“بھارت پاکستان کی طاقتور آبدوزوں کے مقابلے میں بہت
پیچھے ہے“۔ یہ بات محض ایک دعویٰ نہیں بلکہ یہ انکشاف خود ایک بھارتی اخبار
نے اپنی ایک جاری کردہ رپورٹ میں کیا ہے اور اس کی وجوہات سے بھی آگاہ کیا
- بھارتی اخبار ”ٹائمز آف انڈیا“ لکھتا ہے کہ بھارت اس وقت پاکستان کے خلاف
صرف 7یا 8 آبدوزیں تعینات کر سکتا ہے۔
اخبار لکھتا ہے کہ اگر بھارت آج جنگ کا آغاز کرے تو مخالف قوتوں کے خلاف
تعینات کرنے کیلئے اس کے پاس صرف سات زائد العمر اور روایتی آبدوزیں
پاکستان کے خلاف گہرے پانیوں میں مقابلے کیلئے ہیں جبکہ پاکستان کے پاس
بھارت سے جدید پانچ آبدوزیں ہیں اور پاکستان چین سے مزید اعلیٰ درجے کی چھ
آبدوزیں حاصل کرنے والا ہے۔
|
|
بیجنگ کے پاس 47 ڈیزل الیکٹرک آبدوزیں ہیں اور 8 جوہری آبدوزیں ہیں۔ بھارت
کی 13پرانی ڈیزل الیکٹرک آبدوزوں میں 11 آبدوزیں 20 سال پرانی ہیں۔ 13 میں
سے 4 روسی اور4 جرمن ساختہ ہیں۔ بھارتی بحریہ کے پاس ایک جوہری آبدوز آئی
این ایس چکرا ہے جسے گزشتہ برس روس سے دس سال کیلئے لیز پر لیا گیا مگر بین
الاقوامی معاہدوں کی وجہ سے یہ آبدوز ایٹمی ہتھیاروں سے لیس نہیں۔ یہ آبدوز
3سو کلومیٹر رینج کی حامل ہے۔
بھارت کا پہلا بحری مقابلہ پاکستان سے ہے جس کے پاس 3 فرانسیسی ساختہ آگسٹا
آبدوز 90بی موجود ہیں۔ روایتی آبدوزیں کچھ دن کے بعد سطح پر آکر آکسیجن
حاصل کرتی ہیں لیکن پاکستان کی آگسٹا اے
آئی پی air-independent propulsion کی حامل ہے جو کئی دن زیرِ سمندر رہتی
اور اس کی صلاحیتیں کئی گنا زیادہ ہیں۔
ان 6اسکارپئن آبدوزوں کی لاگت 23ہزار کروڑ ہے جو 2012-17ء کے درمیانی عرصے
میں بھارتی بحریہ کا حصہ بنیں گی۔ پہلی فرانسیسی اسکارپئن آبدوز نومبر2016ء
کو بھارت کے حوالے کی جائے گی۔ بھارت ایک اور پراجیکٹ75 منصوبے کے تحت 50
ہزار کروڑ کی 6اسٹیلتھ آبدوزیں حاصل کرے گا جس میں اسے ایک دہائی کا عرصہ
لگے گا۔
|
|
گزشتہ ہفتے آئی این ایس سندھوراکشک کی تباہی سے بھارتی بحریہ کی صلاحیتوں
کو شدید دھچکا لگا ہے۔ وزیر دفاع اے کے انتھونی نے ہتھیاروں سے متعلق
حفاطتی نظام اور تمام آپریشنل آبدوزوں پر اسٹینڈرڈ آپریٹنگ طریقہ کار کی
وسیع پیمانے پر جانچ پڑتال کا حکم دیا ہے۔ وزیر نے دھماکے کی تصدیق کرتے
ہوئے نصب ہتھیاروں میں ممکنہ آتشزدگی کو وجہ بتایا۔ اخبار نے کچھ روز قبل
یہ بتا دیا تھا کہ آبدوزوں پر ایمونیشن کو غلط انداز میں ہینڈل کیا جارہا
ہے۔ |