دو غلام

ایک با د شاہ کا غلام گھو ڑے پر سوار غرور کے عالم میں چلا آرہا تھا۔ سامنے ایک بزرگ آگئے۔ انہو ں نے اس مغرور غلام سے کہا :
” یہ اکڑ خانی تو اچھی نہیں۔“
غلا م نے اور زیا دہ اکڑ سے کہا۔
” میں فلا ں با دشاہ کا غلا م ہو ں “ اور وہ با دشاہ مجھ پر بہت بھروسہ کر تا ہے جب وہ سوتا ہے تو میں اس کی حفاظت کر تا ہوں۔ جب اسے بھو ک لگتی ہے تو میں اسے کھا نا دیتا ہو ں۔ کوئی حکم دیتا ہے تو فوراً بجا لا تا ہو ں۔“
اس پر بزرگ نے پو چھا:
”اور جب تم سے کوئی غلطی ہو جاتی ہے تو ؟“
غلا م نے جوا ب دیا۔
” اس صورت میں مجھے کو ڑے لگتے ہیں۔ “
اس پر بزر گ بولے۔
” تب تم سے زیادہ مجھے اکڑنا چاہیے۔“
غلا م نے حیران ہو کر پو چھا۔
”وہ کیسے ؟“
بزر گ بو لے۔ ”میں ایسے با دشا ہ کا غلا م ہو ں کہ جب میں بھو کا ہوتا ہو ں تو وہ مجھے کھلا تا ہے۔ جب میں بیمار ہوتا ہوں وہ مجھے شفا دیتا ہے۔ جب میں سوتا ہو ں تو وہ ہر طرح میری حفا ظت کر تا ہے ۔ جب مجھ سے غلطی ہوجائے اور میں اس سے معا فی مانگ لو ں تو بغیر کوئی سزا دئیے اپنی رحمت و مہر بانی سے مجھے بخش دیتا ہے۔“ یہ سن کر اس مغرور غلا م نے کہا :
”تب تو مجھے بھی اس کا غلا م بنا دیں۔“ بزرگ فوراً بولے۔
”بس تو پھر اللہ کا ہو جا۔“

abdul razzaq wahidi
About the Author: abdul razzaq wahidi Read More Articles by abdul razzaq wahidi: 52 Articles with 81899 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.