آفتاب محمود
بھارت پاکستان کا روایتی حریف ہے اور اسکی پاکستان دشمنی اور جارحیت کے کئی
پہلو ہیں۔بھارت جس کا ایجنڈا ہی پاکستان سمیت اپنے تمام ہمسایوں کے خلاف
سرگرم رہنا ہے ایسے کسی موقع کو ہاتھ سے جانے نہیں دیتا جس سے وہ انہیں
نقصان پہنچاسکتا ہو۔ پاکستان کی جغرافیائی سرحدوں کے ساتھ ساتھ اس کی
نظریاتی سرحدوں پر بھارت کی محاذ آرائی ہمیشہ ہی سے جاری تھی لیکن بھارت کی
آبی جارحیت پاکستان کی معاشی قوّت کو بھی دھچکا پہنچا رہی ہے۔ بھارت
پاکستان کے دریاؤں پر ناجائز ڈیموں کی تعمیر سے پاکستان کی زراعت اور
توانائی کی پیداوار کو نقصان پہنچا رہا ہے جس سے پاکستان کی معیشت براہِ
راست متاثر ہو رہی ہے۔
موجودہ حالات میں جب پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے بڑے مثبت انداز میں
بھارت کو دوستی اور اچھے تعلقات کا پیغام دیا لیکن افسوس کا مقام ہے کہ
ماہِ اگست میں جو دونوں ہمسایہ اور حریف ریاستوں کی آزادی کا مہینہ ہے
بھارت کی طرف سے لائن آف کنٹرول پر فائر بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے
پاکستانی علاقوں میں سول آبادی پر فائرنگ اور گولہ باری کا سلسلہ شروع کر
رکھا ہے۔
زیادہ افسوس کامقام یہ ہے کہ جن پانچ بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کا بہانہ بنا
کرر بھارت کے ان خلاف ورزیو ں کا آغاز کیا تھا انہیں خود بھارتیوں نے ان کی
غیر اخلاقی حرکات کی وجہ سے جان سے مار ڈالا تھا لیکن بھارتی انتہا پسندوں
کے دباؤ کے باعث اس کی موت کا الزام پاکستان اور پاکستانی افواج پر ڈال
دیا۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات کی بہتری ہندو انتہا پسند عناصر کی
آنکھوں میں کھٹکتی ہے اس لئے مستقبل قریب میں پاکستانی وزیرِ اعظم محمد
نواز شریف اور انکے بھارتی ہم منصب من موہن سنگھ کی ممکنہ ملاقات سے قبل
پاکستان کے خلاف زہریلا پراپیگنڈا کرکے دونوں ممالک کے تعلقات کی بحالی میں
رخنہ اندازی کی کوششیں کی جارہی ہیں۔بھارتی سیاستدان بھی پاکستان دشمنی کو
ہوا دیکر اپنی سیاست کی دکان چمکانے کی کوشش میں رہتے ہیں۔ حالیہ پاک۔بھارت
کشیدگی اور بھارتی سیاسی قوّتوں کی جانب سے دشمنی کی آگ پر تیل ڈالنے کی ان
کوششوں کو اس تناظر میں دیکھنے کی بھی ضرورت ہے کہ آئندہ سال بھارت میں عام
انتخابات کا سال ہے اور اپنے اپنے ووٹ بینک میں اضافہ کی غرض سے پاکستان کے
خلاف نفرت کی آگ کو ہوا دی جارہی ہے۔
بیرونی عناصر کے ساتھ ساتھ کچھ اندرونی عناصر بھی ہیں جو پاکستان کے خلاف
ہمہ وقت سرگرم رہتے ہیں ۔ ان کی پوری کوشش ہوتی ہے کہ پاکستان اور اساسِ
پاکستان پر ضرب لگانے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہ دیں۔ ایسے ہی عناصر کی
جانب سے پاکستانی درسی کتب سے ان جانباز شہیدوں کے ناموں کو خارج کیا جارہا
ہے جنہوں نے ارضِ پاکستان کی حفاظت کیلئے اپنی جانیں نچھاور کر دیں اور
انہیں اپنی جانبازی اور ارضِ پاک سے اپنی محبت کے اس اظہار پر نشانِ حیدر
سے نوازا گیا۔
پاکستان جنوبی ایشیاء کا ایک اہم ملک ہے اور اس خطّے میں امن کے قیام میں
اس کی اہمیّت اور کردار سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ پاکستان ہمیشہ ہی سے
افغانستان میں امن کے قیام اور تعمیر و ترقّی کے کاموں میں اپنا کردار ادا
کرتا رہا ہے اور آئندہ بھی کرتا رہے گا۔ لیکن بھارت جو افغانستان میں اپنی
موجودگی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے پاکستان کے خلاف سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہے
بالخصوص بلوچستان میں بھارت کی مداخلت اور شرپسند عناصر کی پشت پناہی کے
ٹھوس شواہد موجود ہیں۔ دفاعِ پاکستان کے تقاضے پورے کرنے کیلئے ناگزیر ہے
کہ بھارتی مداخلت اور پاکستان دشمنی پر مبنی ان سرگرمیوں کو روکا جائے۔اسی
طرح پاک۔چین دوستی کے خلاف سرگرم عناصر کے عزائم کو بھی ناکام بنایا جائے
جو اس لازوال دوستی کو اس خطّے میں اپنے منفی ایجنڈے کی راہ میں حائل ایک
رکاوٹ سمجھتے ہیں۔ |