نا اہل حکمرانوں کے سیاسی فیشن

عام طور پر انفرادی خصوصیات کی حامل اشیا اہمیت کی حامل سمجھی جاتی ہیں اور اگر کسی چیزکی انفرادیت میں جدت بھی شامل ہو جائے تو اس چیز کو چار چاند لگ جاتے ہیں آج ہم پاکستان کے کسی برانڈ کا ذکر نہیں کرنا چاہتے جو انفرادیت اور جدت میں عالمی شہرت کا حامل ہو بلکہ ہم تو پاکستان کے سیاستدانوں اور حکمرانوں کے منفرد اور جدت سےلبریز ان رویوں کا ذکرکرنا چاہتے ہیں جو اب رویوں سے بڑھ کر فیشن کی صورت اختیار کرتےجا رہےہیں ہماری قومی سیاسی فیشن انڈسڑی روز بروز ترقی کر رہی ہے جس رویے کے مالک سیاسدانوں کو کل یار لوگ فصلی بٹیرے کہتےتھے آج یہ رویہ ایک فیشن بن چکا ہے چڑھتے سورج کی پوجاہر عقل مند سیاستدان کی پہچان سمجھی جاتی ہے کل عقل و بصیرت کے اسلحہ سےلیس سیاستدان جنرل مشرف کے ساتھ مل کر ملک و ملت کی خدمت کا فریضہ انجام دےرہےتھے تو آج نوازشریف اور عمران خان کےساتھ مل کر قوم کی خدمت میں مصروف ہیں۔

میاں نواز شریف سے آصف علی زرداری تک مولانا فضل الرحمن سے عمران خان تک اور رحمن ملک سے چوہدری نثار تک ہر سیاستدان نا صرف انفرادی خصوصیات کا حامل ہے بلکہ ان لوگوں نے سیاست میں ایک نیا رجحان یا فیشن متعارف کروایا ہے جس پر پاکستان کی سیاسی فیشن انڈسٹری کی تاریخ اعلی کارکردگی کا مظاہرہ کرنےوالےہر سیاستدان کو یاد رکھےگی پاکستان کی سیاسی فیشن انڈسٹری کےبڑھتے ہوئے رجحانات کو دیکھتے ہوئے پاکستان کے دوسرے اداروں کےلوگ بھی پاکستان کی احسن انداز سےخدمت کرنے کےلیے میدان سیاست میں کودنےکے لیے پر تول رپے ہیں۔

ہمارے سب سیاستدانوں اور حکمرانوں نے ایک ہو کر جس سیاسی رجحان کو فروغ دے کر سیاسی فیشن بنا دیا ہے وہ ہے عوام کی ہاں میں ہاں ملانا جی ہاں دہشتگردی،بدامنی،لوڈشیڈنگ،اور مہنگائی کے ستائےعوام جب اپنا غم ہلکا کرنے کے لیے کہتے ہیں کہ ہمیں مارا جا رہاہے ہم مسجدوں،امام بارگاہوں حتی گھروں تک میں محفوظ نہیں ہیں تو عوام کی خدمت سے سرشار سیاستدان اور حکمران بھی عوام کی ہاں میں ہاں ملاتےہوئے وہی جملے دہرانےشروع کر دیتے ہیں اور ٹاک شوز میں بڑے جوش وخروش کے ساتھ عوام کی آواز میں آوازملاتے ہوئے کہتے نظر آتےہیں کہ پاکستانی عوام غیر محفوظ ہو چکے ہیں مسجدیں محفوظ نہیں امام بارگاہیں حتی گھر بھی محفوظ نہیں۔ یہی نہیں جب پاکستان کے مظلوم عوام بے لگام دہشتگردوں کا نشانہ بنتے ہیں تو ہمارےسیاستدان تیزی سے رواج پاتےفیشن پر عمل کرتے ہوئے کہنا شروع ہوجاتےہیں کہ دہشتگردوں کو کھلا چھوڑ دیااگیا ہے اور عوام مر رہےہیں عوام کے زخموں پر مرہم رکھنے کے بجائے وقتی چند روایتی جملےبول کر ہر برےسے بڑے سانحے کو بھلا دیا جاتا ہے۔

