عام طور پر دلچسپ ایجادات کو یاد تو رکھا جاتا ہے اگرچہ
بعد میں آنے والی نئی ٹیکنالوجی کی وجہ سے انہیں متروک کر دیا جاتا ہے۔
لیکن دنیا میں کچھ ایسی ایجادات بھی وجود میں آئیں جو کامیابی سے ہمکنار
نہیں ہو سکیں اور بہت جلد لوگوں کی نظروں اور یادداشتوں سے محو ہو گئیں۔
اور لوگوں کی ایک بڑی اکثریت ان ایجادات سے مکمل طور پر ناواقف ہے- آپ کی
معلومات میں اضافے اور دلچسپی کے لیے ہم ان ناکام ایجادات میں سے چند کا
تذکرہ یہاں کر رہے ہیں۔
|
اُڑنے والا ٹینک
ماضی میں فوجی ماہرین کو ایک اچھوتا خیال آیا کہ کیوں نہ ٹینکوں کی نقل و
حمل کے لیے ان ٹینکوں کو ہی پر لگا دئیے جائیں جس سے وہ براہ راست جنگی
میدان میں اتارے بھی جا سکیں گے اور آسانی سے اور کم وقت میں اپنی مطلوبہ
جگہ تک پہنچ بھی سکیں گے۔ اس سلسلے میں ہونے والے ابتدائی تجربات اگرچہ
کامیاب تھے تاہم یہ فوجی ماہرین کے درمیان مقبولیت نہیں حاصل کر سکے تھے۔
اور پھر اس کاوش کو چھوڑ کر طیاروں کو بہتر بنانے کی طرف توجہ دی گئی اور
آج طیاروں کے ذریعے ہی ٹینکوں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کیا جاتا ہے۔ |
|
ہیلیم گیس فائر کرنے والی کار
1930 ء کے عشرے میں دنیا بھر میں بہت زیادہ سیاسی بے چینی پائی جاتی تھی
اور اسی وجہ سے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے اس کار کا نظریہ پیش کیا گیا٬
تاکہ جہاں بھی حکومت مخالف لوگ جمع ہوں تو ان لوگوں کو منتشر کرنے کے لیے
اس کار کی مدد سے بدبودار ہیلیم گیس فائر کی جائے اور لوگ منشتر ہونے پر
مجبور ہوجائیں۔ یہ انوکھی کار1938 ء میں نمائش کے لیے پیش بھی کی گئی لیکن
اس کو تیار نہیں کیا گیا۔
|
|
ویکیوم بیوٹی ہیلمٹ
کیا آپ نے کبھی بیوٹی پارلروں میں میک اپ کرواتے ہوئے کسی عورت کے سر پر
ہیلمٹ نما کنٹوپ چڑھا دیکھا ہے؟۔ 1941 ء میں بیوٹی پارلروں میں ایک ایسا
ہیلمٹ متعارف کرایا گیا جس کے ذریعے سے خواتین کے چہروں کو بھاپ دی جاتی
تھی لیکن یہ ہیلمٹ مقبول نہ ہو سکا اور کچھ عرصے کے بعد اس کا استعمال ترک
کر دیا گیا۔
|
|
پڑھنے میں مدد فراہم کرنے والا روبوٹ
دنیا میں بہت سے لوگ پڑھنے میں بہت سست ہوتے ہیں۔ ایسے ہی لوگوں کو مدد
فراہم کرنے کے لیے ایک روبوٹ تیار کیا گیا جو ان لوگوں کی پڑھنے کی رفتار
کو تیز کرنے میں مدد دیتا تھا۔ یہ روبوٹ اپنا ہاتھ اس صفحہ کی لائنوں پر
رکھتا جو پڑھنے والے نے پڑھنا ہوتی تھیں ۔ اپنا ہاتھ نہ استعمال ہونے کی
وجہ سے زیادہ توجہ پڑھنے کی جانب مرکوز ہوتی تھی اور یوں سست پڑھنے والے کی
رفتار میں اضافہ ہو جاتا تھا- لیکن یہ ایجاد بڑے پیمانے پر استعمال نہ کی
جاسکی اور اسی وجہ سے آہستہ آہستہ یہ ختم ہو گئی۔
|
|
ایک پہیے والی گاڑی
اس جدید دور میں آپ دو یا پھر چار پہیے والی گاڑیوں پر سفر کرتے ہیں۔ لیکن
ماضی کے کچھ ایجاد کاروں نے کوشش کی کہ وا ایک پہیے والی گاڑی متعارف
