عوامی خواہشات کے مطابق بجٹ ترامیم مستحسن حکومتی اقدام

یہ امر مستحسن ہے کہ حکومت نے عوامی مطالبات کا احساس کرتے ہوئے بجٹ پر نظر ثانی کرتے ہوئے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 15 کی بجائے20 فیصد اضافہ کردیا ہے جبکہ ایس ایم ایس پر 20 پیسے ٹیکس٬ سی این جی پر کاربن ٹیکس اور نیوز پرنت پر عائد کئے جانے والے ٹیکس کو ختم کردیا ہے ۔ سی این جی پر ٹیکس کا خاتمہ مستحسن ہے لیکن اس کا دائرہ کار وسیع کرتے ہوئے پٹرول پر عائد کاربن ٹیکس کے خاتمے تک لےجانا چاہئے کیونکہ سی این جی پر کاربن ٹیکس کے خاتمے سے صرف اپنی گاڑیاں رکنے والے محدود طبقے یا ٹرانسپورٹرز کو ہی فائدہ ہوگا لیکن پٹرول پر کاربن ٹیکس کے خاتمے کا اثر ملک بھر میں تیار کی جانے والی اشیا کی پروڈکشن کاسٹ میں کمی کی صورت ظاہر ہوگا جس سے ملکی مصنوعات صارفین کی دسترس میں آجائیں گی اور عام عوام کو ریلیف حاصل ہوگا۔ دوسری جانب نیوز پرنٹ پر بھی ٹیکس کا خاتمہ انتہائی ضروری تھا کیونکہ اخباری صنعت پہلے ہی سے شدید بحران کا شکار ہے اور اس نئے ٹیکس کے نفاذ سے مزید دباؤ سے دوچار ہورہی تھی جبکہ موبائل فون بلاشبہ ایک مفید ایجاد ہے جس نے ہمارے معاشرے میں انقالب برپا کردیا ہے مگر پاکستان میں اس کا غلط استعمال ہورہا ہے اور بچہ بچہ موبائل فون تھامے ہزاروں روپے بلاوجہ ایس ایس ایم اور فضول کالز پر ضائع کررہا ہے اس بڑھتے ہوئے منفی رجحان کو روکنے کےلئے ایس ایم ایس پر لگایا جانے والا 20 پیسے کا ٹیکس قوم کو فضولیات سے مقصدیت کی جانب لے کر آنے کا ایک اچھا عمل تھا مگر نجانے کیوں اور کس کے دباؤ پر حکومت نے یہ ٹیکس واپس لیا ہے۔

رہی بات تنخواہوں میں 15 کی بجائے 20 فیصد اضافے کی تو یہ ایک خوش آئند اقدام ہے گو کہ بڑھتی ہوئی مہنگائی اور گرانی کے مقابلے میں 20 فیصد اضافہ بھی اونٹ کے منہ میں زیرے کے مترادف ہے پھر بھی قومی خزانے کی حالت اور پاکستان کی مجموعی اقتصادی صورتحال کے پیش نظر اس اضافے کو بھی غنیمت قرار دیا جاسکتا ہے کیونکہ مہنگائی میں مسلسل اصافے سے عوام کی قوت خرید انتہائی کم ہوچکی ہے جس کی وجہ سے بھی ملکی معیشت جمود سے دوچار ہورہی ہے٬ اب تنخواہوں میں اضافے سے عوامی فرسٹریشن میں کمی اور قوت خرید میں اضافے سے ملکی معیشت کا پہیہ دوبارہ رواں دواں ہونے کی امید واضح ہورہی ہے مگر یہ اضافہ صرف سرکاری ملازمین کی حد تک ہے نجی شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کے حوالے سے بھی کم ازکم بنیادی تنخواہ کے ازسر نو تعین اور پھر اس پر عملدرآمد کی ضرورت کی اہمیت سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا اسلئے حکومت کو اس جانب بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ موجودہ حالات سخت فیصلوں اور اقدامات کا تقاضہ کررہے ہیں مگر حکومت کے لئے یہ ضروری ہے کہ وہ یہ دیکھے کہ عوام میں کس حد تک سکت ہے کیونکہ مشکل حالات میں جب فیصلے کئے جاتے ہیں تو کوشش یہی ہونی چاہئے کہ بنیادی اشیائے زندگی ارزاں نرخوں پر دستیاب ہوں جبکہ سامان تعیشات پر ٹیکس ہو تاکہ جہاں حکومت کو ٹیکس ملے وہیں عوام میں بھی کفایت شعاری کا کلچر بھی پیدا ہو جبکہ ترقی وہ ہوتی ہے جس کا اثر براہ راست عوام تک پہنچے اور بجٹ وہی کامیاب کہلاتا ہے جسے عوام سند قبولیت سے نوازیں اور اگر عوام بجٹ کے حوالے سے کہیں اعتراض اٹھائیں تو اچھی حکومت کا خاصہ یہی ہوتا ہے کہ وہ عوامی گزارشات و تحفظات کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے ان کے سدِباب کے اقدامات کرے اور موجودہ بجٹ میں عوامی خواہشات کے مطابق ترمیم حکومت کا ایک مستحسن اقدام ہے ہمیں امید ہے کہ حکومت اس قسم کے مستحسن اقدامات کو جاری رکھے گی ۔
Imran Changezi
About the Author: Imran Changezi Read More Articles by Imran Changezi: 63 Articles with 67465 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.