ضلع راولپنڈی کے مضافاتی علاقہ تھانہ روات کلرسیداں مندرہ
جاتلی اور چونترہ کی دس لاکھ سے زائد آبادی کے لیے صرف ایک گرلز ڈگری کالج
کلرسیداں میں واقع ہے جبکہ دیگر علاقے اس سہولت سے محروم ہیں جس کی بناء پر
مذکورہ علاقوں سے تعلق رکھنے والے طلباء و طالبات کو میٹرک اور انٹرمیڈیٹ
کے بعد مذیدتعلیم حاصل کرنے میں سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے بلخصوص
طالبات کو طویل مسافت کے بعد راولپنڈی /اسلام آباد کے گورنمنٹ کالجز میں
پہنچناانہتائی دشوار ہے اور نہ ہی غریب والدین انکی ٹرانسپورٹ و دیگر
اخراجات برداشت کرنے کی استطاعت رکھتے ہیں جس کی بناء پر ایک بڑی تعداد
اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے سے قاصر ہے علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اسلام آباد
اپنے فاضلاتی نظام تعلیم کے تحت دیہی علاقوں کی گورنمنٹ کالجز کی کمی کو
کافی حدتک پوری کررہی ہے طلباء وطالبات اپنے گھروں میں رہ کرہی یونیورسٹی
سے خط وکتابت کے زریعے تعلیم حاصل کررہے ہیں لیکن اس نظام کے تحت ایک طرف
طالب علموں کو تعلیمی ماحول نہیں مہیا ہورہا ہے اور دوسری جانب طلباء کو
اپنی پسندکے مضامین کے چوائس میں بھی مشکل کا سامنا کرنا پڑتا ہے روات
کلرسیداں مندرہ اور گردنواح میں بے شمار پرائیویٹ تعلیمی ادارے اور اکیڈمز
بھی موجود ہیں جو ملک کی مختلف پرائیویٹ وگورنمنٹ یونیورسٹیوں سے الحاق
کرکے تعلیم دینے کیلئے کوشاں ہیں لیکن ان کی ماہانہ اور سالانہ فیسز کو
برداشت نہ کرسکنے کی وجہ سے طلباء و طالبات کا گریجویشن اور ماسٹر لیول کی
ڈگری لینے کا خواب ادھورہ رہ رہا ہے ایم پی اے قمرالسلام راجہ کا ریڈیو
پاکستان روات کی ہزاروں کنال رقبہ میں سے نصف کو محکمہ تعلیم کے نام کرنے
کیلئے وزیر اعظم سے مطالبہ کرنا قابل صد تحسین ہے چونکہ وہ بنیادی طور
ایجوکشنسٹ ہیں اور اپنے پرائیویٹ تعلیمی ادارے بھی چلا رہے ہیں اس حوالے سے
تعلیم کی جانب انکا رحجان علاقہ کے لیے انتہائی مفید ہے سابق حکومت کے دور
میں بھی انہوں نے حلقہ کے تعلیمی اداروں کی جانب اپنی توجہ مرکوز رکھی بے
شمار سکولوں کی اپ گریڈیشن کے ساتھ ساتھ اضافی کمروں کی تعمیر اور بالخصوص
اساتذہ کے مسائل کو بھرپور طریقہ سے حل کرنے کیلئے کوشاں رہے -
1960ء میں وفاقی حکومت نے روات کے قریب ریڈیو کی براڈ کاسٹنگ کے لیے تین
ہزاروں کا رقبہ مقامی لوگوں سے ایکوائر کیا تھا اب پانچ دہائیوں کے
بعدریڈیو پاکستان کی بین الاقوامی سروس انٹرنیٹ پر آجانے کی بناء پر اس
ٹرانسمشن لائن کی اہمیت ختم ہوکررہ گئی ہے جس کو مدنظر رکھتے ہوئے اس رقبہ
کو لیز اور ملک کے ایک بڑی ہاوسنگ سوسائٹی کو فروخت کرنے کے بارے میں سابق
وفاقی حکومت کے مبینہ فیصلہ کے بارے میں مقامی لوگوں کو انکشاف ہوا تو
انہوں نے اس کی بھر پور مزاحمت کرتے ہوئے احتجاج کیا جس پر ایم پی اے
قمرالسلام راجہ نے مقامی لوگوں کو یقین دہانی کروائی تھی کہ جی ٹی روڈ پر
واقع اس قیمتی زمین کسی صورت میں بھی لینڈ مافیا کے ہاتھوں فروخت نہیں ہونے
دیا جائے گا اس جگہ پر کالج اور یونیورسٹی کا قیام علاقہ کے عوام کا بنیادی
حق ہے قمرالسلام راجہ نے عوام سے کیے گئے وعدہ کو نبھانے کی خاطر وزیراعظم
پاکستان کو رقبہ کو تعلیم کے نام ٹرانسفر کرنے کے بارے میں ایک مثبت قدم
اٹھایا ہے اب اسی حلقہ سے منتخب وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کو
بھی علاقہ کی تعلیمی پسماندگی دور کرنے لیے اس منصوبہ پر خصوصی توجہ دینے
ہوگی اس قبل ضلع ناظم راولپنڈی راجہ جاوید اخلاص نے ق لیگ کے دور حکومت میں
گوجرخان کے علاقہ میں پوٹھوار یونیورسٹی کے قیام اعلان کروایا تھا جس کے
لیے جگہ کا بھی انتخاب ہوگیا لیکن بعد میں آنیوالی حکومتوں خاص کرگوجرخان
کے رہائشی وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے بھی اس اہم منصبوبہ کی جانب کوئی
توجہ نہ دی جس کی وجہ سے پوٹھوار یونیورسٹی کا قیام بھی منصوبہ کھٹائی پڑ
گیا ہے اب چونکہ وفاق اور پنجاب میں ن لیگ کی حکومت ہے اس لیے ہم سمجھتے
ہیں کہ چوہدری نثار علی خان اس منصوبہ کے بارے میں وزیر اعظم پاکستان نواز
شریف کو مطمن کرنے میں اہم کردار کرسکتے ہیں اس سے قبل بھی چوہدری نثار علی
خان نے علاقائی ترقی کیلئے اربوں کے منصوبے دیئے ہیں جن میں سوئی گیس کی
فراہمی اور روات کلرسیداں روڈ کو دو رویہ کرنیکا منصوبہ قابل ذکر ہے اور اب
علاقہ کی تعلیمی پسماندگی دور کرنا ہی اہم ضرورت ہے اور اس کے لیے روات کا
مرکزی مقام تحصیل راولپنڈی گوجرخان کلرسیداں اور اسلام آباد کے دیہی علاقہ
کے عوام کی تعلیمی پیاس بجھانے میں مثبت کردار ادا کرسکتا ہے- |