سیاست کرنا آسان ہے وہ بھی منافقت کی ...مگر اس سے یہ مت
سمجھو کہ جو منافقت کی سیاست کرتا ہے وہ بھوت بڑا لیڈر ہے ...شریف برادران
کے پاس پیسہ ہے ..اور وہ بھی کس طرح بنا اور بنایا گیا ..یہ بھی الگ بحث ہے
....شریف برادران چاپلوسی کو پسند کرتے تھے اور کرتے ہیں ..نہ پہلے بدلے
تھے اور نہ اب کوئی فرق آیا ہے ..ہاں اگر فرق آیا ہے تو یہ کہ چاپلوسی کرنے
والے اور مشورہ دینے والے اور تقریر لکھ کر دینے والے چہرے تبدیل ہو چکے
ہیں .نواے وقت والے نظامی صاحب ان کی خوبیوں اور خامیوں سے جتنے واقف ہیں
..شاید ہی کوئی اور ہو ...میں خود جب جوانی کے وقت صحافت کرتا تھا ..تو
بھوت سے قصہ کہانیاں سنا کرتا تھا ...مسلاً جیل روڈ پر روزنامہ پاکستان کی
کہانی ..کہ کس طرح یہ جگہ دی گئی ...کس طرح اکبر علی بھٹی مالک اور چیف
اڈیٹر بنے ...بعد میں کس طرح ضیاء شاہد وہاں ملازم ہووے ....کس طرح نواز
شریف نے اپنے پیاروں کو ہر وقت ہر حکومت کے دور میں نوازہ ...اور بنکوں سے
قرضے بھی دلواۓ گے ...بعد میں واپس بھی نہیں کئے گے ..کہاں سے اٹھا کر کہاں
تک لوگوں کو پنچایا ...دوبئی سے بھی پاکستان کے بنکوں سے قرضے دلواۓ گے ..وغیرہ
وغیرہ ....اس وقت بھی امپورٹ اور ایکسپورٹ کے لاسنس من پسند لوگوں کو دیۓ
گہے ....حتہ کہ دوائیوں کے معاملہ میں بھی کافی مال بنایا گیا ....بھوت
سارے جراثیم حکومت کرنے کے اور خلیفہ کے خواب دیکھنے کے شریف برادران میں
ابھی بھی موجود ہیں ....بھوت ساری تبدیلی ان میں جلاوطنی کے بعد آئی ہے ...وہ
یہ کہ دھیمے دھیمے سے کچھ کام کرنے لگے ہیں ..شور نہیں مچاتے ..بیان بازی
زیادہ نہیں کرتے ..اقتدار کے لئے منافقت زیادہ کر رہے ہیں ..پرویز رشید اور
بیوروکریسی پر زیادہ مہربان ہو چکے ہیں ..پہلے کبھی مشاہد حسین اور شیخ
رشید کی سنا کرتے تھے ....چھانگا مانگا والا ذہن اب بھی ہے ...ضیاء والی
حکمرانی کے نقوش مٹنے کا نام ہی نہیں لیتے ...پہلے ایم .پی .اے اور ایم .این
.اے کی سنا کرتے تھے ..اب زیادہ لفٹ نہیں کراتے ...اب بھوت سارے لوگوں کو
حمزہ شہباز کے ساتھ تعلقات بنانے پڑتے ہیں ...اب اقتدار کی خاطر کسی چور کو
لٹکانے کی بات نہیں کرتے ..بلکہ احتساب کو تو وہ اقتدار کی خاطر بھول ہی
چکے ہیں ...اب اسحاق ڈار کے کہنے پر شیر نے کشکول کو بھی عالمی طاقتوں کے
کہنے پر مضبوطی سے پکڑا ہوا ہے اور ہر روز بیوروکریسی کے بھی کہنے پر بجلی
اور گیس کی قیمتیں بڑھاتے رہتے ہیں ...نواز شریف کا اصل چہرہ کچھ اور بھی
ہے مگر اقتدار کی مجبوریاں کچھ زیادہ ہی بزدل بنا چکی ہیں ..ویسے تو ہمیشہ
ہی اقتدار کو اولیت دیتے ہیں ..جو بات ابھی تک نہیں بدلی ..یعنی کے وہ
جراثیم آج بھی موجود ہیں ..مسلاً مجھے نظامی صاحب کا وہ واقعہ یاد آ گیا ہے
