بلوچستان میں حالیہ شورش کی ابتدا اس وقت
ہوئی جب چین نے 2002ء میں گوادر کے ساحل پر بندرگاہ کی تعمیر کا آغاز کیا۔
یہ منصوبہ کالا باغ ڈیم کی طرح امریکہ و بھارت سمیت خطے کے دیگر ایک دو
ملکوں کو قبول نہیں تھا۔ عالمی مبصرین امریکہ کی بلوچستان میں اچانک بڑھتی
ہوئی دلچسپی کا سبب ضلع چاغی کے پسماندہ شہر ”ریکوڈیک“ کو دیتے ہیں جہاں
حال ہی میں کئے گئے سروے کے مطابق دنیا میں سونے کے سب سے بڑے ذخائر کی
نشاندہی کی گئی ہے۔
افغانستان اور پاکستان کے پشتو بولنے والوں کو اکٹھا کر کے پختون قوم کا
نیا ملک بنانا اور ایرانی بلوچستان اور پاکستانی بلوچستان کو ملا کر گریٹر
بلوچستان بنانا امریکی منصوبے کا حصہ ہے جو مشرق وسطیٰ کو نیا جغرافیہ اور
جمہوریت دینا جبکہ دوسری طرف آزاد بلوچستان کا خیال یہ سب کچھ امریکیوں کی
خامہ فرسائی ہے۔ اس وقت بلوچ حقوق و گریٹر بلوچستان کے حوالے سے انٹرنیٹ پر
50 کے قریب ویب سائٹس موجود ہیں جن کے ذریعے ایران و پاکستان کے خلاف دن
رات پروپیگنڈہ جاری ہے۔ اب تو مغربی میڈیا بھی تواتر سے کہنے لگ گیا ہے کہ
بلوچستان میں بھارت، اسرائیل اور چند غیر ملکی طاقتیں گڑ بڑ کرارہی ہیں۔
پاکستان کے پاس اس بات کے مسلمہ ثبوت ہیں کہ بھارت کی بدنام زمانہ خفیہ
ایجنسی'را' اپنے ایجنٹوں اور گماشتوں کے ذریعے بلوچستان کے خلاف مختلف
گروپوں کو فنڈز مہیا کر کے ان سے پاکستان میں مختلف سرگرمیاں کراتی ہے
بالکل اسی طرح جیسے وہ سری لنکا میں تامل باغیوں کی سرپرستی کر رہی ہے۔
مس کریسٹینا فیر نے اپنے ايك کالم میں لکھا ” بھارتی عملہ کے اراکین نے راز
دارانہ لہجے میں مجھے بتایا کہ وہ خفیہ طور پر بلوچستان کے مخصوص اداروں
میں باقاعدگی سے بھاری رقوم بھجوا رہے ہیں اور کابل کے ارباب اختیار نے ان
سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی کر رکھی ہے۔ مزید برآں کابل کے حکمرانوں نے
تخریبی سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی کے لیے بارڈر روڈز آرگنائزیشن کو ترغیب
دلائی ہے کہ وہ حساس نوعیت کی رنگ روڈ کی تعمیر اور اسے جلد پایہ تکمیل تک
پہنچانے کا اہتمام کریں اور اس کی دیکھ بھال اور حفاظت کے لیے بھارت اور
تبت پولیس کے دستے تعینات کرے"۔
اگر بھارت پاکستان کے خلاف بلوچستان میں سازش نہیں کر رہا تو افغانستان
جیسے جنگ زدہ ملک میں اس کے 21 قونصل خانے کیا کر رہے ہیں؟ براہمداغ بگٹی
کس کا مہمان ہوا ہے اور کیوں بنا ہوا ہے؟افغانستان میں جن ٹریننگ کیمپوں کا
انکشاف سامنے آیا ہے وہاں زیر تربیت لوگوں کو کہاں بھیجا جا رہا ہے؟ کیا ان
تمام سازشوں سے امریکہ لاعلم ہے؟ اور اگر ایسا نہیں اور یقیناً نہیں تو پھر
امریکیوں سے یہ سوال کیوں نہیں کیا جاتا کہ انہوں نے بھارت کو اس حد تک
افغانستان میں آگے جانے کی اجازت کیو ں دی؟ بھارت افغانستان میں جو کچھ کر
رہا ہے وہ امریکہ کی مرضی اور سرپرستی میں کر رہا ہے اور بلوچستان میں جو
سازش ہو رہی ہے اس کا مرکزی کردار امریکہ ہے۔ اس سازش میں امریکیوں اور
بھارتیوں کو روسی حمایت بھی حاصل ہو گی کیونکہ روس کا بھی ہماری طرف بہت سا
قرض نکلتا ہے۔ اس قرض کو چکانے کا روسیوں کو اس سے زیادہ نادر موقع کب ملے
گا۔اس لیے کہہ سکتے ہیں کہ امریکہ، روس، بھارت، افغانستان اور اسرائیل
افغانستان کو بیس کیمپ بناکر ہمارے خلاف یکجا ہو گئے ہیں اور سب کے اپنے
اپنے مقاصد ہیں۔ پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے اور خدانخواستہ
توڑنے کے لیے بلوچستان کی فضا آئیڈیل ہے کیونکہ ہم گزشتہ ساٹھ سالوں میں
بلوچستان کے ساٹھ لاکھ بلوچوں اور پشتونوں کو پینے کے لیے صاف پانی تک
فراہم نہ کر سکے۔ ان سارى باتوں كو مدنظر ركھيں تو واضح ہو جائے گا كہ
امريكہ، روس، بھارت، اسرائيل اور افغانستان سب نے پاكستان كے خلاف ايكا كر
ليا ہے۔ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پاکستان ہر ملک سے تعاون کے لیے تیار ہے
لیکن یہ تعاون پاکستان کی داخلی حاکمیت کے احترام سے مشروط ہے لہٰذا کسی
دوسرے ملک کو پاکستان کے اندرونی معاملات میں ہرگز مداخلت نہیں کرنا چاہیے۔ |