کرائیں ۔ ان کی پہلی کاوش 1869ء میں سامنے آئی جب دنیا کی پہلی ایک پہیے
والی سائیکل متعارف کرائی گئی۔ یہ گاڑی دیگر گاڑیوں کے مقابلے میں زیادہ
خاموش اور محفوظ تھی اور اسے چلانا بھی آسان تھا، لیکن پھر بھی یہ لوگوں کی
توجہ حاصل نہ کرسکی۔
|
|
سکوٹر پر نصب توپ
یہ توپ فرانسیسی فوج نے ویت نام کی جنگ کے دوران تیار کی تھی۔ سکوٹر پر نصب
اس توپ کا سائز 75 ملی میٹر تھا۔ سکوٹر توپ کا سب سے زیادہ استعمال 1950 ء
کے دوران فرانسیسی پیراٹروپرز نے کیا تھا۔ یہ طریقہ کار محفوظ تھا لیکن اس
کا استعمال زیادہ عرصے تک برقرار نہیں رہ سکا کیونکہ جنگ کے دوران اس کا
توپچی بہت زیادہ غیر محفوظ ہوتا تھا اور بندوق کی ایک گولی اس کے توپچی کو
زخمی یا مار کر پوری توپ کو ناکارہ بنایا جاسکتا تھا۔
|
|
فون کا جواب دینے والا روبوٹ
فون کا جواب دینے والا روبوٹ 1964 ء میں متعارف کرایا گیا تھا۔ اس وقت
روبوٹس کو گھریلو استعمال میں لانے کا نظریہ عام تھا اور لوگ چاہتے تھے کہ
روبوٹ عام لوگوں کی طرح ذمہ داریاں سرانجام دے لیکن یہ تجربہ کامیاب نہیں
ہوسکا۔ روبوٹ صرف فون اٹھاتا تھا اور پھر کچھ سنے اور جواب دیے بغیر اسے
دوبارہ واپس کریڈل پر رکھ دیتا تھا۔ یہ پیغام وصول کرنے یا پیغام ریکارڈ
کرانے کی کوئی سہولت فراہم نہیں کرتا تھا بس صرف یہ دکھائی اچھا دیتا تھا۔
|
|
راکٹ بیلٹ
راکٹ بیلٹ فوجیوں کو قلیل فاصلے تک کے محفوظ سفر کے لیے تیار کی گئی تھی۔
یہ 1960 ء میں تیار کی گئی اور اس کا عملی مظاہرہ اکتوبر1961 ء میں امریکا
کے صدر جان ایف کینیڈی کے سامنے کیا گیا۔ لیکن 1960 ء کے وسط تک فوج نے اس
راکٹ بیلٹ میں دلچسپی کا اظہار نہیں کیا۔ اس راکٹ بیلٹ کی مدد سے زیادہ سے
زیادہ 21 سیکنڈ تک اڑا جا سکتا تھا اور یہ صرف 120 میٹر تک کا فاصلہ طے کر
سکتی تھی-
|
|
چھتری والا سگریٹ
آج کل سگریٹ نوشی بہت عام ہوچکی ہے جبکہ 1931ء میں ایسا بالکل نہیں تھا۔
لوگوں کی انتہائی کم تعداد سگریٹ نوشی کرتی تھی اور اس وقت سگریٹ نوشی کو
اُمراء کی ایک نشانی سمجھا جاتا تھا۔ اس وقت کا دور زیادہ ترقی یافتہ نہیں
تھا اور اسی وجہ سے جو لوگ بارش میں سگریٹ نہیں پی سکتے تھے ان کی سہولت کے
لیے ایسا سگریٹ متعارف کرایا گیا جس پر چھوٹی چھتری بنی ہوتی تھی جو بارش
کے دوران سگریٹ کو گیلا ہونے سے محفوظ کرتی تھی - لیکن یہ ایجاد زیادہ
مقبولیت حاصل نہیں کر سکی اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ختم ہو گئی۔
|
|
ایک پہیے والا ٹینک
یہ ٹینک ایک جرمن نے ایجاد کیا تھا اور اس ایک پہیے والے ٹینک میں صرف ایک
آدمی بیٹھ سکتا تھا۔ اس ٹینک پر ایک ہیوی مشین گن اور دیگر بھاری ہتھیار
نصب تھے٬ جبکہ ٹینک ڈرائیور کو ہی ٹینک چلانے کے ساتھ ساتھ ہتھیاروں کا بھی
استعمال کرنا ہوتا تھا- بدقسمتی سے یہ ٹینک اپنی آزمائش کے دوران ہی ناکام
قرار دے دیا گیا۔ |
|