یومِ دفاعِ پاکستان

آ ج سے ٹھیک اڑتالیس سال پہلے چھ ستمبر 1965 کو ہمارے پڑوسی ملک ہندوستان نے سارے بین ا لاقوامی قوانین کو بالائے طاق رکھ کر بین الاقوامی سر حد عبور کیا اور لا ہور سیکٹر پر یلغار کر دی۔میں اس وقت دسویں جماعت کا طالبعلم تھا۔مجھے اچھی طرح یا د ہے کہ اس دن جب میں سکول سے گھر پہنچا تو خلافِ معمول اڑوس پڑوس کے تمام افراد ہمارے بیٹھک (حجرے) میں جمع تھے، پتہ چلا کہ ہندوستان نے پاکستان پر حملہ کیا ہے اور اب تھو ڑی دیر میں پاکستان کے صدر فیلڈ ماشل محمد ایوب خان قوم سے خطاب کرنے والے ہیں، واضح رہے کہ اس زمانے میں ریڈیو بھی کسی کسی کے پاس ہوا کرتاتھا خوش قسمتی سے میرے والد صاحب کے پاس ریڈیو موجود تھا، اس لئے دوسرے لوگ ریڈیو پر صدر کا خطاب سننے جمع ہو ئے تھے۔ تھوڑی دیر میں ریڈیو پرقومی ترانہ نشر ہوا اور اس کے فورا بعد صدر ایوب خان کی گرجدار آواز گو نجی ان کی تقریر کے کچھ جملے آج بھی میرے کانوں اور ذہن میں تازہ ہیں انہوں نے کہا ’’ میرے عزیز ہم وطنو ! بھارت نے اعلانِ جنگ کئے بغیر بین ا لاقوامی سر حد عبور کرتے ہوئے ہم پر حملہ کیا ہے، اسے معلوم نہیں کہ اس نے کس قوم کو للکارا ہے، میرے جوانو ! لا ا لہ الاﷲ کا ورد کرتے ہو ئے دشمن پر ٹوٹ پڑو ‘‘ایوب خان کی تقریر نے سامعین میں ایک عجیب سا ولولہ پیدا کر دیا۔پوری قوم وطن کی حفا ظت کے لئے تن من دھن کی قربا نی کے لئے اٹھ کھڑی ہو ئی۔

قوموں کی تاریخ میں کچھ دن ایسے آ تے ہیں جو عام دنوں کی نسبت بڑی قربانی مانگتے ہیں۔ایسے دن ماٗوں سے ان کے جگر گو شے،اور بو ڑھے باپوں سے ان کی زندگی کا سہا را قربان کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔قربانی کی لا زوال داستانیں رقم ہو تی ہیں، سروں پر کفن باندھ کر سرفروشانِ وطن رزم گاہِ حق و باطل کا رخ کرتے ہیں، کچھ جامِ شہادت نوش کرکے امر ہو جاتے ہیں اور کچھ غا زی بن کر سر خرو ہو جاتے ہیں۔تب جا کر کہیں وطن اپنی آزادی، وقار اور علیحدہ تشخص برقرار رکھنے میں کا میاب ہو تے ہیں۔ستمبر 1965کی جنگ میں ایسا ہی ہوا۔ورنہ بھا رت کا تو خیال تھا کہ پاکستان پر ہم پانچ دنوں میں قبضہ کر لیں گے۔ لا ہور پر حملہ کرنے والے بھارتی جر نیل نے ریڈیو پر اعلان کرکے یہ دعو یٰ کیا تھا کہ وہ صبح کا نا شتہ لاہور کے شالا مار با غ میں کرینگے مگر انہیں اندازا نہیں تھا کہ شیر سویا ہوا بھی ہو ، تب بھی شیر ، شیر ہو تا ہے۔افواجِ پاکستان اور عوامِ پاکستان نے مل کر دیوانہ وار دشمن کا مقابلہ کیا۔ایک روز ہمارے گا وں میں افواہ پھیلی کہ سامنے تین کلو میٹر دور پہاڑ پر انڈیا کے کمانڈو ز اترے ہیں، بس پھر کیا تھا، کوئی بندوق لیکر ،کو ئی کلہا ڑی لے کر اور میرا جیسا نو جوان بچہ ہا تھ میں لا ٹھی لے کر پہاڑ کی طرف دوڑنے لگے۔ ایک عجیب جوش تھا، ایک عجیب ولولہ تھا، جسے آج بھی یا د کرتا ہو ں تو میرے رگوں میں خون کی گردش تیز ہو جا تی ہے۔ عوام اور افواجِ پاکستان کے جوشِ ایمانی نے ہندو بنئے کے ارادوں کو خاک میں ملا دیا۔

طاقت کے نشے سے چور بھارت پاکستان کو دنیا کے نقشے سے مٹا نے کے لئے آ یا تھا مگر ناکامی کا بد نما داغ ہمیشہ کے لئے اپنے سینے پر سجا کر چلا گیا۔افواجِ پاکستان نے چھ ستمبر 1965کو بہادری،جرات اور قربانی کی ایسی ایسی بے مثال مثالیں قائم کیں ،کہ پوری دنیا انگشت بدانداں ہو گئی۔

آج ہم اڑ تا لیسواں یومِ دفاع جن حالات میں منا رہے ہیں ۔وہ یقینا صرف افسوسناک ہی نہیں ، تشوشناک بھی ہیں ۔ان حالات میں ہمار ا دل خون کے آ نسو رو رہا ہے۔ہمارے مشرقی اور مغربی سرحدوں پر دشمن گھات لگائے بیٹھا ہے۔اندریں حالات ہم اپنے اربابِ اختیار اور دوسرے سیاسی راہنما وں سے جن کا تعلق خواہ کسی بھی پا رٹی سے ہو، اپیل کرتے ہیں کہ خدا کے لئے، آج یومِ دفاع پر عہد کریں کہ اپنی قومی مفادات کو ذاتی مفادات پر ترجیح دیں گے اور پوری دیانتداری اور خلوصِ دل سے لوگوں کے حقوق اور عدل و انصاف کا سو چیں گے۔ہماری دعا ہے کہ اگلے یومِ دفاع پر پاکستان پہلے سے زیادہ محفوظ اور متحد ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

roshan khattak
About the Author: roshan khattak Read More Articles by roshan khattak: 300 Articles with 285365 views I was born in distt Karak KPk village Deli Mela on 05 Apr 1949.Passed Matric from GHS Sabirabad Karak.then passed M A (Urdu) and B.Ed from University.. View More