ہم زندہ قوم ہیں

پاکستان کی ٹوئنٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں شاندار فتح سے پوری قوم بےحد خوش ہے کیوں نہ ہو ان دنوں خوشیوں اور اچھی خبروں کا ایسا قحط پڑا ہے کہ شاید ہی اس ملک کی ٦٢سالہ تاریخ میں ایسا قحط پڑا ہو اس کامیابی اور اس کے بعد ہونے والے جشن نے یہ بات ثابت کردی ہے کہ پاکستان مذہبی جنونی وحشی شقی القلب قتل و غارت گری اور بم دھماکے کرنے والوں کا ملک نہیں بلکہ امن پسند صحت مندانہ تفریح اور زندگی اور انسانیت سے محبت کرنے والوں کا مسکن ہے یہاں کے لوگوں کو مٹھی بھر انتہا پسندوں نے بدنام کر دیا ہے لاہور میں سری لنکا کی کرکٹ ٹیم پر کیے جانے والے بزدلانہ حملے کے بعد پاکستان کی کرکٹ کے مستقبل کو تاریک کہا جارہا تھا اور اس وقت یہ بات صحیح بھی معلوم ہوتی تھی مگر آج ہماری ٹیم نے خوشیوں کا جو گلدستہ قوم کو دیا ہے اس پر ہر ایک کھلاڑی خراج تحسین کا مستحق ہے پشاور سے کراچی تک اور شہروں سے دیہاتوں تک ایک چمک اور رونق ہر چہرے پہ نظر آتی ہے جو کہ ایک طویل عرصہ سےمفقود تھی ہر وقت ٹی وی پر بریکنگ نیوز کا دھڑکا لگا رہتا تھا کہ کہاں خود کش حملہ ہوا ہے کہاں بم دھماکہ ہوا ہے کہاں فائرنگ ہوئی ہے پاکستان کے بدخواہ اسے جلد ٹوٹتا ہوا دیکھنے والے اور اسے ایک ناکام ریاست قرار دینے اور دلوانے والوں نے دیکھ لیا کہ پاکستان اور پاکستانی ابھی زندہ ہیں اور اپنے وطن کا نام ہر میدان میں اونچا رکھیں گے چاہے وہ میدان کرکٹ کا ہو یا دہشت گردوں اور غداروں کے خلاف جنگ کا قومی ٹیم کی کامیابی کا جشن جس انداز سے منایا گیا اس نے پاکستانیت کی جذبے کو ایک نئی جلا بخشی ہے کیا ہوا کہ بلوچستان میں چند غداروں نے اسکولوں میں قومی ترانہ پڑھنے پر زبردستی پابندی لگا دی ہے پاکستان کے قومی پرچم کی بےحرمتی کی ہے مگر ان نادانوں کو نہیں معلوم کہ وہ کس کے ہاتھوں کا کھلونا بن رہے ہیں بھارت کے کے ہاتھوں کا جو کہ پاکستان اور مسلمانوں کا ازلی دشمن ہے کیونکہ افغانستان میں پاکستانی سرحدوں کی قریب قریب بھارت نے جو سات آٹھ قونصلیٹ کھول رکھے ہیں وہ قونصلیٹ نہیں بلکہ پاکستان کے خلاف کی جانے والی سازشوں کے اڈے ہیں وہیں سے ان دہشت گردوں کو فنڈنگ کی جاتی ہے اور اسلحہ فراہم کیا جاتا ہے اور ہر طرح سےان کی پاکستان دشمن سرگرمیوں کو سپورٹ کیا جاتا ہے

