دنیا میں اس وقت آٹھ ارب کی آبادی بستی ہے۔ اس بستی آبادی
میں سے جو لوگ زندگی میں کمال کرتے ہیں ان کی تعداد خااصی کم ہے۔ اس تعداد
کے کم ہونے کی وجہ بے حد سادہ ہے۔ سادہ وجہ یہ ہے کہ ہم انسان کمال کرنا
نہیں چاہتے۔ زندگی میں کمال کا چکر چاہ سے ہی شروع ہوتا ہے۔ چاہ وہ طاقت ہے
جو آپ کو سب کچھ دے سکتی ہے۔ سکت ہو نہ ہو جو بھی کرنا چاہیں اس کی چاہ
ضرور رکھیں۔ چاہ رکھتے ہوئے اپنے دماغ کو ''پر' 'تو''اگر'مگر ' جیسے خیالات
سے آزادی دے دیں۔ آزادی سب سے پہلے خیالات کی 'آزادی" ۔
آزادی بڑی نعمت ہے معاشی طور پر سماجی طور پرروایتی طور پر آپ کتنے ہی
جکڑئے ہوئے کیوں نہ ہوں مگر یاد رکھئے گا کہ آپ پر سوچنے کی پابندی کوئی
نہیں لگا سکتا۔ اگر کوئی پابندی لگاتا ہے تو وہ آپ خود ہی ہیں۔ آپ خود اپنی
راہ میں رکاوٹ نہ بنیں کیونکہ رکاوٹوں کو ختم کرنے کا سب سے آسان نسخہ یہی
ہے کہ سوچنا شروع کر دیں۔ اس سوچنے کی طاقت کو بہت سے تاریخ کے کامیاب لوگ
استعمال کرتے آئے ہیں اور کامیاب ہونے کے لئے کامیاب لوگوں کی نقل کرنا
شروع کردیں۔
یہ نقل بے حد آسان ہے۔تمام کامیاب لوگ اپنی کامیابی کو حاصل کرنے سے پہلے
دن رات اس کے بارے میں دماغی طور پر سوچتے ضرور تھے۔ سوچتے اس حد تک تھے کہ
کامیابی ان کو مجسم نظر آنے لگتی ان کو حقیقی معنوں میں کامیابی اپنے ہمقدم
نظر آتی ان کو کامیابی اپنے اوپر طاری ہوتی ہوئی محسوس ہوتی۔ اس محسوس کرنے
کو ہی مثبت سوچ کہتے ہیں۔ جب آپ خود پر تخیلاتی طور پر کامیابی طاری کرلیں
گے آپ کی ہمقدم کامیابی خودبخود ہونے لگے گی۔ اس کو ہمقدم کرنے کے لئے اپنی
اس نعمت کا استعمال شروع کریں جو کہ آپ کو حقیقی معنوں میں کامیاب کر سکتی
ہے۔ کامیابی کے لئے آغاز سوچنے سے ہی ہوتا ہے۔ سب سے آسان کام یہی ہے۔
آسان کام ہے سوچنا، مگر کیا سوچنا یہ مشکل کام ہے۔ کیونکہ اچھا سوچنا مشکل
کام ہے۔ مشکل کام اس لئے کہ اچھی سوچ ریشم کی مانند ہوتی ہے اس کی موجودگی
دماغ کو محسوس نہیں ہوتی جبکہ بری سوچ کانٹے کی مانند دماغ کو چبھتی رہتی
ہے۔ اسی لئے تو بری سوچ کی موجودگی دماغ کو محسوس ہوتی ہے۔ دماغ کا کامیابی
یا ناکامی بڑا عمل دخل ہے۔ کیونکہ کامیاب لوگ اپنے دماغ میں کامیابی کو
تصویری شکل میں دیکھنے کا گُر جانتے ہیں اُن کو معلوم ہوتا ہے کہ جو چاہو
گے پالو گے۔
پانے کے لئے حالات قدرت آپ کو خود فراہم کرتی ہے۔ آپ کو فراہمی والی نیت
کرنا ہوتی ہے۔ دن میں خواب دیکھنا ہوتے ہیں۔ خواب دیکھتے دیکھتے قدرت سچ کر
دکھانے کے راستے پر آپ کو خود لے کہ جاتی ہے۔ اس راستے پہ جانے سے پہلے یہ
یاد رکھنا ضروری ہے کہ سوچ سچی اور کھری ہو۔ کھری سوچ راستے خود دیتی ہے۔
آپ خود جان سکتے ہیں کہ آپ کی کون سی خواہش شیخ چلی کے خواب پہ مبنی ہے اور
کون سی حقیقت پہ مبنی ہے۔ جو خواہش حقیقت پہ مبنی ہو قدرت بھی اسی خواہش کو
کامیابی سے ہمکنار کرتی ہے۔
قدرت آپ کے دل کا بھید جانتی ہے۔ آپ کے اسی بھید کو پاتے ہوئے وہ آپ کو آگے
لے جاتی ہے۔ آگے لے جانے کے لئے قدرت خود آپ کو پل دے گی مگر اپنی پل پل کی
نیت کو اچھا سچا اور مستحکم رکھنا ضروری ہے۔
خیالات کو مستحکم کرنے کے لئے یہ بھی ضروری ہے کہ جان لیں کہ محنت کرنا پڑے
گی مگر اس محنت سے پہلے یہ ضرور سوچ لیں کہ آپ کو جانا کہاں ہے؟ کہاں سے
مراد آپ کا مقصد ہے اپنا مقصد لکھ لیں اپنا مقصد واضح طور پر لکھیں۔ ابھی
لکھ کر دیکھیں آپ کو اندازہ ہوگا کہ آپ کتنا اچھا اور پر جوش محسوس کریں گے۔
جوش کو پر جوش رکھنے کے لئے سب سے آزمودہ نسخہ یہی ہے کہ اپنے مقصد کا لکھ
کے تعین اور یقین کر لیں پھر ہی آپ کو کامیابی کا مزہ چکھنے کی آس اور یقین
ذیادہ دل سے اور جوش سے محسوس ہوگا۔ مثلاً اگر آپ امیر بننا چاہتے ہیں تو
سوچ لیں کہ کتنی رقم کمانی ہے۔ اس رقم کو باقاعدہ کاغذ پر لکھ کر یقین کر
لیں کہ آپ کو اتنی رقم کمانی ہے۔
جتنا جادو آج کے دور میں رقم دکھا رہی ہے اس سے کہیں ذیادہ جادو قدرت نے اس
کائنات میں رکھا ہے اگر آپ دل سے سوچیں کہ آپ کو کیا پانا ہے تو اس دنیا
میں پائی جانے والی قوتیں آپ کو اس چیز سے آپ کے اس مقصد سے ملانے کے لئے
سرگم عمل ہو جائیں گی۔ آپ کو صرف نیک نیتی کے ساتھ سرگرم ہونا ضروری ہے۔
اگر آپ کو سرگرم ہوتے ہوئے بھی یہ لگ رہا ہے کہ آپ کو منزل نہیں مل رہی یا
منزل تک پہنچنا ناممکن لگے تو اپنی نیت اور دل کو ایک دفع ٹٹول کر دیکھنا
ضروری ہوتا ہے کہ آیا سوچ صیح ہے سمت صیح ہے لگن سچی ہے۔ کیونکہ صیح سوچ،
سمت، لگن سے ہی آج تک دنیا کے کامیاب ترین انسان کامیاب ہوتے آرہے ہیں ۔ |