عام سی کہاوت ہے آپ سب نے سُن رکھی ہے۔ میاں بیوی گاڑی کے
دو پہیے ہیں آج کل بہت سی نوجوان نسل اپنے والدین سے سوال کرتی پائی جاتی
ہے کہ آخر کب تک ان سے "ون ویلنگ" کروائی جائے گی۔ مگر گاڑی کے پہیے چار
ہوتے ہیں اور جب چار پہیوں والی گاڑی کے پہیے چھ ہونے لگیں تو ساتھ ہی ساتھ
گاڑی پر سکریچز اور ڈینٹ بھی پڑنے لگتے ہیں حتی کہ بعض اوقات ڈرا یئورز تک
تبدیل کرنے کی نوبت بھی آجاتی ہے۔ گاڑی چلانے کے لئے دھکے تک بھی کبھی
کبھار مکمل ناکام ہو جاتے ہیں اور کبھی تو اتنی بُری حالت کر دی جاتی ہے کہ
سکریپ ہو جاتی ہے۔ جیسے جیسے شادی پرانی ہوتی جاتی ہے اُس کے ساتھ سلوک
پُرانی گاڑی سے بھی بدتر ہوتا جاتا ہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ دو پہیوں کے
درمیان فاصلہ دو فٹ سے دو میل تک کا ہوتا جاتا ہے۔
عام خیال یہ ہے کہ مغرب میں شادی اگر ہو جائے تو اتنی پائیدار نہیں رہتی
جتنی کہ مشرق کی رہتی ہے سچ بھی ہے کیونکہ پاِ ئیدار ہونے کے لئے سب سے
پہلے تو اس کا ہونا ضروری ہے۔شادی ضروری کام سمجھ کر مشرق میں ضرور کیا
جاتا ہے کر کے نبھے گی کیسے یا نبھ بھی رہی ہے یا نہیں اس سوال کا جواب
سوچنے کی زحمت نہیں کی جاتی۔ امریکہ کے چھیانوے سالہ فریڈ سٹوبا نے شادی کی
زحمت کی مگر سب سے بڑی زحمت انہوں نے تا زندگی ایک ہی خاتون کے ساتھ نبھا
کرنے کی کی۔ نا صرف یہ کہ اپنی شریک زندگی کی زندگی میں ان کا ساتھ نبھایا
بلکہ ان کے گزر جانے کے بعد بھی ان کو یاد رکھا اور یہاں پر ہی کمال آتا ہے
اندر سے دل سے محسوس کی جانے والی محبت کا کہ انہیوں نے اپنی اکلوتی اور
مرحومہ بیگم کی یاد میں گیت لکھ ڈالا اور نا صرف یہ کہ لکھ ڈالا بلکہ ایسا
لکھا کہ امریکہ کی آئی ٹیون میں لیڈی گا گا اور کیٹی پیری کے گانوں کے
ہمراہ ٹاپ ٹین میں جگہ بنا لی۔
الفاظ کی طاقت بطور خاص محبت کے الفاظ کا اندازہ اس بات سے لگایئں کہ فریڈ
نے اپنی چھیانوے سالہ زندگی میں اس سے پہلے کبھی کوئی گیت نہیں لکھا مگر جب
لکھا تو اپنی بیوی کی یاد میں لکھا اور اس درد اور احساس تنہائی کو ختم
کرنے کے لئے لکھا کہ اس گیت نے پسندیدگی کی سند حاصل کر لی اور "او سویٹ
لورین" کے نام سے لکھے جانے والے اس گیت نے یوٹیوب پر تہلکہ مچا دیا اور
انیس لاکھ مرتبہ دیکھا گیا۔
شادی کا بندھن یا محبت کا بندھن ہمارے ہاں ہو یا مغرب میں باندھا بھی محنت
و محبت سے جاتا ہے اور نبھایا بھی ان ہی خصوصیات کے ساتھ جاتا ہے۔ خصوصیات
جو کچھ وقت پہلے تک خوبیاں ہوتی تھیں بعد میں خرابیاں لگنے لگتی ہیں اور
خرابیاں تو ہر انسان میں ہوتی ہیں۔
جس طرح وقت گزرتا جاتا ہے گاڑی کی ٹیوننگ کی ضرورت بڑھتی جاتی ہے اسی طرح
یہ بھی بہت ضروری ہے کہ شادی کی گاڑی کو بھی صاف کیا جاتا رہے ذرا اچھی سی
پینٹنگ اور تزئین و آرائش سے سنوارا اور نکھارا جائے کیونکہ اس گاڑی نے ہی
ایک خاندان کو چلانا ہوتا ہے اگر دونوں پہیے اس خاندانی گاڑی کو بہتر طور
پر چلا سکیں تو باقی کے پہئے بھی عمدہ اور مضبوط ہوں گے۔ آہستہ آہستہ اگر
ملک و ملت کو ٹھیک کرنا ہے تو سب سے پہلے اسی بنیاد کو ٹھیک کرنا ہے کیونکہ
اپنے روشن کل کے لئے ہمیں اس مسئلے پر توجہ دینے کی اشد ضرورت ہے۔ |