شاباش زمرد خان

وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے زمرد خان کی بہادری کو خراج تحسین پیش کیا ،سیکورٹی وجوہات کی وجہ سے چوہدری نثار علی خان نے ان پر تنقید کی مگر پریس کانفرنس کرتے ہوئے دانش مندانہ انداز میں زمرد خان کی بہادری کو داد دی ۔زمرد خان نے اپنی پارٹی سے بالاتر ہو کر پاکستان کے لیے اپنی جان جوکھوں میں ڈالی مگر رانا ثناء اﷲ اس موقع پر بھی ایک پاکستانی کے بجائے مسلم لیگی ہونے کا ثبوت دیا،ان کا کہنا تھا کہ زمرد خان نے بہادری نہیں بل کہ احمقانہ کام کیا۔رانا صاحب اگر کوئی انسان پانی میں ڈوب جائے یا مشکل میں پھنسا ہو تو اس کی جان بچانااسے مشکل سے نکالنا احمقانہ حرکت ہو گی؟ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ 6گھنٹے تک جاری رہنے والی فلم کو مزید طول دے دیا جاتا ؟پولیس اور کمانڈوز بے بسی کی تصویر بنے کھڑے رہے اس موقع پر کیا ہر پاکستانی بھی پولیس کی طرح صرف تماشہ بین بنے رہتے ؟کئی سوالات نے جنم لیا انشاء اﷲ اگلے کالم میں ان پر بات ہو گی۔اسلام آباد میں 6گھنٹے جاری رہنے والی فلم سکندر کی وجہ سے اسلام آباد میں رہنے والے مکین شدید اذیت میں مبتلا رہے، دوسری طرف الیکٹرونک میڈیا نے بلاتعطل 6گھنٹے لائیو کوریج دیکھا کر پاکستانیوں کو کوگھرمیں ہی سینما کی سہولت فراہم کر دی ۔ جس وجہ سے پاکستان سمیت دنیا بھر میں رہنے والے پاکستانی بھی عجیب کشمکش میں مبتلا رہے ۔ بہرحال زمرد خان کی بہادری نے ان کو ہیرو بنا ڈالا، جان کی بازی لگاتے ہوئے انہوں نے فلم کے ولن سکندر کو جس طرجھپٹ کر پکڑنے کی کوشش کی اس سے تمام پاکستانی ان پر فدا ہو گئے، وہ نہتے تھے اور سامنے کھڑا شخص ہاتھ میں دو بندوقیں تھامے کھڑا تھایہ آسان کام نہ تھا مگر جس کے دل میں انسانیت کا درد ہو وہی یہ کام کر سکتا ہے ،جب وہ اس کو پکڑنے میں ناکام ہوئے تو گولیوں کی بوچھاڑ شروع ہوئی اس دوران بھی وہ پاس کھڑی معصوم بچی کو بچانے کی سعی کرتے رہے۔کوئی شک نہیں جب بھی پاکستان پر کڑا وقت آیا پوری قوم متحد ہو گئی، ہر پاکستانی دشمنوں کے ناپاک عزائم کے آگے سینہ تان کر کھڑا ہو گیا،جب اس دھرتی ماں نے جان مانگی تو اس عظیم مٹی کے سپوتوں نے جان کی نذرانے بھی پیش کیے ،ایسی ہی صورت حال سکندر فلم کے دوران دیکھنے کو ملی جب وہاں کھڑے کئی نوجوانوں اور خواتین نے پولیس سے درخواست کی ان کو آگے جانے دیا جائے وہ جنونی آدمی کو پکڑ یں گے، مگر پولیس نے انہیں آگے بڑھنے سے منع کیا،وہ لمحہ آن پہنچا جب گھڑی کی سوئیاں گیارہ کے ہندسے کو عبور کر رہی تھی کہ خطہ پوٹھوار کا بہادر سیاست دان سکندر کے بچوں سے ملنے کے لیے آگے بڑھا،کسی کے وہم و گمان میں نہ تھا کہ شیر گیدڑ پر جھپٹنے جا رہا ہے ، چند سیکنڈ کے دوران زمرد خان نے اس شخص کو شیر کی طرح جھپٹ کر پکڑنا چاہا مگر وہ ان کے ہاتھ نہ آیا ایک گولی ان کی پاؤں کے قریب لگی پھر اس نے بندوق سیدھی کی مگر وہ بوکھلا چکا تھا، اس نے کچھ ہوائی فائر کیے اور ہاتھ کھڑے کر دئیے،پھرکیا تھا بے بسی کی تصویر پیش کرتی ہماری پولیس میں نجانے کہاں سے بجلی سی تیزی آ گئی وہ فائرنگ کرتے آگے بڑھے اور سکندر کو پکڑا اور مارنا شروع کر دیا ۔