کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جنہوں نے "علم" کا معیار اپنی
معلومات کو بنایا ہوا ہوتا ہے۔
کہ جو کچھ وہ سُنتے آرہے ہیں اور جو کچھ انہیں معلوم ہے وہی ٹھیک ہے اور
وہی اصل علم ہے۔
ایسے لوگوں سے جب واقعی کوئی "صاحبِ علم" اختلاف کرتا ہے۔
اور اُن کے پاس دلائل لے کر آتا ہے۔
تو وہ اُن دلائل کو اپنی عقل کی کسوٹی میں پرکھتے ہیں اور عقل کا عالَم یہ
ہوتا ہے کہ پہلے ہی اپنی معلومات کو معیاربنایا ہوا ہوتا یے۔
سو پھر وہ لوگ بے بنیاد اور بلا دلیل بحث شروع کردیتے ہیں اور دلائل کے
مقابلے میں اپنی بے کار بحث شروع کردیتے ہیں۔
جس کے بعد صاحبِ علم اُن سے یہ کہہ کر کنارا کرلیتا ہے کہ آپ کے سامنے کوئی
بھی دلیل رکھنا
بے کار ہے۔
"آپ کاکوا سفید ہوچکا ہے۔"
تو پھر وہ لوگ اپنی خود ساختہ جیت کا جشن مناتے ہیں کہ فُلاں بندہ ہم سے
بحث میں ہار گیا۔
اور دوسرے لوگ بھی اس بات سے متاثر ہوجاتے ہیں!!!
سو انسان کو "دلیل کا غلام" ہوناچاہیئے نہ کہ اپنی معلومات کا۔
بہت ممکن ہے کہ آپ کی معلومات غلط ہوں
لیکن یہ ممکن نہیں کہ دلیل (قرآن و حدیث) غلط ہو۔
سو اپنے آپ کو قرآن و حدیث کا بندہ بنالو۔
یہ چھوڑ دو کہ تمہارا تجربہ اور تمہاری عقل کی کسوٹی اس بارے میں کیا کہتی
ہے۔
** ناقل فرقانی** |