کیسا بے حیا فیشن ہے ہماری سیاسی فیشن انڈسٹری کا(!)ترقی یافتہ ممالک کو چھوڑیں کسی ترقی پزیر ملک میں بھی نا امنی کاکوئی واقعہ ہو جاتا ہے تو حکمران واقعہ کے زمہ داروں کی گرفتاری اور ان کی سزا تک چین سےنہیں بیٹھتے ہمارے ہمسایہ ملک ایران کی مثال ہمارے سامنےہے ایران میں دہشتگردوں نے ایک مسجد میں دھماکہ کیا تو حکمرانوں نے سیکیورٹی اداروں کو سختی سے حکم دیا کہ ایک دن میں اس واقعہ کےذمہ دار گرفتار ہونے چاہییں اورپھر دنیا نےدیکھاکہ اس دھماکہ میں ملوث تمام لوگوں کواگلے ہی دن پھانسی کےتختے پر لٹکادیا گیا یہ کہ ایران کے سرحدی علاقوں میں شدت پسند گروہ موجودہیں لیکن حکومت کے بہتر اقدامات کی وجہ سے یہ شدت پسند خونی کھیل نہیں سکتے۔

اسی ایران کی دوسری جانب ہمارے بلوچستان کا حال دیکھ لیں جو مسلسل جل رہا ہےلیکن ہمارےسیاستدان وہی الفاظ کا کھیل کھیل رہے ہیں۔میاں صاحب نے گزشتہ دنوں قوم سے خطاب کیا توفرمایا قائد کی رہاش کو نشانہ بنایا جا رہا ہے ہمارےمہمانوں کومارا جا رہا ہے دہشتگرد جہاں چاہتے ہیں کاروائی کرتے ہیں۔کون سی بات عوام کو معلوم نہیں لیکن میاں صاحب نے اپنی پیش روحکومت کی روایت پر عمل کرتےہوئے روایتی جملوں کو دہرایا اوراس حوالےسے کسی ٹھوس اقدام کی طرف قدم اٹھانا تودورکی بات ہے ایک لفظ تک نہ بولا اور دہشتگردوں سے مذاکرات کی مسلسل رٹ کے بعد دوبارہ دہشتگردوں سے مذاکرات کی بھیک مانگی۔ جدید سیاسی فیشن کا بھرپورجلوہ اسلام آباد میں دیکھاگیا جہاں بقول بعض دانشوروں کے ایک مچھر نے گھنٹوں اسلام آباد پولیس کو یرغمال بنائے رکھا اور جب اسلام آباد ایک مچھرکی قید سےآزاد ہوا تو حکمرانوں کی زبان پر یہی جملہ تھا کہ ایک شخص نے اسلام آباد کو گھنٹوں یرغمال بنائے رکھا۔ افسرشاہی سےلے کر وزارتوں پر براجمان سیاستدانوں کو نا صرف اپنی ذماداریوں کا احساس نہیں بلکہ ایسے لگتا ہے کہ یہ بےچارے بےبس لوگ ہیں جن کےاختیارمیں کچھ نہیں تبھی تو کبھی ٹینٹ لگا کر وزیر اعلی ہوتے ہوئے لوڈشیڈنگ کےخلاف احتجاج کر رہےہوتےہیں تو کبھی عوامی مظاہروں میں شرکت کر کے دہشت گردی کےخلاف احتجاج کر رہے ہوتے ہیں۔گویا اختیار ان کےہاتھ میں ہے ہی نہیں۔جب تک حکمران اپنی ذمہ داریوں کو پیچانتےہوئے ان ذمہ داریوں کے مطابق اقدامات نہیں کریں گےتب تک پاکستانی مظلوم عوام مسائل کی چکی میں پستی رہے گی۔ضرورت اس امر کی ہےکہ حکومتی ارکان فیش ایبل خاتون کی طرح مختلف اداؤں سے کام لینےکی بجائے دہشتگردی،لوڈشیڈنگ اورمہنگائی کے خلاف مردانہ وار اقدامات کریں۔

ibne raheem
About the Author: ibne raheem Read More Articles by ibne raheem: 29 Articles with 30504 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.