یہ تمام مناظر دنیا نے اپنے ٹی وی سکرنیوں پر دیکھے ۔زمرد خان خطہ پوٹھوار کابہادر سپوت ہے، یہ ان کی بہادری کا پہلا قصہ نہیں موصوف اس سے پہلے بھی اس طرح کے کارنامے سر انجا م دے چکے ہیں،انہوں نے جان کی بازی لگا کر کئی جانیں بچائی رکن قومی اسمبلی منتخب ہونے سے قبل راولپنڈی کی ضلع کچہری میں بطور وکیل پریکٹس کے دنوں میں ایک دفعہ ان کے چیمبر کے سامنے انہوں نے لو میرج کیس میں ایک نوجوان کواس وقت فائرنگ کرتے ہوئے پیچھے سے آ کر قابو کر لیا تھا جب وہ ایک لڑکی کو نشانہ بنا چکا تھا اور اس کے خاندان کے دیگر افراد پر فائرنگ کر رہا تھا۔ زمرد خان راولپنڈی کے حلقہ این اے 54سے الیکشن لڑ کر 2002 میں کامیاب ہوئے تھے ،عدلیہ بحالی تحریک کے دوران بھی ان کا کردار انتہائی اہم تھا،وہ ہر اول دستے میں شامل رہے ،وکلا تحریک کے دوران ممتاز رہنماچوہدری اعتزاز احسن کو پولیس کے ایک حملے میں اس وقت بچایا پولیس لاٹھی چارج کر رہی تھی چوہدری اعتزاز احسن پولیس گردی کا نشانہ بنتے بنتے رہ گئے اور نہ جانے کتنی لاٹھیاں زمرد خان کو لگیں،وہ تحریک میں شامل افراد کو پولیس کے تمام ناکے توڑ کر ٹھنڈے پانی کے ٹینکر پہنچاتے رہے۔زمرد خان نے جرات مندی کا جو مظاہر ہ پیش کیا وہ قابل فخر ہے۔ افسوس اس بات کا ہے کہ چند مخالفین اس بات کو ہضم نہ کر پائے اور ان کے اس اقدام کو احمقانہ قدم قرار دیا حالاں کہ وزیراعلی پنجاب نے زمرد خان کی بہادری کو خراج تحسین پیش کیا دوسری طرف مسلم لیگ نواز کے بیشتر رہنما بھی ان کو داد ئیے بغیر نہ رہ سکے، وقت کا تقاضا بھی یہی تھا کہ تمام ترسیاسی مخالفت کو پس پشت ڈال کر ان کے اقدام کو سراہنا اور ان کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے تھی مگر رانا ثناء اﷲ نے اس موقع پر حب الوطنی کو پس پشت ڈال کر ان پر الزام تراشیاں شروع کر دی ۔زمرد خان ستارہ شجاعت کہ اصل حقدار ہیں ۔انہوں کو جب بیت المال کی ذمہ داری سنبھالی اس وقت بیت المال صرف نام کا ادارہ تھا اس میں کام نہ ہونے کے برابر ،کرپشن عروج پر تھی، ان کی انتھک محنت سے بیت المال سے کرپشن ختم ہوئی حقیقی طور پر بیت المال بن کر ابھرا،انہوں نے سویٹ ہوم بنا کر دنیاکو حیران کر دیا یتیم بچوں کو سہارا دے کر جہاں انہوں نے دنیا والوں کے دعائیں سمیٹی وہاں اپنی آخرت بھی سنوار ی،سویٹ ہوم میں بسنے والے بچے آج زمرد خان کو پاپا جانی کہتے ہیں ۔شاباش زمرد خان آپ نے بہادری کا مظاہرہ کر کے نوجوانوں کے لیے ایک اچھی مثال قائم کی ۔آپ نے گھپ اندھیرے میں شمع جلا کر نوجوانو میں ایک تحریک بیدرا کی اﷲ آپ کا حامی و ناصر ہو۔
Umer Abdur Rehman Janjua
About the Author: Umer Abdur Rehman Janjua Read More Articles by Umer Abdur Rehman Janjua: 49 Articles with 51367 views I am Freelance Writer and Journalist of Pakistan .. View More