سنجیدہ حلقے اور محب وطن عناصر
بالآخر اس بات پر متفق ہوچکے ہیں کہ پاکستان میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی٬
طالبانائزیشن اور جرائم کی بنیادی وجوہات میں سیاسی٬ سماجی٬ اقتصادی٬ معاشی
اور معاشرتی استحصال کارفرما ہے جس کے باعث استحصال کا شکار طبقات اپنے
حقوق سے محرومی اور غربت و جہالت کے باعث ملک دشمن قوتوں کا آسانی سے شکار
بن جاتے ہیں اور سامراجی قوتوں کے آلہ کار ان کی محرومیوں سے فائدہ اٹھا کر
انہیں انتہائی آسانی سے خود کش بمبار بنانے میں کامیاب ہوجاتے ہیں اسلئے جب
تک سماجی و معاشی ناہمواریوں کا خاتمہ نہیں کیا جاتا دہشت گردی سے نجات
ممکن نہیں ہے اور سماجی و معاشی ناہمواریوں کا خاتمہ اسی وقت ممکن ہے جب ہر
خطے کے عوام کو یکساں و مکمل سیاسی حقوق دینے کے ساتھ ساتھ ہر علاقے میں
مؤثر انتظامی اقدامات بھی کئے جائیں جس کے لئے اختیارات کی نچلی سطح تک
منتقلی اور عوام الناس کو بااختیار بنانا ناگزیر ہے جبکہ اس سلسلے میں کچھ
حلقوں کا یہ بھی خیال ہے کہ اختیارات کی مرکزیت کا خاتمہ اور نچلی سطح تک
تقسیم صوبوں کو خود مختار و بااختیار بنائے بغیر ممکن نہیں! اس لئے
اختیارات کی نچلی سطح تک تقسیم کےلئے سب سے پہلے صوبوں کا خود مختار و با
اختیار بنایا جانا ناگزیر ہے جبکہ کچھ حلقے اس میں مزید پیش رفت کے قائل
ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ صوبوں کی موجودہ ہیئت و تعداد خود مختاری دیئے
جانے کے باوجود نہ تو بہترین انتظامی کارکردگی کا مظاہرہ کرسکے گی اور نہ
ہی صوبے میں موجود ہر خطے کے عوام کے ساتھ یکساں سلوک کے ذریعے سب کو ترقی
کے مساوی مواقع فراہم کرنے میں کامیاب ہوگی اس لئے صوبوں کی تعداد میں بھی
اضافہ ناگزیر ہے اس حوالے سے جنوبی پنجاب کے تقریباً 30 ارکان پنجاب اسمبلی
نے جنوبی پنجاب کو علیحدہ صوبہ بنانے کے لیے تحریک چلانے کا ابتدائی فیصلہ
بھی کر لیا ہے جن میں فاروڈ بلاک، ن لیگ اور ق لیگ سمیت پاکستان پیپلز
پارٹی کے اراکین بھی شامل ہیں٬ ان اراکین اسمبلی کا مطالبہ ہے کہ جنوبی
پنجاب کو ہمیشہ و ہردور میں نظر انداز کی گیا جس کی وجہ سے وہاں کے عوام آج
بھی بنیادی ضروریات سے محروم اور پسماندگی کا شکار ہیں لہٰذا آئین میں
موجود گنجائش کے مطابق جنوبی پنجاب کو ایک علیحدہ صوبہ بنایا جائے۔
اس حوالے سے متحدہ قومی موومنٹ نے بھی جنوبی پنجاب کے عوام سے اظہار یکجہتی
کرتے ہوئے ”سرائیکی صوبے “ کے نام سے جنوبی پنجاب پر مشتمل علیحدہ صوبہ
بنائے جانے کی حمایت کی ہے ‘ دوسری جانب مسلم لےگ (ن) کے سب سے زیادہ
وفادار اور قربانیاں دینے والے مرکزی رہنما جاوید ہاشمی کا بھی کہنا یہی ہے
کہ پاکستان کو دہشت گردی اور طالبانائزیشن کے عمل سے بچانے کے لئے معاشی و
سماجی ناہمواریوں کا خاتمہ انتہائی ضروری ہے جس کے لئے بہترین انتظامی امور
کے ذریعے عوام کو تمام بنیادی سہولیات کی فراہمی اور ان کے احساس محرومی کے
خاتمے کے لئے مزید صوبوں کا قیام ناگزیر ہے ۔ اس حوالے سے اگر پاکستان میں
موجود چاروں صوبوں کے حالات کو مدِ نظر رکھا جائے تو یہ بات واضح ہوجاتی ہے
کہ صوبہ سرحد میں جاری دہشت گردی سے نجات کا بہترین ذریعہ یہ ہے کہ سرحد کو
دو حصوں میں تقسیم کردیا جائے اور مالاکنڈ ڈویژن سمیت باجوڑ و وزیرستان پر
مشتمل علاقوں کو ایک علیحدہ و خود مختار صوبے کی حیثیت دے دی جائے اور زیر
انتظام علاقوں کو علیحدہ صوبے کی حیثیت سے خود مختار بنا دیا جائے تو یقیناً
ہم اس عفریت سے نجات حاصل کرسکتے ہیں جسے دہشت گردی یا طالبانائزیشن کہتے
ہیں ‘ اسی طرح جنوبی پنجاب میں بھی فروغ پاتی ہوئی طالبانائزیشن کو روکنے
کے لئے یہاں کے عوام کو احساس محرومی سے نجات دلانا ضروری ہے جس کے لئے
جنوبی پنجاب کو علیحدہ و خود مختار صوبے کا درجہ دیا جانا ناگزیر ہے اس سے
ایک جانب تو جنوبی پنجاب کے عوام کے احساس محرومی کا خاتمہ ہوگا تو دوسری
جانب پنجاب کے سب سے بڑے صوبے کی حیثیت بھی ختم ہوجائے گی اور اس تاثر کا
خاتمہ بھی یقیناً ہوگا جو اس وقت دوسروں صوبوں میں پنجاب کے حوالے سے ہے کہ
وہ سب سے بڑا صوبہ ہونے کی وجہ سے دیگر صوبوں کا استحصال کر رہا ہے رہی بات
بلوچستان و سرحد کی تو اگر یہاں کے عوام کا مطالبہ ہمیشہ سے ہی صوبائی خود
مختاری رہا ہے لہٰذا ان کے مطالبے کو پورا کردیا جائے تو یقیناً پاکستان کے
جغرافیہ میں تبدیلی کی بھارتی و اسرائیلی سازشوں کو ناکام بناکر نہ صرف وطن
عزیز کو مزید مستحکم کیا جاسکتا ہے بلکہ ہر خطے کے عوام کو ترقی کے یکساں
مواقع کی فراہمی کے ذریعے طالبانائزیشن اور دہشت گردی کا بھی ”بلٹ “ و طاقت
کے بغیر خاتمہ کیا جاسکتا ہے ۔ |