انڈونیشا کے قریب ہیلماہرا جزیرے کے قریب سمندروں کی
گہرائی میں ایک ایسی شارک دریافت ہوئی ہے جو چپوؤں جیسے اپنے پروں سے قدم
اُٹھاتی ہے اور گویا رینگتے ہوئے چلتی ہے۔
ڈان نیوز کی شائع کردہ رپورٹ کے مطابق اس کا سائنسی نام Hemiscyllium
Halmahera ہے جو اس علاقے میں دریافت ہونے کی مناسبت سے اسے دیا گیا ہے۔
|
|
یہ کسی سلے مینڈر کی طرح قدم اُٹھاتی ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ آج سے
کروڑوں برس قبل زمینی جاندار نے کس طرح سے چلنا شروع کیا اور وہ کس طرح
خشکی سے سمندر میں اترے ۔
وینکوور، کینیڈا میں ریف کوئسٹ سینٹر فار شارک ریسرچ کے ماہرین نے نے اس
شارک کی چال کا بغور مطالعہ کیا ہے اور اس کی بنیاد پر ابتدائی ورٹریبریٹس
( فقاریوں) کی حرکات کا ماڈل تیار کیا ہے۔
تاہم دیگر ماہرین کی رائے کچھ الگ ہے جرمنی میں ہیم ہولز سینٹر فار اوشن
ریسرچ نے رینر فروئسے نے کہا ہے کہ اس شارک کی چال ایک اور مچھلی سلی کنتھ
جیسی ہے۔ ان مچھلیوں کو زندہ فاسل کہا جاتا ہے کیونکہ کروڑوں سال سے ان میں
کوئی ارتقائی تبدیلی پیدا نہیں ہوئی ہے۔ اس مچھلی کے بازو خشکی پر بسنے
والے دیگر حیوانات سے مشابہ ہیں۔
فروئسے نے کہا ہے اس شارک کو ہم کوئی زندہ فاسل نہیں کہہ سکتے بلکہ یہ ‘
جدید’ شارک ہے۔
|
|
انہوں نے کہا کہ اس طرح کی بہت سی مچھلیاں ہیں جو اسی طرح چلتی ہے جن میں
ایک مشہور ‘ فراگ فش بھی ہے۔
دوسری جانب بعض ماہرین کا خیال ہے کہ شاید اس شارک نے کورال ریفس پر رہتے
رہتے خود کو اس طرح چلنے کیلئے ڈھال لیا ہے۔
واضح رہے کہ اسے امریکی اور آسٹریلوی ماہرین نے دریافت کیا ہے جو چلنے
والی شارک کی نویں اقسام ہے۔ |
|
|