بلوچستان کے جن سرداروں جاگیرداروں وڈیروں نے وہاں کے عوام کو دانستہ طور پر جاہل رکھا خود تو ہر حکومت میں شامل ہو کر وزیر مشیر بن کر بے اندازہ دولت سمیٹتے رہے بدمعاشی سے صوبے کے قدرتی وسائل اور معدنیات کے مد میں وفاق سے ملنے والی رائلٹی صوبہ بلوچستان کی ترقی پر خرچ کرنے کے بدلے اپنی جیبوں میں ٹھونستے رہے یہ لوگ خود اور ان کے بچے تو آکسفورڈ اور کیمبرج میں تعلیم حاصل کرتے ہیں لیکن اپنے عوام جنہیں وہ اپنی رعایا بلکہ غلام سمجھتے ہیں ان کے اور ان کے بچوں کے لئے اسکول٬ اسپتال٬ بجلی٬ گیس جیسی بنیادی ضرورتیں ٦٢ سال گزرنے کے بعد بھی فراہم نہ کرسکے بلکہ یہاں تک کہ بلوچستان کے کئی وزیراعلیٰ اور وفاقی وزیروں کے حلقہ انتخاب میں پکی سڑکیں تک نہیں ہیں انہی سب باتوں کو بنیاد بنا کر یہ سردار اور جاگیردار اپنے لوگوں کو یہ پٹی پڑھاتے ہیں کہ ان کی محرومیوں کے ذمہ داری ان فیوڈل لارڈز کی کرپشن اور دھاندلی نہیں بلکہ وفاق پاکستان بلوچستان کے عوام کے ترقی کی فنڈ نہیں دیتا اور ان میں سے چند ان پڑھ اور سادہ لوح لوگ ان کی باتوں میں آکر ملک کے خلاف سرگرمیوں میں ملوث ہوجاتے ہیں جنہیں یہ نام نہاد جنگ آزادی کا نام دیتے ہیں

مگر ساتھ ہی ساتھ دنیا نے میڈیا پر یہ بھی دیکھا کہ سوات آپریشن میں دہشتگردوں کےخلاف جنگ میں شہید ہونے والے پاک فوج کے ایک بلوچ سپاہی کے بوڑھے والد نے نہایت ہی ہمت سے جوان بیٹے کی شہادت کے صدمے کو برداشت کیا صرف وطن عزیز پاکستان کی خاطر میڈیا سے بات کرتے ہوئے اس بزرگ نے کہا کہ اگر اس کے اور بیٹے بھی پاک فوج میں شمولیت اختیار کریں اور پاکستان پر اپنی جان قربان کریں تو یہ ان کے لئے مقام فخر ہوگا اس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ حکمرانوں اور سیاستدانوں جن کی اکثریت اسی ظالم اور بے ایمان جاگیردار طبقے سے تعلق رکھتی ہے وہ عوام کے مصائب اور ملک کی سالمیت کے لئے خطرہ ہیں لوگ اس حکمران ٹولے اور ان کے بنائے ہوئے غیر منصفانہ اور ظالمانہ نظام سے نفرت کرتے ہیں پاکستان سے قطعی نہیں

صدر صاحب کی حالیہ دورہ امریکہ کے دوران ان کے وفد میں جانے والے وزیروں نے جو درحقیقت بھیک مانگنے کے لئے امریکہ گئے تھے ان کی خر مستیاں بھی اخبارات کی زینت بن چکی ہیں وہاں انہوں نے وہ عیاشیاں کی ہیں کہ خوشحال سے خوشحال ملک کے لوگ تفریحی دورے پر بھی وہ کام نہیں کرتے ہمارے وزرا نے وہاں کے شب خانوں٬ نائٹ کلبز میں ہمارے دشمن ملک بھارت کی رقاصاؤں پر ہزاروں لاکھوں ڈالر نچھاور کر دیے یہاں سوات دیر سے لٹے پٹے قافلے آرہے ہیں اور ہماری قوم کے غم خوار وزیر وہاں بھارتی حسیناؤں پر ڈالر لٹا رہے ہیں

پاکستان اپنی تاریخ کے نازک ترین دور سے گزر رہا ہے مگر انشا اللہ ہم اس کڑے امتحان میں بھی سرخرو ہونگے اور تمام دشمنوں کے عزائم ناکام ہوں گے چاہے وہ دشمن اندرونی ہو یہ بیرونی اللہ ہمارے ساتھ ہے
Kaleem Ahmed
About the Author: Kaleem Ahmed Read More Articles by Kaleem Ahmed : 11 Articles with 8143 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.