس بات
کو ماننے کے لیے تیار نہیں ہیں اور وہ طالبان کی اور اسلام پسندوں کی مذمت
کرنے میں تو پیش پیش رہتے ہیں۔ بیت اللہ محسود کی آڑ میں تمام مذہبی
جماعتوں کو لتاڑنے میں تو آگے ہیں لیکن بیت اللہ محسود اور اس ٹائپ کے لوگ
جس قوت کے اشارے پر یہ سب کر رہے ہیں یعنی بھارت اور اسرائیل ان کا نام
لینے سے ایسے شرماتے ہیں جیسے نئی نویلی دلہن اپنے شوہر کا نام لینے سے
شرماتی ہے۔ بہر حال یہ ساری باتیں تو ضمناً بیان کردی ہیں
اس وقت ہمارے سامنے ایک معروف پاکستانی خبررساں ایجنسی کی ایک رپورٹ موجود
ہے جس میں بیت اللہ محسود وغیرہ کے بھارت اور اسرائیل کے ساتھ رابطوں کی
تصدیق کی گئی ہے۔ ہم آپ کے سامنے وہ رپورٹ پیش کریں گے۔ باشعور لوگ تو اس
بات سے بہت کچھ سمجھ جائیں گے لیکن جن لوگوں کی عقل و شعور محدود ہے اور
ایک مخصوص نقطہ نظر سے ہٹ کر کچھ سوچ نہیں سکتے ان کے لیے اس رپورٹ کی کوئی
اہمیت نہیں ہے۔ لیکن ہمارا کام ہے اس بات کو قارئین تک پہنچائیں۔
رپورٹ کے مطابق “ اعلیٰ عسکری حکام اور قومی سلامتی کے اداروں نے جنوبی
وزیرستان، مالا کنڈ ڈویژن اور بلوچستان میں بھارت، اسرائیل اور دیگر ملک
دشمن خفیہ ایجنسیوں کی طرف سے شدت پسندوں کی مالی مدد اور اسلحے کی فراہمی
کے حوالے سے ناقابل تردید ثبوت حکومت کے حوالے کردئے ہیں- عسکری ذرائع نے
بتایا کہ عسکری قیادت نے غیر ملکی مداخلت کے ثبوت ملنے کے بعد حکومت کو
بھجوائی جانے والی رپورٹ مین سفارش کی ہے کہ جن ممالک کی خفیہ ایجنسیاں
سوات، مالا کنڈ اور بلوچستان سمیت جنوبی وزیرستان میں بیت اللہ محسود،
مولانا فضل اللہ اور دیگر شدت پسند کمانڈروں کی ہر طریقے سے مدد کررہی ہیں
ان ممالک سے سفارتی فورمز پر یہ معاملہ بھر پور انداز سے اٹھایا جائے اور
اس بارے میں امریکہ، یورپین یونین نیٹو اور افغان حکومت کو بھی تمام حالات
سے آگہی دی جائے تاکہ اصل حقائق ان تک پہنچ سکیں- قندھار، ہرات سمیت کئی
افغان شہروں میں کھولے گئے بھارتی قونصل خانوں میں اکثر عملہ خفیہ ایجنسی َ
را َ کا ہے اور یہاں سے نہ صرف جدید اسلحہ شدت پسندوں کو فراہم کیا جارہا
ہے بلکہ را کے اہلکار خود بھی دہشت گردی کے تربیتی مراکز میں آتے ہیں ان کی
مولانا فضل اللہ اور بیت اللہ محسود سے بھی ملاقاتوں کے ثبوت ملے ہیں-
عسکری قیادت نے امریکی فوج کی مرکزی کمانڈ کو بھی اس بارے میں بعض شواہد
فراہم کئے ہیں اور اب اس بات پر زور دیا جارہا ہے کہ بھارت ان قونصل خانوں
کو یا تو بند کردے یا پھر ان کا پاکستان کے خلاف استعمال روکا جائے۔ ذرائع
نے مزید بتایا کہ ڈرگ مافیا بھی دہشت گردوں کی مدد کررہی ہے، ان کا گٹھ جوڑ
توڑنے کے لیے بھی پاکستان کی انٹیلی جنس ایجنسیاں کردار ادا کر رہی ہیں اور
اس میں انہیں واضح کامیابی ملی ہے۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ جو شدت پسند
مالا کنڈ آپریشن کے دوران پکڑے گئے ہیں انہوں نے دوران تفتیش اس بات کی
تصدیق کی ہے کہ ان مقامی کمانڈروں سے غیر ملکی افراد ملنے آتے ہیں اور
انہیں اسلحہ سمیت جدید آلات اور پیسہ فراہم کیا جاتا ہے سیکورٹی حکام نے اس
بات کی بھی تصدیق کی ہے کہ پکڑا جانے والا اسلحہ روسی، بھارتی اور امریکی
ساختہ ہے اور جدید آلات اسرائیل نے فراہم کیے ہیں مولانا فضل اللہ نے ایف
ایم ریڈیو اسٹیشن کے قیام کے لیے بھی ایسی ہی ٹیکنالوجی حاصل کی اس کے بھی
ثبوت مل چکے ہیں۔َ َ
قارئین یہ رپورٹ ہم نے آپ کے سامنے پیش کردی ہے جو بات ہم اور ہمارے جیسے
چند لوگ کہہ رہے ہیں وہی بات ہماری اعلیٰ عسکری قیادت نے ثبوت کے ساتھ کہی
ہے۔ کونسی عسکری قیادت ؟ وہی عسکری قیادت جو اس وقت سوات میں آپریشن میں
مصروف ہے اب کیا یہ کہا جائے گا کہ ہماری یہ قیادت بھی شدت پسندوں کے ساتھ
مل گئی ہے؟ اور سوات آپریشن پر فوج کی حمایت میں رطب اللسان ہونے والے اب
کیا اس عسکری قیادت کو بھی ملک دشمن عناصر جن کو یہ لوگ طالبان ظالمان کہتے
ہیں اس کا ساتھی کہیں گے؟ حقائق آپ سب کے سامنے ہیں آپ لوگ خود ہی فیصلہ
کرلیں کہ کون صحیح ہے اور کون غلط۔ - البتہ اخباری ریکارڈ یہ بتاتا ہے کہ
جناح پور کی سازش کرنے والے، میجر کلیم کو اغواء کرنے والے، واٹر پمپ پر
واقع یو کے اسکوائر اور فرید اسکوائر میں پاکستانی پرچم جلانے والے، اپنے
مذموم اور گٹھیا سیاسی مقاصد کی خاطر اپنی ہی قوم کی بیٹی کو بے حرمت کرنے
والے گروہ کے ارکان کے بھی بھارت اور اس کی خفیہ ایجنسی را سے رابطے رہے
ہیں اور را ہی نے ابتدائی طور پر ان کی تربیت کی تھی اور کراچی آپریشن
کےدوران کئی اس گروہ کے کئی ارکان پاکستان سے بھارت فرار ہوگئے تھے۔ |