وزیر اعظم نواز شریف نے قوم سے اپنا پہلا خطاب کیا میاں نواز شریف کے خطاب
سے قبل میڈیا میں بڑے زور دار تبصرے ہورہے تھے کچھ معروف صحافیوں نے کہا کہ
نواز شریف صاحب اپنے خطاب میں قوم کو خوشخبری دے گے اور توانائی بحران پر
قابو پانے دہشت گردی سے نمٹنے کی واضح پالیسی کا اعلان کریں گے جبکہ کچھ
صحافیوں نے درست کہا کہ وزیراعظم کے خطاب سے اعوام کو مایوسی کا سامنا ہی
کرنا پڑے گا -
وزیراعظم کے پہلے خطاب سے اعوام کی توقعات بلند تھی وزیراعظم نے اپنے خطاب
میں توانائی بحران کو پانچ سال میں ہی حل کرنے کا اعتراف کیا دہشت گردوں کو
مزاکرات کی پھر پیش کش کردی کشمیر کو اپنی شہہ رگ کہا بشک کشمیر تو ہے ہی
پاکستان کی شہہ رگ بھارت سے پرامن تعلقات کی خواہش کا اظہار کیا -
وزیر اعظم کے خطاب کے بعد حسب روایت اعوام اور اپوزیشن جماعتوں نے وزیراعظم
کے خطاب پر مایوسی کا اظہار کیا وزیراعظم کا خطاب کھودا پہاڑ نکلا چوہا
مترادف رہا آج ملک سنگین مسائل کے شکار کے ساتھ ایک اور آفت زدہ مسائل
سیلاب کی تباہ کاریوں سے دوچار ہیں ملک کے چاروں صوبوں کے اضلاح گاؤں گوٹھ
دیہات سیلابی ریلوں میں بہے چکے ہیں ان غریبوں کا کوئی پرسان حال نہیں اپنے
گھروں سے بے گھر اور بے سروسامانی کے عالم میں بے یارومدد گار پڑے ہیں مگر
حکومت وقت کی خاموشی حیران کن ہیں سب کچھ جانتے ہوئے حکومت وقت نے سیلاب کو
روکنے کے لیے ٹھوس اقدامات کیوں نہیں کیے -
وزیراعظم نے اپنے خطاب میں سیلاب متاثرین کا کوئی زکر تک نہیں کیا -
یہی حکومت عام انتخابات سے قبل بجلی بحران پر دہشت گردی بے روز گاری جیسے
دیگر مسائل پر دو تین سال میں حل کرنے کی داعویے دار تھی مگر آج برسر
اقتدار ہیں تو اپنے وعدے اور عہد سے مکر رہی ہیں -
ہوتا یہ ہیں کہ ہر نئی حکومت اپنی ناکامیوں کو پیچھلی حکومت کے سر دے مارتی
ہیں اور کہا جاتا ہیں کہ ہمیں یہ مسائل وراثت میں ملے ہیں -
سوال یہ ہیں کہ وزیراعظم کا خطاب ملکی مسائل کے حل کی کنجی ثابت ہوگا -
وزیراعظم کا خطاب میری آرزو سے کم میری تاب سے زیادہ... |