بھارت اور امریکہ .... وزیرستان سے بلوچستان تک دہشتگردی کے ذمہ دار

جنوبی وشمالی وزیرستان اور مالاکنڈ سے لے کر بلوچستان تک دہشت گردی کی وارداتوں سے یہ بات واضح ہو رہی ہے کہ پاکستان دشمن طاقتیں اپنے مفادات کے حصول اور پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کیلئے یکجا ہوکر کارروائیاں کر رہی ہیں۔ طالبان کے نام پر جو دہشت گردی ہو رہی ہے دیکھا جائے تو اس کے پس پردہ غیر ملکی طاقتوں کا ہاتھ واضح نظر آتا ہے۔ جمہوری حکومت اور عسکری ذمہ داران نے ایک بار نہیں کئی بار اس بات کو کھل کر بیان کر دیا ہے کہ پاکستان کے حالات خراب کرنے میں غیر ملکی ہاتھ کارفرما ہیں۔ طالبان کے نام پر جو کھیل پاکستان دشمن طاقتیں کھیل رہی ہیں اب اس کھیل کے اصل کھلاڑیوں کا چہرہ اور کردار سامنے آچکا ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ نام تو طالبان کا استعمال ہو رہا ہے مگر اس کھیل میں کردار پاکستان دشمن قوتوں کا ہے۔ کچھ دن قبل پاکستان کے عسکری حکام نے حکومت کو واضح طور پر وہ ثبوت پیش کر دیئے ہیں جن سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ وزیرستان اور بلوچستان میں دہشت گردی میں بھارت اوراسرائیل ملوث ہیں اور یہ کہ''را'' شدت پسندوں کے ساتھ مددگار کا کردار ادا کر رہی ہے۔ دوسری طرف یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ امریکہ نے ہی بھارت کو افغانستان میں تعمیر نو کے نام پر وہ کردار سونپا ہے جس کے ذریعے وہ پاکستان کو عدم استحکام کا شکار اور خطے میں اپنی تھانیداری قائم کرنے کیلئے بھرپور کوششیں کر رہا ہے۔ افغانستان جیسے ایک چھوٹے اور جنگ زدہ ملک میں 15 قونصل خانے اس بات کا واضح ثبوت ہیں کہ ان قونصل خانوں کا کام یہ ہے کہ پاکستان کے اندر دہشت گردی کی کارروائیوں میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔ یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ بھارت کی افغانستان میں پاکستان مخالف سرگرمیوں کا امریکہ اور نیٹو افواج کو علم نہ ہو اگر امریکہ اور نیٹو افواج کی افغانستان میں موجودگی کے باوجود بھارت اس قسم کی سرگرمیوں میں ملوث ہے تو یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہوتی ہے کہ بھارت کے اس کردار کی پشت پناہی امریکہ ہی کر ہا ہے۔

طالبان کے نام پر ہونے والی د ہشت گردی کے پس پردہ قوتوں کے چہرے سے نقاب جو بھی عالم د ین چاہے وہ بریلوی مولانا سرفراز نعیمی ہوں یا دیوبندی مولانا حسن جان کو شہید کر دیا جاتا ہے اور یہ کوشش کی جاتی ہے کہ علماء کی شہادت کی آڑ میں ایک طرف تو د ہشت گردی کی مخالفت اور پس پردہ قوتوں کے نقاب اتارنے والوں کا خاتمہ کیا جائے اور دوسری طرف علماء کی شہادت کی آڑ میں ملک میں فرقہ وارانہ فسادات کروائے جائیں لیکن اب تمام مسالک کے علماءکرام اس بات کو سمجھ چکے ہیں کہ ان کارروائیوں میں غیر ملکی ہاتھ کارفرما ہیں اور یہ ان طاقتوں کا کھیل ہے جو پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنا چاہتی ہیں۔