..جو گوجرانوالہ انہوں نے ہم کو سنایا تھا ..جس محفل میں مشاہد حسین بھی
مجود تھے ....کہ جب نواز شریف پنجاب کے وزیر اعلیٰ تھے ..اور جونیجو صاحب
وزیر اعظم .....تو ضیاء صاحب نے نواز شریف کو اسلام آباد بلا کر کہا تھا ..کہ
صبح کو جب جونیجو صاحب چین سے واپس آ رہے ہوں گے تو میں ان کے اسلام آباد
آنے سے پہلے حکومت ختم کر دوں گا ..اور تم بدستور پنجاب کے وزیر اعلیٰ رہو
گے ...اسلام آباد سے واپسی پر اسی جہاز پر نظامی صاحب بھی سفر کر رہے تھے
..تو میاں صاحب نے جب یہ بات خفیہ نظامی صاحب سے کہی ..تو نظامی صاحب نے
میاں صاحب کو جو مشوره دیا ..وہ یہ تھا کہ آپ ملک کی سالمیت کی خاطر اپنی
پنجاب کی وزارت سے علیحدہ ہو جایں ...مگر اس وقت بھی نواز شریف نے اقتدار
کو سامنے رکھا .....اسی واقعہ کے ساتھ وہ مشرف والا واقعہ منسلک ہے ..کہ
نواز شریف ضیاء کی طرح کھیل کھیلنا چاہتے تھے ..مگر ضیاء والا سبق الٹا پڑ
گیا ...مگر اس سے زیادہ افسوس کی بات یہ ہے......کہ نواز شریف اور شہباز
شریف اب بھی کچھ خفیہ ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں ..لگتا ہے ماضی سے کوئی سبق
نہیں سیکھا ....اگر سیکھا ہے تو صرف اتنا کہ زرداری کی طرح اقتدار کے لئے
منافقت کس طرح کرنی ہے اور ذات کے لئے سمجھوتے کس طرح کرنے ہیں اور لوٹ مار
کس طرح مزید کرنی ہے ..اور اپنے لوگوں کو کس طرح نوازنا ہے ...رینگتے جاؤ
..مال بناتے جاؤ ...عالمی ٹھیکیداروں اور اندر کی مافیا سے بناتے جاؤ ..ملک
کی اور عوام کی پرواہ مت کرو ..یہ سبق جس نے بھی پڑھا ..وہ فی زمانہ کامیاب
ہو گیا فرعون سے بھی چند قدم آگے ...فرق صرف اتنا ہے ...وہ برملا ظلم کرتا
تھا ..مگر میرا حکمران مجھ سے ہمدردی بھی کر رہا ہے ..غالب کی شعاری بھی کر
رہا ہے اور مہنگائی بیروزگاری دے کر ظلم بھی کر رہا ہے .....بھوت ساری شریف
برادران کی کہانیاں میرے پاس محفوظ ہیں ..پھر کسی وقت ....بھر حال مجھے اس
دفعہ شریف برادران سے کافی توقعات تھیں ..مگر افسوس کے ابھی تک میں نے مشرف
اور زرداری کی پالیسی کو نہ بدلتے دیکھا ہے ...اور نہ کوئی نواز شریف کی
ترجیحات میرے سامنے آئی ہیں ....یقین ہے کہ شعور رکھنے والا نواز شریف کا
ورکر بھی پچھتا رہا ہو گا ...بھر حال اگر یہی جمہوریت اسی طرح منافقت کا
سفر طے کرتی رہی تو ملک کا اللہ ہی حافظ ہے ..پھر اس ملک میں سیاستدان ..جاگیر
دار ..وڈیرے ..بیوروکریسی اپنی خیر مناے ....ملک میں انقلاب بھوت جلد آے گا
..جو سب تخت اور خلافت کے تابوت بھا کر لے جاۓ گا .....نہ بدلے جس سے نظام
وہ انقلاب افکار نہیں ہوتا
.....بہ جاۓ جو قوم کی خاطر وہ لہو بیکار نہیں ہوتا
نواز شریف کے نام کر دیا ہے .........اب تاج اچھالے نہیں جایں گے .....اب
تاج و تخت جلا کے آے گا .......... |