پاکستان کے تمام علمائے دیوبند' بریلوی ' اہلحدیث اور اہل تشیع کا اس بات پر اتفاق ہے کہ دہشت گردی کی کارروائیوں میں امریکہ٬ اسرائیل اور بھارت ملوث ہیں اور دہشت گردی کی مخالفت کرنے والے علماء اور کرداروں کی شہادت بھی انہی طاقتوں کی کارستانی ہے۔ بیت اللہ محسود کے مخالف کمانڈر قاری زین العابدین کے قتل کے پس پردہ بھی یہی ہاتھ کار فرما ہے غرض یہ کہ جو بھی طالبان کے نام پر ہونے والی امریکی مفادات کی جنگ کی مخالفت کرے گا اس کی زندگی کاخاتمہ کر دیا جاتا ہے۔

ایک بات جو قابل مذمت ہے وہ یہ کہ اس وقت افواج پاکستان پوری طاقت اور خلوص نیت کے ساتھ دہشت گردوں اور شدت پسندوں کے خلاف آپریشن میں مصروف ہے۔ جنوبی وزیرستان میں بیت اللہ محسود کے ٹھکانوں پر آپریشن تیز کر دیا گیا ہے اس کے باوجود وہاں پر امریکی جاسوس طیاروں کا حملہ انتہائی قابل مذمت ہے اور اس حملے سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ امریکہ کے عزائم دہشت گردوں کا خاتمہ نہیں بلکہ صرف یہ ہے کہ مقامی سطح پر پاکستان مخالف جذبات میں اضافہ ہو اور ملک عدم استحکام کا شکار ہو جائے۔ اگر افواج پاکستان آپریشن کر رہی ہیں تو وہاں ڈرون حملوں کا کیا جواز بنتا ہے یہ اقدام پاکستان کی خودمختاری کے خلاف ایک قدم ہے۔

ہم ایک ایسی جنگ میں داخل ہوچکے ہیں جہاں ہمیں ایک ساتھ کئی دشمنو ں کا سامنا کرنا ہے۔ ظاہراً تو طالبان کے نام پر ہونے والی د ہشت گردی ہماری نظر میں ہے مگر پس پردہ ان دہشت گردوں کو جو طاقتیں ہر قسم کی امداد فراہم کر رہی ہیں وہ ایک طرف تو ہم سے دوستی کے نعرے بلند کر رہی ہیں اور دوسری طرف پس پردہ دہشت گردوں کو مکمل سپورٹ کر رہی ہیں۔ دوستی کے نعرے میں اب ان طاقتوں کی دشمنی واضح ہو رہی ہے ایسے میں ہماری حکومت “ سیاستدان “ عسکری حکام اور ملک بھر کے تمام ذمہ دار حلقوں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ دوستی کی آڑ میں دشمنی کا بھیانک کردار ادا کرنے والی طاقتوں اور چھوٹے کرداروں کے چہروں سے نقاب اٹھا کر عوام کو یہ بتانا ضروری ہوگیا ہے کہ ملک کے خلاف ان طاقتوں اور ان کرداروں نے دوستی کے لبادے میں دشمنی کے کردار کا آغاز کر دیا ہے تاکہ عوام متحد ہوکر ان ملک دشمنوں کو ناکام بنائے۔ اب مصلحتوں سے کام لینے سے نقصان ہمارا اپنا ہی ہوگا۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت وزیرستان ٬مالاکنڈ اور سوات میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کے ساتھ ساتھ بلوچستان میں ہونے والی دہشت گردی کی کارروائیوں کا بھی ادراک کرتے ہوئے مؤثر اقدامات کرے۔ بلوچستان کے وزیر داخلہ کا یہ کہنا کہ ٹارگٹ کلنگ میں کون ملوث ہے ہم جانتے ہیں مگر بے بس ہیں لمحہ فکریہ ہے۔ بلوچستان کی صورتحال وزیرستان اور مالاکنڈ سے مختلف ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ بلوچستان کے مسائل پر آل پارٹیز کانفرنس کا جلد انعقاد کر کے مقامی رہنماﺅں کو اعتماد میں لے اور بلوچستان کا احساس محرومی ختم کرکے وہاں امن قائم کرنے کیلئے مؤثر اقدامات کرے۔
Imran Changezi
About the Author: Imran Changezi Read More Articles by Imran Changezi: 63 Articles with 67462 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.